• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کوئٹہ میں چرچ پر حملہ ، 9 افراد جان سے گئے

کوئٹہ میں چرچ پر دہشت گرد حملے کی ایک اور زخمی خاتون دم توڑ گئی ، واقعے میں مرنے والے افراد کی تعداد 9ہوگئی ہے ۔

زرغون روڈ پر واقع چرچ میں ایک خود کش بمبار نے خود کو اڑالیا ،دھماکے میں 9افراد جان کی بازی ہار چکے ہیں57سے زائد زخمی ہیں ۔

ترجمان سول اسپتال کے مطابق شانتی نامی خاتون ٹراما سینٹر میں تشویشناک حالت میں زیر علاج تھی کہ زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے جان کی بازی ہار گئی جبکہ زیر علاج مریضوں میں سے 4 زخمیوں کی حالت تشویشناک ہے ۔

واقعے میں مرنے والی خواتین کی تعداد 4 ہوگئی ہے ،دیگر 8 افراد کی شناخت مہک بنت سہیل یوسف ، مدیحہ بنت برکت، سونا زوجہ نوف حمید ، فضل مسیح،آکاش،جارج مسیح،گلزاربھٹی اورسلطان مسیح کےناموں سے ہوئی ہے۔

 

یہ خبر بھی پڑھیے: حملہ قوم میں تفرقہ ڈالنےکی کوشش ہے، آرمی چیف

سیکیورٹی فورسز کے مطابق چرچ پر 4 دہشت گردوں نے حملہ کیا ،جن میں سے 2 خودکش حملہ آور ہلاک اور2 فرار ہوگئے ہیں۔

کوئٹہ کے زرغون روڈ پر دہشت گردوں نے چرچ پر اس وقت حملہ کیا جب وہاں دعائیہ تقریب جاری تھی، خودکش بمباروں نے چرچ کے اندر جانے کی کوشش کی تاہم مرکزی دروازے پر تعینات اہلکار نے فائرنگ کر کے ایک بمبار کو مار گرایا جب کہ دوسرا خودکش حملہ آور چرچ کے احاطے میں داخل ہونے میں کامیاب ہوگیا۔

فائرنگ کے بعد پولیس اور ایف سی کی بھاری نفری موقع پر پہنچ گئی، جس کے بعد سیکیورٹی فورسز اور دہشت گردوں کے درمیان دوطرفہ فائرنگ کا تبادلہ بھی ہوا،اس دوران زخمی ہونے والے دوسرے خود کش بمبار نے خود کو چر چ کے احاطے میں ہی اڑا لیا ۔

 

یہ خبر بھی پڑھیے: زخمیوں کوبہترین طبی امداد فراہم کی جائے، صدر

ڈی آئی جی کوئٹہ عبدالرزاق چیمہ کے مطابق چرچ پر حملہ کرنے والے دہشت گردوں کی تعداد 4 تھی، جن میں سے 2 ہلاک اور 2 فرار ہوگئے، علاقے کو گھیرے میں لیتے ہوئے فرار ہونے والے 2 دہشتگردوں کی تلاش شروع کردی گئی ہے۔

جب کہ وزیرداخلہ بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے کہا کہ 2 خود کش حملہ آوروں نے زرغون روڈ پر واقع چرچ پر حملہ کیا، جن میں سے ایک مرکزی دروازے پر اہلکار کی فائرنگ سے مارا گیااور دوسرے نے چرچ کے احاطے میں خود کو دھماکے سے اڑایا۔

آئی جی بلوچستان معظم انصاری نے کہا کہ خودکش حملہ آوروں کی تعداد 2 تھی، جن میں ایک دہشت گرد چرچ کے مرکزی دروازے پر مارا گیا جب کہ دوسرے نے احاطے میں خود کو دھماکے سے اڑایا۔

آئی جی بلوچستان نے کہا کہ چرچ میں خواتین اور بچوں سمیت تقریباً 400 افراد موجود تھے، اگر دہشت گرد چرچ کے اندر پہنچ جاتے تو بہت بڑا نقصان ہوسکتا تھا تاہم سیکیورٹی فورسز نے فرائض انجام دیتے ہوئے قوم کو بڑے سانحے سے بچاتے ہوئے حملہ آوروں کو ہلاک کیا۔

 

یہ خبر بھی پڑھیے: مراد علی شاہ کی کوئٹہ میں چرچ پرحملے کی مذمت

سول اسپتال کے ترجمان ڈاکٹر وسیم بیگ کے مطابق چرچ حملے میں 4 خواتین سمیت 9 افراد جاں بحق ہوئے جب کہ 57 زخمیوں کو طبی امداد فراہم کی جارہی ہے، زخمیوں میں سے4 کی حالت تشویشناک ہے۔

ڈائریکٹر سول ڈیفنس کے مطابق دونوں حملہ آوروں کی عمریں 16 سے 20 سال کے درمیان تھیں جب کہ اہلکار کی فائرنگ سے ہلاک دہشت گرد کی خودکش جیکٹ ناکارہ بنا دی گئی۔

 

ڈائریکٹر سول ڈیفنس کے مطابق حملہ آوروں کی خودکش جیکٹ میں تقریباً 15 ،15 کلو بارودی مواد موجود تھا اور خودکش جیکٹوں میں 10، 10 میٹر پرائما کارڈ بھی استعمال کیا گیا۔

وزیراعلیٰ بلوچستان نواب ثنااللہ زہری نے آئی جی بلوچستان سے چرچ حملے کی تفصیلی رپورٹ طلب کرلی۔

کمانڈر سدرن کمانڈ لیفٹیننٹ جنرل عاصم سلیم باجوہ اور آئی جی ایف سی میجر جنرل ندیم انجم اور دیگر حکام نے سول اسپتال میں ٹراما سینٹر کا دورہ کیا اور چرچ حملے کے زخمیوں کی عیادت کی۔

 

 

تازہ ترین