اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق کا کہنا ہے کہ نائن الیون کے بعد دنیا بھر میں دہشت گردی سے 2 لاکھ سے زیادہ افراد جان کی بازی ہار چکے ہیں۔ نان اسٹیٹ ایکٹرز نے ملکی سرحدوں کے تحفظ اور قوموں کی خودمختاری کو دھچکا پہنچایا،سرد جنگ کے بعد کی صورتحال دوسپرپاور کے دور سے زیادہ خطرناک ثابت ہوئی، آپس کےاختلافات سے ترقی کا عمل رکنا نہیں چاہیے۔
اسلام آباد میں چھ ملکی اسپیکرز کانفرنس کے افتتاحی سیشن سے خطاب کرتے ہوئے ایاز صادق کا کہنا تھا کہ آپس کےاختلافات سے ترقی نہیں رکنی چاہیے،کانفرنس میں شریک تمام ممالک دہشت گردی کوہرشکل میں مسترد کرتےہیں۔
اسپیکر قومی اسمبلی نے کہا کہ دہشت گردی سے پاکستان کو 120 ارب ڈالر کا نقصان ہوا،سرد جنگ کے بعد کی صورتحال دوسپرپاور کے دور سے زیادہ خطرناک ہے،دنیا میں سب سے زیادہ پناہ گزین پاکستان ، ترکی اور ایران میں ہیں، عالمی تنظیم مسئلہ کشمیر جیسے مسائل حل کرنے میں ناکام رہی۔
ایاز صادق کا کہنا تھا کہ جن چھ ممالک کے منتخب نمائندگان اس ہال میں اکٹھے ہوئے ہیں جو کرہ ارض پر کل آبادی کے چوتھائی حصہ کی نمائندگی کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ یہ ایک تاریخی موقع ہے کہ چھ اقوام کے پارلیمانی سربراہان مشترکہ امن اور خوشحالی سے وابستگی کا اعادہ کرنے اور باہمی تعاون کی نئی بنیادیں استوار کرنے کے لیے اسلام آباد میں پہلی مرتبہ جمع ہوئے ہیں۔
اسپیکر قومی اسمبلی نے کہا کہ یہ فیصلے کی گھڑی ہے جب منتخب نمائندے ، احترام،اعتماد اور دوستی کے ساتھ رہنے اور اپنے عوام کی خواہشات کو پورا کرنے کے لیے ایک عظیم قدم اُٹھارہے ہیں۔
انہو ں نے کہا کہ گزشتہ دس سالوں کے دوران دہشت گردوں کے حملوں سے دنیا کا کوئی خطہ محفوظ نہیں رہا ،مشرق وسطیٰ کے جلتے ہوئے میدانوں سے کشمیر میں بنیادی حق خود ارادیت تک، دنیاانتہا پسندی کی بنیادی وجوہات سے نبردآزما ہونے میں ناکام رہی ہے۔
اسپیکر قومی اسمبلی کا کہنا تھا کہبیت المقدس کا حالیہ اختلاف نہ صرف بین الاقوامی قانون اور اس سے متعلق اقوام متحدہ کی قراردادوں کی خلاف ورزی کی طرف ایک قدم ہے بلکہ امن کی کاوشوں کو نقصان پہنچانے کی دانستہ کوشش ہے۔یہ مسئلہ دنیا کے لوگوں کو مزید تقسیم کرنے اور مذہبی دشمنی کو ہوا دینے کی طرف ایک منفی قدم ہے۔
ایاز صادق کا کہا تھا کہ اراکین پارلیمنٹ ہونے کی حیثیت سے ہم نے سیکھاہے کہ اختلاف کو کیسے ختم کیا جائے اور اختلافات کے باوجود اتفاق رائے کیسے پیدا کیا جائے۔یہ پارلیمانی سفارتکاری کا حسن ہی ہے جس کے ذریعے عوام کے حقیقی نمائندے تمام بڑے تنازعات کے پر امن حل کے لیے گفت وشنید کر سکتے ہیں۔
ا سپیکر قومی اسمبلی کا کہنا تھا کہ بطور ہمسایہ ہمیں ایک دوسرے کے ساتھ رہنا ہے اور اس کے لیے ہمیں امن، اعتماد اور باہمی احترام کی فضامیں رہنا ہو گا،ہمیں یہ چاہیے کہ ہمارے اختلافات ہماری ترقی کی راہ میں رکاوٹ نہ بنیں۔
انہوں نے کہا کہ یہ ایک حقیقت ہے کہ خطے میں دہشت گردی کے سیاہ بادل ہماری راہ میں رکاوٹ ہیں،مگر ہمیںیہ فراموش نہیں کرنا چاہیے کہ ناامیدی میں بھی امید کی کرنیں ہوتی ہیں،ہم دہشت گردی کی تمام صورتوں اور جہتوں کی مذمت کرتے ہیں اور ہم نے ہمیشہ تمام مسائل کو مذاکرات کے ذریعے حل پر زور دیا ہے۔
چیئرمین سینیٹ رضا ربانی نےکانفرنس سے خطاب میںکہا کہ پاکستان آزاد ریاست ہے اور اسے دوسرے ممالک سے نوٹس لینے کی عادت نہیں، امریکا افغانستان میں ناکامی کی ذمہ داری پاکستان کے کندھوں پر ڈال رہا ہے،امریکا ممالک میں حکومتیں تبدیل کرنے کی پالیسی اختیار کیے ہوئے ہے۔
رضا ربانی نے کہا کہ امریکی صدر نے افغانستان سے متعلق پالیسی کا اعلان کیا،ہمیں امریکی پالیسی میں افغانستان میں ان کی شکست نظر آئی ،امریکا نے دہشت گردی کیخلاف پاکستان کی قربانیوں کو فراموش کیا۔
انہوں نے کہا کہ امریکا کے بیت المقدس کو اسرائیلی دارالحکومت قرار دینے کا جواب اقوم متحدہ کی جنرل اسمبلی میں ملا، یروشلم کو دارالحکومت قرار دینے سے ایک نئے انتفادہ کا آغاز ہو گا،انہوں نے مزید کہا کہ امریکا ،اسرائیل اور بھارت کا نیا اتحاد سامنے آیا ہے۔
ایران کے اسپیکر علی لارے جانی کا کہنا تھا کہ خطے میں امریکاکی نئی مہم جوئی روکنے کی ضرورت ہے ، سائبر شعبے میں بھی دہشت گردی روکنے کے لیے مشترکہ کوششوں کی ضرورت ہے ۔
افغانستان کے اسپیکر عبدالرؤف ابراہیمی کا خطاب میں کہنا تھا کہ خطے کے ملک آپس میں رابطے بڑھائیں گے تو ہر شعبے میں ترقی تیز ہوگی۔
واضح رہے کہ اسلام آباد میں چھ ملکی اسپیکر کانفرنس میں پاکستان، افغا نستان ، ایران، چین ، ترکی اور روس کے اسپیکرزاپنے اپنے پارلیمانی وفد کے ساتھ شرکت کررہے ہیں۔ صدر ممنون حسین بھی افتتاحی سیشن میں موجود تھے۔