کراچی(اسٹاف رپورٹر) قومی کھیل ہاکی میں پاکستان کی مایوس کن کار کردگی کے ساتھ ایک اور سال رخصت ہوا، نئے سال میں پاکستان کی ہاکی ٹیم سے فی الحال تو کسی قسم کی خوشی کی امید نظر نہیں آتی ہے، البتہ ورلڈ الیون ہاکی ٹیم کی پاکستان آمد سے ملک میں قومی کھیل کے عالمی مقابلوں کی بحالی کے آ ثار ضرور جنم لیں گے، پاکستان ہاکی فیڈریشن کی جانب سے قومی ہاکی ٹیم کو جیت کے سفر پر گامزن کرنے کی تمام تر کوششیں دم توڑ چکی ہے جس کی اہم وجہ فیڈریشن کے فیصلوں میں مستقل مزاجی کی کمی ہے، پاکستان کو اس سال ورلڈ کپ ہاکی ٹور نامنٹ کا سب سے بڑا چیلنج درپیش ہوگا، آسٹریلیا میں کامن ویلتھ گیمز بھی کھلاڑیوں کے لئے آسان امتحان نہیں ہونگے، پاکستان ہاکی کے حوالے سے سابق کپتان سمیع اللہ کا کہنا ہے کہ ہرسال کسی معجزے کے انتظار میں گزر جاتا ہے، آ نے والے سال میں بھی کسی تبدیلی کی امید دکھائی نہیں دیتی ہے،سابق چیف سلیکٹرکوچ منیجراور کپتان اصلاح الدین نے کہا ہے کہ امید ہے کہ اس سال قومی ہاکی میں اچھی خبریں ملیں گی، پی ایچ ایف کے چیف سلیکٹر حسن سردار نے کہا کہ ہم اچھی اور مضبوط ٹیم تشکیل دینے کی کوشش کررہے ہیں ،مگر مثبت نتائج کے حصول کے لئے ابھی کچھ اور انتظار کرنا ہوگا۔ سابق کپتان اور ہیڈ کوچ حنیف خان نے کہا کہ نیت صاف ہوگی تو بہتری آ ئے گی۔ سابق ہیڈ کوچ خواجہ جنید نے کہا کہ پی ایچ ایف کے موجودہ عہدے دار ٹیم کو اچھی پوزیشن میں نہیں لاسکتے ہیں۔ سابق کپتان منظور جونیئر نے کہا ہے کہ قومی ہاکی کی تباہی 17 سال پہلے شروع ہوگئی تھی ہاکی فیڈریشن کی باگ ڈور چلانے والے اولمپیئنز نے ملکی ہاکی کو تباہ کردیا ہے۔ سابق اولمپئن قمر ضیاء نے کہا کہ پی ایچ ایف سے جو امیدیں تھیں وہ پوری نہیں ہوسکی، آگے بھی اچھا دکھائی نہیں دے رہا ہے ۔قومی سلیکٹر فرحت خان نے کہا 2018 میں بہترین ہاکی ٹیم تشکیل دی جائے گی ۔ سابق کپتان اولمپئن محمد ثقلین نے کہاکہ2018میں پاکستان ہاکی ٹیم اپنے اہداف کو حاصل کرے گی اور قومی کھیل دوبارہ عروج اور کامیابی سمیٹے گی۔