• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

خواجہ سراؤں کی مدد کے لئے موبائل ایپ تیار

Transgenders In Pakistan Now Report Violence Through Special App

پاکستان میں گزشتہ سال خواجہ سرا کمیونٹی کے افراد پرتشدد کے واقعات میں کمی آئی لیکن اس کے باوجود خواجہ سراؤں کوروزانہ کی بنیاد پراب بھی تشدد اورزیادتی کا سامنا ہے۔

خواجہ سرا کمیونٹی کی مشکلات دیکھتے ہوئے ایک گروپ نے ان کی مدد کا فیصلہ کیا اورایسی ایپ بنا ڈالی جس کی مدد سے خواجہ سرا اپنے اوپرہونے والے تشدد یا ہراسگی کی فوری اطلاع دے سکیں گے۔

خیبرپختونخوا میں خواجہ سراؤں کے حقوق کے لئے کام کرنے والی تنظیم بلیووینز نے اپنی تخلیق کردہ موبائل ایپ کو’ٹرانس محافظ‘ کا نام دیا ہے۔کینیڈین فنڈ فورلوکل انی شی ایٹو کے تعاون سے بننے والی اس ایپ کی افتتاحی تقریب بھی ہوچکی ہے۔

اعدادوشمارپرنظرڈالیں توگزشتہ سال کے پی میں خواجہ سرا کمیونٹی پرتشدد کے مجموعی طورپر208کیسز رپورٹ ہوئے۔جسمانی تشدد کے علاوہ انہیں طنز وتضیک اوربرے رویے کا بھی سامنا کرنا پڑا۔

خواجہ سراؤں سے پولیس کا سلوک بھی ہمدردانہ نہیں رہا کیونکہ پولیس معاشرے میں خواجہ سراؤں سے متعلق پائے جانے والے خیالات اوررویے کے خلاف کھڑی نہیں ہوسکتی۔

بلیو وینز کا کہنا ہے کہ’ ٹرانس محافظ‘ ایپ اس امید پربنائی گئی ہے کہ اس کے ذریعے خواجہ سرا ایسا نیٹ ورک بنا سکیں گے جس کے ذریعےواقعے کو فوری رپورٹ کیا جاسکے۔

بلیو وینز کے پروگرام کوآرڈی نیٹرقمر نسیم نے بتایا کہ خواجہ سراؤں کے لئے تیارہونے والی یہ اپنی نوعیت کی پہلی موبائل ایپلیکیشن ہے ۔اسے کسی ہنگامی صورتحال میںاستعمال کرنا بہت آسان ہے۔یہ گوگل پلے اسٹورسے ڈاؤن لوڈکی جاسکتی ہے۔

’ٹرانس محافظ‘ میں آن لائن اورآف لائن دونوں طرح کی رپورٹنگ کی سہولت موجود ہے۔

آن لائن رپورٹنگ سسٹم سے کسی قسم کی زیادتی کا نشانے بننے والے خواجہ سرا زیادہ موثرانداز میں اپنی شکایت درج کرسکیں گے اورحکام کوتشدد سے متعلق بہترانداز میں گواہی اورڈیٹا فراہم کرسکیں گے۔اس ایپ کے ذریعے خواجہ سراؤں کے خلاف متعدد بارجرائم میں ملوث افراد کی بہترطورپرشناخت ہوسکے گی۔

ایپ کے بارے میں تفصیلات بتاتے ہوئے نسیم کا کہنا تھا کہ ایپ یوزرایمرجنسی کانٹیکٹس کی فہرست میں اپنے بااعتماد افراد کوشامل کرسکتا ہے جوکسی ایمرجنسی کی صورت میں الرٹ ہوجائیں گے۔

آن لائن رپورٹنگ سسٹم میں نہ صرف یوزر ٹیکسٹ مسیج اورلوکیشن بلکہ وائس مسیج، پکچر اورویڈیومیسج بھی بھیج سکے گا۔

جنرل سیکریٹری کے پی ٹرانس ایکشن الائنس آرزو خان نے کہا کہ انہیں خیبرپختونخوا کے مختلف اضلاع سے خواجہ سراؤں پرتشدد کے کیسزمسلسل واٹس ایپ گروپس ،فیس بک اوردیگر ذرائع سے رپورٹ ہوتے ہیں۔ان میں سے بہت کم کو ہم دستاویز کی شکل دے پاتے ہیں۔

تازہ ترین