• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پاکستان اور اسپین دور حاضر میں انتہائی سنجیدہ اور دوستانہ تعلقات سے لطف اندوز ہو رہے ہیں ،دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کی ابتدا 50کی دہائی سے ہوئی جو رفتہ رفتہ بڑھتی ہوئی اِس مقام تک آن پہنچی ہے کہ آج اسپین میں مقیم ایشیائی ممالک سے تعلق رکھنے والے تارکین وطن کی برادریوں میں سے پاکستانی برادری پہلے نمبر پر ہے اور ہسپانوی صوبہ’’ کاتالونیا ‘‘کے دارلحکومت بارسلونا میں پاکستانی امیگرنٹس’’ اٹالیہ ‘‘کے بعدتعداد کے اعتبار سے دوسرے نمبر پر ہیں ۔اسپین میں سب سے بڑی طاقت ’’ بادشاہ ‘‘ کے پاس ہوتی ہے اِسی لئے یہاں تعینات ہونے والے تمام ممالک کے سفیروں کو اپنی اسناد ہسپانوی بادشاہ کو پیش کرنا ہوتی ہیں۔اسپین میںپاکستانی سفارت کاروں کی تعیناتی کا سلسلہ ’’ سید میران محمد شاہ ‘‘سے شروع ہوا تھا وہ سندھ اسمبلی کے پہلے اسپیکر تھے اِسی طرح انہیں اسپین کے پہلے پاکستانی سفیر مقرر ہونے کا اعزاز بھی حاصل ہوا ، سید میران محمد شاہ سے شروع ہونے والا سفارتی سفر آج سفیر پاکستان رفعت مہدی تک پہنچ گیا ہے۔
یہ کہنا غلط نہ ہوگا کہ جوں جوں سفارتی سفر طے ہوتا گیا توں توں دونوں ممالک کے درمیان مختلف شعبوں میں ترقی اور ثقافتی تعلقات مزیدپختہ ہوتے گئے، لیکن اگرہم سفارتی سفر کے گزشتہ تین سالوں پر نظر دوڑائیں تو معلوم ہوگا کہ اِس مدت میں اسپین اور پاکستان کے اقتصادی وثقافتی تعلقات ، درآمدات اور برآمدات کی شرح میں ریکارڈ اضافہ، پاکستانی کمیونٹی کو اسپین میں درپیش بہت سے مسائل کا حل، اسپین میں کشمیر کاز پر کیا جانے والا کام ،فارن اور خارجہ پالیسیوں کی رفتار میں تیزی ،دو ممالک کی اقوام اور معاشروں میںہم آہنگی کیلئے سفارت خانہ پاکستان میڈرڈ کا احسن کردار، ہسپانوی تاجروںکی پاکستان میں سرمایہ کاری اورکمپنیوں کا پاکستان میں ہسپانوی ٹریڈ مارک اورفرنچائز کی بھر مار،دونوں ممالک کے مابین تھنک ٹینکس اور حصول علم کے لئے دونوں اطراف سے آمد و رفت میں اضافہ،پاکستان اور اسپین کی ہائر اتھارٹیز کے سرکاری دورے ،سفیر پاکستان رفعت مہدی کا ’’ ایل پائیس‘‘ سمیت اسپین کے دوسرے بڑے اخبارات کے دفاتر کا وزٹ اور وہاں پاکستان کا سافٹ امیج اور مثبت چہرہ دکھانے کی بھر پور کوشش ، نہتے کشمیریوں پر بھارتی افواج کی جانب سے ہونے والی بربریت کی تصویری نمائش کے ذریعے داستان گوئی ، اسپین میں مقیم پاکستانی کمیونٹی کے دُکھ درد میں شمولیت ، یوم پاکستان ، یوم آزادی پاکستان ،قائد اعظم محمد علی جناحؒ ڈے ، علامہ اقبال ڈے ،یوم دفاع ،یوم یکجہتی کشمیر ، یوم تاسیس کشمیر ، قونصلیٹ آفس بارسلونا میں کھلی کچہری اور پاکستانیوں کی شکایات کا فوری ازالہ ، پاکستانیوں کی میتوں کو پاکستان بھجوانے کے لئے مقامی سرکاری اداروں کے ساتھ روابط ،مقامی جیلوں میں پاکستانی قیدیوں سے ملاقاتیں انہیں قانونی مدد کی فراہمی ،ہسپانوی سیکرٹری خارجہ اور پاکستانی ہم منصب کے درمیان میٹنگز کے تین ادوار ، اسپیکرقومی اسمبلی پاکستان ایاز صادق کے سرکاری دورہ اسپین میں پاکستانیوں کے مسائل ہسپانوی چیئر مین سینیٹ اور اسپیکر قومی اسمبلی تک پہنچانا ،پاکستان اور اسپین کے مابین دہری شہریت کے معاہدے کی کوششیں ،سفارت خانہ پاکستان میں ہر ماہ کمیونٹی سے براہ راست مشورے اور اوپن ڈور سیشن اور ایسے بہت سے کام جس تیزی اور ایمانداری سے سفیر پاکستان رفعت مہدی کے دورِ ملازمت میں ہوئے اُس کی مثال کم ملتی ہے ۔
تین سال پہلے اسپین اور پاکستان کے درمیان درآمدات اور برآمدات کی شرح 5 سو ملین یورو سالانہ تھی لیکن اب یہ شرح تقریباًایک بلین یورو سالانہ تک جا پہنچی ہے ۔سفیر پاکستان سینئر بیورو کریٹ ہیں وہ بہت سے دوسرے ممالک میں بھی پاکستان کی جانب سے بطور سفیر تعینات رہ چکے ہیں ، یہ وہی سفیر پاکستان ہیں جنہوں نے ساؤتھ افریقہ کی معروف تاریخی شخصیت’’ نیلسن منڈیلا ‘‘ سے ملاقات کی تھی ، اُن سے گفتگو کا شرف حاصل کیا اور اُس گفتگو کو ہمارے ساتھ شیئر کرتے ہوئے بتایا کہ جب میری ملاقات نیلسن منڈیلا سے ہوئی تو انہوں نے مجھے مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ مسٹر ایمبیسڈر آپ جانتے ہیں کہ میں نے آزادی کی جنگ جیتنا کس سے سیکھا ؟
میں نے جواب دیا کہ نہیں، تو انہوں نے کہا کہ اپنے پسندیدہ لیڈر قائد اعظم محمد جناح ؒ سے ، نیلسن منڈیلا کا کہنا تھا کہ وہ محمد علی جناح ؒ سے بہت متاثر ہیں ، سفیر پاکستان نے بتایا کہ انہوں نے نیلسن منڈیلا کو پاکستان کے دورے کی دعوت دی تو وہ میری دعوت پر پاکستان آئے ، ہم انہیں اسلام آباد لے جانا چاہتے تھے کیونکہ اُن کا پروٹوکول وہاں تھا لیکن انہوں نے کہا کہ میں پہلے کراچی میں مزار ِقائد پر جاؤں گا اور ایسا ہی ہوا کہ وہ پہلے مزارِ قائد پر گئے اُس کے بعد اسلام آباد روانہ ہوئے ۔جب رفعت مہدی ہمیں یہ واقعہ سنا رہے تھے تو پاکستانی ہونے کا فخر اُن کی آنکھوں میں جگنوئوں کی مانند چمک رہا تھا۔رفعت مہدی کی خواہش ہے کہ میرے پاکستانی بچے یہاں کے مقامی محکموں اور سرکاری اداروں میں آفیسرز کی صورت میں نظر آئیں ، رواں ماہ سفیر پاکستان اپنی مدت ملازمت پوری کرکے واپس پاکستان جا رہے ہیں ، اُن کی صحت اور عمر انہیں زیادہ کام کرنے کی اجازت نہیں دیتی لیکن وہ اسپین میں مقیم پاکستانیوں کی خدمت کے جذبوں کی طاقت سے زندگی کو رواں دواں رکھے ہوئے ہیں ،اُن کی جگہ نئے آنے والے سفیرِ پاکستان خیام اکبر کے بارے میں معلوم ہوا ہے کہ وہ بھی رفعت مہدی کجیسی صلاحیتوں کے مالک ہیں ،یعنی سفارتی سفر کے گزشتہ تین سالوں کا سنہرا دور تھمے گا اور نہ ہی ختم ہوگا کیونکہ رخصت ہونے والے سفیر سفارت خانہ پاکستان میںدو اقوام کی ذہنی ہم آہنگی کا ایسا سسٹم متعارف کروا کے جا رہے ہیں جس کو اُن کی جگہ آنے والا ہر سفیر ’’ فالو ‘‘ کرے گا ، ہر آنے والا افسر محبتوں اور اپنائیت کا سفیر ہوگا ،جانے والے سفیر سے ملاقاتیں کرنے والے پاکستانی اپنی آنکھوں میں آنسوئوں کا نذرانہ لئے انہیں خراج تحسین پیش کرتے ہوئے الوداع کہنے بارسلونا سے میڈرڈ پہنچ رہے ہیں ، جس طرح پاکستانی کمیونٹی رفعت مہدی کو الوداعی کلمات سے نواز رہی ہے اِسی طرح وہ نئے سفیر کو خوش آمدید کہنے کے لئے بھی بے تاب ہے ۔
ظلمت شب میں ہمیشہ تو جلے مثلِ چراغ
چھونے پائیں مت کبھی تجھ کو ہوائیں الوداع
دیکھ کس چاہت سے لب بستہ ہیں سب تیرے لئے
ساتھ لے جانا یہ اپنوں کی دعائیں الوداع.

تازہ ترین