قصور میں اغوا اور زیادتی کے بعد کم سن بچی کے قتل کے خلاف سارا شہر سراپا احتجاج ہے جبکہ مظاہرین کا کالی پل چوک پر دھرنا جاری ہے۔گزشتہ روز مظاہرے کے دوران جاں بحق محمدعلی اورشعیب کی تدفین آج متوقع ہے۔ واقعے کی تحقیقات کے لیے جے آئی ٹی آج قصور کا دورہ کرے گی۔
ذرائع کے مطابق فیروز پور روڈ بند ہونے کے باعث دوسرے شہروں سے راستے منقطع ہیں جبکہ دوسری جانب کسی بھی ممکنہ صورتحال سے نمٹنے کے لیے پولیس کی اضافی نفری طلب کرلی گئی ہے۔
زیادتی کے بعد قتل کی گئی 7 سالہ زینب کی آہوں اور سسکیوں میں تدفین کر دی گئی ۔ ملزمان کو اب تک گرفتار نہیں کیا جا سکا ہے۔
وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف آج صبح سویرے 5بجے قصور میں کمسن بچی کے گھر آمد اہل خانہ سے اظہار تعزیت کے لیے پہنچے۔ اس موقع پر ان کا کہنا تھا کہ جب تک مجرم کو کٹہرےمیں نہیں لائیں گے چین سے نہیں بیٹھیں گے۔
ذرائع کے مطابق رات گئے حساس اداروں کی ٹیم نے متاثرہ خاندان کے بیانات قلمبند کیے، واقعے کے شواہد بھی جمع کئے گئے ہیں۔
دوسری جانب قصور میں زینب کے قتل کے خلاف پر تشدد احتجاج کے دوران پولیس کی فائرنگ سے جاں بحق شعیب اور محمد علی کا پوسٹ مارٹم کر لیا گیا جس کی رپورٹ صبح 11 بجے آنے کا امکان ہے۔
ذرائع کے مطابق فائرنگ کے الزا م میں 2 پولیس اہلکار وں کے علاوہ 2 سول ڈیفنس اہلکاروں کو گرفتار کرلیا گیا ہے، جبکہ مقتولین کے بھائیوں کی مدعیت میں 2 مقدمات نامعلوم 16پولیس اہلکاروں کے خلاف درج کرلیے گئے جس میں قتل کی دفعات شامل ہیں۔