کوئٹہ (سٹی ڈیسک) گوادر کے مقامی ہوٹل اور کپر گائوں میں گوادر کیلئے نئے تین سو میگا کول پاور پلانٹ کی ماحولیاتی رپورٹ پر عوامی شنوائی کا انعقادکیا گیا جس میں ملک کے معروف ماہرین نے شرکت کی اور پراجیکٹ کو پائیدار بنانے کیلئے اپنی آراء سے ادارہ برائے تحفظ ماحول، حکومت بلوچستان کو آگاہ کیا۔ عوامی شنوائی میں سیکریٹری ماحولیات غلام محمد صابر اور ڈائریکٹر جنرل محکمہ ماحولیات کیپٹن(ر) محمد طارق سمیت دیگر ماہرین ماحولیات، ضلع چیئرمین گوارد اور شہریوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔ عوامی شنوائی میں شرکاء کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا گیا کہ اس کول پاور پلانٹ سے پیدا ہونے والی ممکنہ ماحولیاتی آلودگی کے اثرات سے ماحول کی حفاظت کیلئے طویل المدتی اقدامات کئے جائیں گے۔ پلانٹ لگنے سے قبل ہی تمام پہلوئوں پر غور کیا گیا ہے تاکہ اس کی تنصیب سے ماحول کو نقصان نہ پہنچ سکے۔ پراجیکٹ کی ای آئی اے رپورٹ پر ایک تفصیلی جائرہ پراجیکٹ کے کنسلٹنٹ ای ایم سی پاکستان نے پیش کیا۔ ادارے کے سربراہ سید ندیم عارف نے لوگوں کو بتایا کہ گوادر کول پاور پلانٹ کی فنڈنگ سی پیک کا حصہ ہے اور پراجیکٹ کا مقصد گوادر اور مکران کے ساحلی علاقے کی ترقی اور بجلی کے بحران کو دور کرنا ہے۔ ماہرین ماحولیات ثاقب اعجاز حسین نے پراجیکٹ کے مثبت اور منفی پہلوئوں پر روشنی ڈالتے ہوئے حاضرین کو بتایا کہ گوادر گول پاور پراجیکٹ کو جدید ٹیکنالوجی پر ڈیزائن کیا گیا ہے۔پراجیکت میں فضائی آلودگی کو روکنے کیلئے جدید آلات نصب کیے جا رہے ہیں جن میں ایف جی ڈی، ای ایس پی، ایس سی آر سسٹم کے ذریعے فضاء میں NOx، PM ، SOx کو ماحولیاتی قومی معیار اور ورلڈ بینک کے معیار کے مطابق خارج کیا جائے گا۔ بریفنگ میں کہا گیا کہ اس پلانٹ سے روزانہ تقریباً 350ٹن ایش(راکھ)پیدا ہوگی۔ اس راکھ کو کارآمد بنانے کیلئے مزید ایک پلانٹ تعمیر ہونا ہے تاکہ نکلنے والی اس راکھ کو ضائع ہونے کے بجائے کمرشلی استعمال میں لایا جا سکے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ اس پلانٹ سے آٹھ سو میٹر کی پائپ بچھا کرسمندر سے پانی سپلائی کیا جائے گا جبکہ پلانٹ سے نکلنے والے گرم پانی کو چھ سو میٹر پائپ لائن کے ذریعے واپس سمندر میں گرایا جائے گا۔ ان کے مطابق سمندری حیات کو اس گرم پانی اور مضر اثرات سے بچانے کیلئے ہر سو میٹر کے فاصلے پر مخصوص آلات لگائے جائیں گے جس سے پانی کے درجہ حرارت کو مقرر کردہ معیار(3 deg C) کے مطابق سمندر میں واپس ڈالا جائے گا۔ اس پراجیکٹ میں CSR کے تحت علاقے کی ترقی اور عوام کے معیار زندگی کو بہتر بنانے کیلئے علیحدہ فنڈز مقرر کیے گئے ہیں۔ جن کی امپلی مینٹیشن کیلئے علاقوں کے مختلف نمائندوں کی کمیٹی تشکیل دی جائے گی۔ قریبی دیہاتوں میں مفت تعلیم اور میڈیکل سہولیات کو بھی اولین ترجیح دی جائے گی جبکہ تربیت یافتہ ملازمت کیلئے علاقے کے لوگوں کو متعلقہ شعبوں میں ٹریننگ دینے کیلئے سینٹر بھی شامل ہوگا۔ اس موقع پر سیکریٹری ماحولیات نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے اس کول پاور پلانٹ کی منظوری اس بات پر مشروط کری ہے کہ پلانٹ سے پیدا ہونے والی بجلی کو ضلع بھر کے گھریلو صارفین کیلئے مفت مہیا ہو۔ عوامی شنوائی میں دیگر ماہرین، شمس الحق میمن، ڈاکٹر شاہد امجد، ڈاکٹر سید علی غالب، ڈاکٹر لیکھراج کیلا، ڈاکٹر طہور بازئی، آغا حسن رضا، محمد یحی موسی خیل، غلام قادر شاہ ، عبدالرحیم ، بابو گلاب و دیگر نے خطاب کیا ۔