• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
Asif Zardari Brave Child But Who

آصف زرداری پاکستانی سیاست کا ایک ایسا کردار ہیں جن کے تدبر، بصیرت اوردُوراندیشی کوکسی پلڑے میں رکھاجائے توسارے سیاسی مخالفین سے زیادہ بھاری نکلیں۔ایک عام سیاسی کارکن سے بے نظیر بھٹو جیسی نابغہ ء روزگار شخصیت سے شادی تک، وفاقی وزیر بننے سے جیل کا قیدی بننے تک اور پھربے نظیر بھٹو کی شہادت کے بعد’ پاکستان کھپے‘ کا نعرہ لگانے سے صدرِ مملکت کا منصب سنبھالنے تک... آصف زرداری کے کون کون سے اوصاف ِحمیدہ کا ذکر کیا جائے ۔کیااتنا کافی نہیں کہ وہ پاکستانی تاریخ کے پہلے جمہوری صدر تھے جنہوں نے طاقت کا سرچشمہ ایوانِ صدر کو بنانے کے بجائے سارے اختیارات پارلیمنٹ یعنی عوام کے منتخب نمائندوں کو منتقل کیے۔

zardari_L1

یہ آصف زرداری کی سیاسی حکمت عملی کا ہی نتیجہ تھا کہ پاکستان میں پہلی بار کسی سیاسی حکومت نے اپنی پانچ سالہ مدت پوری کی۔ اگرچہ روایت کے عین مطابق ان کے وزرائے اعظم اپنی مدت پوری نہ کر سکےلیکن آصف زرداری پورے پانچ سال تک ایوانِ صدر میں بیٹھے ، ایمبولینس میں نکلنےکا پروپیگنڈہ کرنے والے ہکلاتے اینکرپرسنوں اورکھسیانے کالم نگاروںکی حسرتوں پر مسکراتے رہے۔جب جانے کا وقت آیا تو نہ صرف گارڈ آف آنر لے کر ایوان ِصدر سے نکلے بلکہ جاتے جاتے ایوانِ بالا کے چیئرمین کی نشست پر رضا ربانی کو بٹھانے کا اہتما م بھی کرتے گئے۔آئین میں ایسی ترمیم بھی کرتے چلے گئے جس سے نوازشریف کے تیسری مرتبہ وزیراعظم بننے کی راہ ہموارہوئی۔یہ الگ بات کہ وہ اس بار بھی اپنی مدت پوری نہ کرسکےاور اب ہر ایک سے پوچھتے پھرتے ہیں،’’مجھے کیوں نکالا؟‘‘

نوازشریف کے اس کرب کی ایک وجہ یہ بھی ہو سکتی ہے کہ اس مرتبہ آصف زرداری نے اُن کا ساتھ نہیں دیا۔لندن اور مری میں ہونے والے عہدوپیماں کا پاس نہیں کیا۔آصف زرداری کو اس بات کا دُکھ ہے کہ جب انہوں نے کسی کی اینٹ سے اینٹ بجانے کی بات کی تھی تو نوازشریف ان کے ساتھ کھڑے نہیں ہوئے تھے اور اب جب نوازشریف کو نکالا گیا ہے تو آصف زرداری نے اس بات کا بدلہ یوں لیا ہے کہ نہ صرف ان سےملنے سے انکار کیا ہے بلکہ ان کااور ان کے وزیروں کا فون تک اٹینڈ نہیں کیا۔اور تو اور مولانافضل الرحمٰن کی ثالثی بھی کسی کام نہ آئی۔دروغ برگردنِ راوی، آصف زرداری اور نوازشریف میں پیداہونے والی دُوریوں کا سبب چوہدری نثار کے بزدلانہ اقداماتیعنی ایان علی، ڈاکٹر عاصم حسین اور شرجیل میمن وغیرہ وغیرہ بھی ہو سکتے ہیں۔

zardari_L2

چھوٹے میاں صاحب تو آصف زرداری کو سڑکوں پر گھسیٹنے کی باتیں کیا ہی کرتے تھے لیکن زرداری صاحب کے ماتھے پر کبھی کوئی شکن دیکھنے میں نہیں آئی ۔اب ایسا کیا ہو گیا ہے کہ آصف زرداری کی گفتگو میں پائی جانے والی ساری شیرینی ،تُرشی وتلخی میں بدلتی جارہی ہے۔شہازشریف کو تووہ اب بھی کچھ نہیں کہتے لیکن نوازشریف کوایسے ایسے ناموں سے یاد کرنے لگے ہیںکہ جو نام زبان پر لانے سے تیس دن ایمان قریب نہیں آتا۔سیاست جن کا دین وایمان رہی ہے ، اب وہ برداشت، تحمل اور رواداری کےبنیادی سیاسی سبق کو کیوں بھول بیٹھے ہیں۔کیاسیاسی مخالفین کو مخاطب کرنے کا جو نصاب عمران خان نے ترتیب دیا ہے وہی نصاب اب پیپلزپارٹی کی عوامی یونیورسٹی میں بھی پڑھا اور پڑھایا جائے گا؟

zardari_L3

آصف زرداری کے تیر کبھی ٹھیک نشانے پر لگا کرتے تھے لیکن پچھلے کچھ عرصے سے ان کا نشانہ خطا بھی ہونے لگاہے۔عرفان اللہ مروت کو وہ خواہش کے باوجود پیپلزپارٹی میں شامل نہیں کر سکے۔انہیں ٹویٹر بریگیڈ کے سامنے ہتھیار ڈالنے پڑے تھے۔اب ایک بار پھر انہیں اسی بریگیڈکا سامناکرنا پڑ سکتا ہےکہ ایک دن پہلے انہوں نے ایک ایسے شخص کو بہادر بچہ قراردیاہےجس پر کراچی کے سیکڑوں نوجوانوں کو ماورائے عدالت قتل کرنے کا الزم ہے۔پورے سندھ کی پولیس اسے ڈھونڈتی پھر رہی ہے۔عدالتیں اُس کی راہ تک رہی ہیں۔

zardari_L4

ہزاروں قبائلی اُس کی گرفتاری کے لیے کئی دن تک اسلام آباد میں دھرنا دیے بیٹھے رہے لیکن وہ بہادرکسی کے ہاتھ نہ آیااور آج تک روپوش ہے۔آصف صاحب آپ کے یہ الفاظ بلاول کے لیے ہوتے تو کتنا اچھا ہوتا لیکن قانون و انصاف سے چھپتے پھرتے رائو انوارکو بہادر بچہ قرار دینا آپ جیسے زیرک سیاستدان کے لیے جس میں بقول آپ کے بھٹو کی روح آ گئی ہے،کچھ زیادہ زیب نہیں دیتا۔

 

تازہ ترین