• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سیاسی منظر نامہ،پارلیمان کے وقار پرآنچ نہیں آنی چاہئے

اسلام آباد( طاہر خلیل) آج کے منظر نامے میں سب سے زیادہ یہ موضوع زیر بحث ہے کہ احتساب عدالت کے کسی ’’ ناگہانی‘‘ فیصلے کی صورت میں کیا مسلم لیگ نواز کی حکومت اپنے محبوب قائد کی گرفتاری کا بار اٹھائے گی یا اس سارے عمل سے برات کا اعلان کرتے ہوئے مستعفی ہوجائے گی اس سے پہلے پی ایم ایل این کی قانونی ٹیم سرتوڑ کوشش کرتی رہی ہے کہ مقدمے کو جتنا طول دیا جائےکم ہے تاکہ مارچ میں سینٹ کے انتخابات اورمئی میں وفاقی بجٹ کی منظوری حاصل کرکے اسمبلیوں کوتحلیل کردیا جائے اور پھر الیکشن میں نعرہ مستانہ بلند کردیا جائے لیکن ان میں تیز چوہے بلی کے کھیل میں وقت سب سے بڑا معمہ بن گیا ہے۔ جوں جوں وقت کی ریت ہاتھوں سے پھسل رہی ہے حالات تیزی سے بدل رہے ہیں اور اب معاملہ انگریزی محاورے کے مطابق War of nerves بن گیا ہے۔ عدالت عظمیٰ کا بدھ کا فیصلہ ماضی قریب کا وہ دوسرا فیصلہ ہے کہ جب عدلیہ نے مقننہ کے بنائے قانون کو رد کردیا۔ 18 ویں ترمیم میں جسٹس افتخار چوہدری ججوں کی تقرری کے طریق کار کو 19 ویں ترمیم کے ذریعے بدلوانے میں کامیاب ہوگئے تھے۔ اس وقت مقننہ نے بوجوہ عدلیہ کے سامنے سپرڈال دی تھی ۔اب دیکھنا یہ ہے کہ مقننہ اس فیصلے کو کیسے قبول کرے گی؟ عدالت عظمیٰ کے فیصلے کے اعلان کا وقت بھی قدرے معنی خیز ہے کہ قومی اسمبلی کا اجلاس ایک روز پہلے ہی غیر معینہ مدت کیلئے ملتوی کردیا گیا تھا۔ کیا وزیر اعظم آج ترکمانستان کے دورے کو اسی طرح ملتوی کریں گے جیسے سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے گزشتہ اتوار اپنے مجوزہ دورہ بیلا روس کو ملتوی کیا تھا اورکیا حکومت فوری طور پر قومی اسمبلی کا اجلاس طلب کرے گی؟ اس میں کوئی دورائے نہیں کہ عوامی میدان میں پاکستان مسلم لیگ نواز کی مقبولیت مستحکم ہے لیکن یہ بھی اپنی جگہ حقیقت ہے کہ مسلم لیگ نواز کی ہٹ دھرمی کے باعث سیاسی میدان انتشار کا شکار ہے ، دوسری طرف اپنے جارحانہ طرز عمل کے باعث دیگر مقتدر اداروں سے بھی محاذ آرائی کی مستقل کیفیت قائم رہی ہے۔
تازہ ترین