کراچی (اسٹاف رپورٹر) امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے سپریم کورٹ آف پاکستان کے چیف جسٹس سے اپیل کی ہے کہ سینیٹ کے انتخابات میں کرپشن اور دولت کی ریل پیل کا نوٹس لیں او رایوان بالا کے انتخابا ت کو شکوک و شبہات سے دور کرنے کیلئے تمام منتخب سینیٹرز سے ایوان میں حلف اٹھانے سے قبل بیان حلفی لیا جائے کہ انہوں نے کامیاب ہونے کے لیے ووٹ خریدا ہے یا نہیں ، جو سینیٹر بیان حلفی دینے کے لیےمیں کرپشن اور دولت کی ریل پیل کا نوٹس لیں او رایوان بالا کے انتخابا ت کو شکوک و شبہات سے دور کرنے کیلئے تمام منتخب سینیٹرز سے ایوان میں حلف اٹھانے سے قبل بیان حلفی لیا جائے کہ انہوں نے کامیاب ہونے کے لیے ووٹ خریدا ہے یا نہیں ، جو سینیٹر بیان حلفی دینے کے لیے تیار نہ ہواس کو سینٹ کا حلف نہ اٹھانے دیا جائے۔ جماعت اسلامی اپنے منتخب سینیٹرکو سب سے پہلے پیش کریگی۔ کراچی کی نمائندگی کرنے والوں نے اپنے ووٹ فروخت کیے ہیں اورکراچی کی عزت اور مینڈیٹ کا سودا کیا، عوام حق بجانب ہیں کہ ان سے پوچھیں انہوں نے اپنا ووٹ کتنے میں فروخت کیا۔ ملک کو کرپشن فری بنانے کیلئے سیاست سے کرپشن کا خاتمہ ضروری ہے۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے کراچی پریس کلب کی دعوت پر میٹ دی پریس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ سراج الحق نے مزید کہا کہ کمزور جمہوریت کا علاج مزید جمہوریت ہے۔ مسائل کا واحد حل جمہوریت اور انتخابات ہیں اس کے سوا کوئی اور حل قبول نہیں۔ پیٹرول کی قیمتوں میں گزشتہ 6ماہ سے مسلسل اضافہ ہورہا ہے جسے ہم مسترد اور مذمت کرتے ہیں، اس حوالے سے سپریم کورٹ سے رجوع کرنے کیلئے وکلاء سے مشورہ کررہے ہیں۔ جماعت اسلامی کراچی کے عوام کو تنہا نہیں چھوڑیگی۔ کراچی یوتھ الیکشن کے ذریعے نوجوانوں کی قیادت کو آگے لائیں گے اور نوجوانوں کو منظم اور متحرک کر کے ایک قوت اور طاقت بنائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ سینٹ کے انتخابات میں ووٹ کی بنیاد پر الیکشن نہیں سلیکشن ہوا ہے، اغوا برائے تاوا ن کا کھیل کھیلا گیا ہے جو سیاست اور جمہوریت کے ماتھے پر بدنما داغ ہے۔ ملک و سیاست کو سیاسی و مالی کرپشن کے خاتمے کے لیے انقلابی اقدامات کرنا ہوں گے۔ ہمارا مؤقف ہے کہ بلا امتیاز اور بے لاگ سب کا احتساب کیا جائے۔ نیب کے اندر 150سے زائد میگا اسکینڈل اور مقدمات موجود ہیں لیکن نیب ان کے خلاف کچھ نہیں کررہا۔ کرپٹ عناصر سے کچھ لو اور کچھ دو کی بنیاد پر پلی بارگین قوم کے ساتھ مذاق ہے۔ کسی ادارے کو قومی دولت لوٹنے والوں کو معاف کرنے کا اختیار نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ سیاسی و معاشی دہشت گرد ایوانوں، اداروں اور سیاست میں موجود ہیں ان ہی لوگوں نے ملک کا بیڑا غرق اور قومی اداروں کو تباہ و برباد کیا ہے۔ اسٹیل مل اور پی آئی اے جیسے نفع بخش اور حساس ادارے ان ہی لوگوں نے تباہ و برباد کئے۔اسٹیل مل اور پی آئی اے کی نجکاری کی ہم نے پہلے بھی مخالفت اور مزاحمت کی تھی اورآئندہ بھی کریں گے۔ اسٹیل مل کے ملازمین کی تنخواہیں فی الفور ادا کی جائیں۔ سراج الحق نے کہا کہ سینٹ انتخابات میں پیپلز پارٹی نے تو کمال ہی کردیا زرداری کی کرامات نے اپنوں ہی کو نہیں بلکہ مخالفوں کو بھی رام کرلیا۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے الیکشن کمیشن سے مطالبہ کیا تھا کہ انٹراپارٹی الیکشن بھی الیکشن کمیشن کی نگرانی میں کرائے جائیں۔جمہوریت اور سیاست کے اندر دھونس، دھمکی، دھاندلی اور کرپشن ختم نہ کی گئی تو عوام کا ووٹ پر سے اعتماد اٹھ جائے گا۔ سپریم کورٹ کو اس سلسلے میں اپنا کردار ادا کرنا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ چیف جسٹس کو قسم کھانے کی ضرورت نہیں ، ان کے فیصلے شفاف اور بے لاگ ہونے چاہئیں، ایسا ہوگا تو پوری قوم ان کی پشت پر ہوگی۔ ہماری ذمہ داری ہے کہ ہم اپنی آئندہ نسلوں کو کرپشن سے پاک پاکستان دیں۔ سراج الحق نے کہا کہ کراچی کو ایک منصوبے کے تحت تباہ و برباد کیا گیا۔ اس کی ذمہ داری ان لوگوں پر ہے جویہاں 30سال سے مسلط ہیں اور آج یہ عوام کے لیے نہیں بلکہ ذاتی مفادات کے لیے لڑرہے ہیں۔ جماعت اسلامی شہر میں متبادل قوت کے طور پر موجود ہے۔ ہمیں موقع ملا تو ایک بار پھر عبد الستار افغانی اور نعمت اللہ خان کی طرح عوام کی خدمت کریں گے۔ کراچی کو ترقی و خوشحالی کی شاہراہ پر گامزن کریں گے ، نوجوانوں کے ہاتھوں میں قلم اور کتاب دیں گے اور ایک بار پھر کراچی کے سر پر امامت اور قیادت کا تاج رکھیں گے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت مسئلہ کشمیر کو نظر انداز نہ کرے۔ واچ لسٹ میں پاکستان کا نام آنا ہماری خارجہ پالیسی اور وزارت خارجہ کی ناکامی ہے۔ متحدہ مجلس عمل بحال ہوچکی ہے۔ 12مارچ کو سربراہی اجلاس ہوگا جس میں آئندہ کا لائحہ عمل طے کیا جائے گا۔ ہم چاہتے ہیں کہ دینی جماعتوں کے سارے ووٹ ایک صندوق میں ہوں۔ انہوں نے کہا کہ سی پیک میں کمزور و پسماندہ علاقوں کو بھی حصہ دیا جائے۔ میٹ دی پریس سے کراچی پریس کلب کے صدر احمد خان ملک اور سیکرٹری مقصود یوسفی نے بھی خطاب کیا۔ اس موقع پر امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن، نائب امیر کراچی ڈاکٹر اسامہ رضی، سکریٹری کراچی عبد الوہاب، سیکرٹری اطلاعات زاہد عسکری، مرکزی میڈیا کوآرڈی نیٹر سرفراز احمد اور دیگر بھی موجود تھے۔