• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
         
انسانی جسم کا اہم جزو ’’گردے‘‘

دنیا بھر میں ہر سال مارچ کی دوسری جمعرات ’’ ورلڈ کڈنی ڈے یا گردوں کا عالمی دن ،،منایا جاتا ہے جس کا مقصدعوام میں گردوں کے امراض اور حفاظتی تدابیر سے متعلق آگہی اور شعور بیدار کرنا ہوتا ہے۔اس سال چونکہ خواتین اورگردوں کا عالمی دن ایک ہی دن ہےچنانچہ کڈنی ڈے کا تھیم بھی Kidneys & Women’s Health: Include, Value,Empowerکی مناسبت سے منتخب کیا گیا ہے ۔امراض گردہ سے متعلق انٹرنیشنل فیڈریشن آف کڈنی فاؤنڈیشن اورانٹرنیشنل سوسائٹی آف نیفرولوجی کی جاری کردہ رپورٹ کے اعداد وشمار کے مطابق خواتین میں موت کی آٹھویں بڑی وجہ گُردوں کے دائمی عوارض ہی ہیں۔اس رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ دنیا کی تقریبا 19کروڑ 5لاکھ خواتین گردوں کے مزمن امراض میں مبتلا ہوتی ہیں ۔جن میں تقریبا ہر سال چھے لاکھ کے قریب خواتین اس مرض کے سبب موت کے منہ میں چلی جاتی ہیں ۔دنیا بھر کی طرح پاکستان میں بھی گردوں کے امراض کی صورتحال کچھ مختلف نہیں۔ گزشتہ برس محکمہ صحت کی جانب سے گردوں کے مریضوں کے حوالے سے ایک رپورٹ شائع کی گئی جس میں بتایا گیا کہ پاکستان میں 2 کروڑ کے قریب افراد گردے کے مختلف امراض میں مبتلا ہیں ۔رپورٹ میں بتایا گیاکہ سالانہ ان مریضوں کی تعداد میں 15 سے 20 فیصد اضافہ ہو رہا ہے۔

گردے انسانی جسم کا اہم عضو ہیں جن کا کام جسم سے فاسد ،نقصان دہ اور ضرورت سے زائد مادوں کو خارج کرنا ہوتا ہے ۔اس نقصان دہ مادے کے اندر بدن کے کئی ٹھوس عضلات گھلے ہوئے ہوتے ہیںجن میں دو خاص یوریا اور یورک ایسڈ ہیں ۔اگر یورک ایسڈ خارج نہ ہوا اور بدن میں جمع ہوجائے تو کئی امراض لاحق ہو جاتے ہیں ۔جن میں جوڑوں کی مشہور بیماری گٹھیا بھی شامل ہے ۔

گردے انسانی جسم کے لیے وہی کام کرتے ہیں جو ایک ماہرحساب دان ایک کمپنی کے لیے کرتاہے۔ 24گھنٹوں کے دوران گردوں میں سے 1500لیٹرخون گزرتاہے جس میں سے تقریباً180لیٹرپیشاب کشید (فلٹر) ہوتا ہے۔ گردے اس میں سے دولیٹرپیشاب خارج کرتے ہیں جوکہ فاسد مادوں اور غیرضروری اشیاءپرمشتمل ہوتاہے۔گردے جسم کے لیے بہت سے مفید ہارمون پیدا کرتے ہیں ،اگر یہ ہارمون جسم میں کم ہو جائیں تو خون کی کمی کی بیماری پیدا ہو جاتی ہے۔اس کے علاوہ گردوں کا کام جسم میں پانی اور نمکیات کا توازن برقرار رکھنا ہوتا ہے ۔مثلاََجسم میں کیلشیم ،پوٹاشیم ا ور فاسفورس کی مقدار کے علاوہ پانی اور دیگر نمکیات وغیرہ کا ایک حد تک جسم میں رہنا ضروری ہوتا ہے اس کی کمی و بیشی سے بہت امراض جنم لیتے ہیں ۔انسان زندہ نہیں رہ سکتا ،گردوں کا کام ان مادوں ،نمکیات اور پانی میں توازن قائم رکھنا ہے ۔

گردوں کے امراض! (Kidney Disease) 

پاکستان میںگردے کے امراض سے ہونے والی ہلاکتوں کی تعداد سالانہ بیس ہزار سے زائد ہے، جب کہ تقریبا تین کروڑ پاکستانی عوام گردوں کے مرض میں مبتلا ہیں ۔

گُردے فیل ہوجانا: (Kidney Failure)

امراض گردوں میں سب سے عام مرض گردوں کا فیل ہوجانا ہےجس میں متاثرہ شخص کے گردے یا تو کمزور ہوجاتے ہیں یا پھر اپنا کام بخوبی انجام نہیں دے پاتے ۔طبی ماہرین اس کی وجہ موٹاپا ،ذیابیطس اور ہائی بلڈ پریشر بتاتےنظر آتے ہیں گردے فیل ہونے کی صورت میں مریض کو ڈائلاسس کی ضرورت پڑتی ہے۔ اس طریقے میں مشین کے ذریعے خون سے فاسد مادّے اور اضافی پانی نکالا جاتا ہے۔

گردے میں پتھری! (Renal Stones)

گردوں کا دوسرا عام اور بڑا مرض گردے میں پتھری ہوجانا ہے۔ موسم گرما میں جسم میں پانی کی کمی کے باعث گردے میں پتھری ہونا ایک عام بیماری تسلیم کیا جاتا ہے۔گردے کی پتھریاںیورین کے اخراج میں رکاوٹ اور گردے میں زخم کرنے کے باعث گردوں کو فیل کرسکتی ہیں۔

گردوں میں سوجن! (Glomerulonephritis)

گُردے کے اندر انتہائی مہین ساختیں ہوتی ہیں جو glomeruli کہلاتی ہیں۔ یہی ساختیں خون کو صاف کرتی ہیں۔انفیکشن، بعض ادویات کے استعمال یا کسی اور وجہ سے ان ساختوں میں سوجن پیدا ہوجاتی ہے۔

تھیلی نما ساختوں کا بننا!

گردوں میں تھیلی نما ساختوں کا بننا ایک جینیاتی مرض ہے جس میں گُردوں کے اندر چھوٹی چھوٹی تھیلیاں بن جاتی ہیں جن میں مائع بھرا ہوتا ہے۔ یہ تھیلیاں گُردوں کے افعال میں رکاوٹ پیدا کرکے ان کے ناکارہ ہونے کا سبب بن سکتی ہیں۔

نظام بول میں انفیکشن ( Infection Renal System)

رینل انفیکشن سسٹم کے باعث نظام بول میں کہیں بھی انفیکشن ہوجاتا ہے جس کا علاج بآسانی کروایا جاسکتا ہے۔گردوں کے امراض میں یہ مرض سب سے عام ہے۔ جس کے علاج میں تاخیرگردوں کے ناکارہ ہونے کا سبب بن سکتی ہے۔

گردوں کے امراض سے کیسے بچا جائے ؟

گردوں کی بیماریوں میں روز افروز اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔ جس کا ایک اہم سبب مریضوں کی مرض اور اس سے بچاؤ یا احتیاط سے متعلق لاعلمی ہے ۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ "عام اور سیدھے سادے لوگوں "کے لئے گردوں کے امراض اور ان سے بچاؤ سے متعلق معلومات بھی ایک "طاقت ” ہےچونکہ اگر گردوں کی حفاظت کی جائے تو دل کی بیماری سے بھی بآسانی بچا جا سکتا ہے۔ ۔ آئیے آج بات کرتے ہیں کہ گردوں کے امراض سے متعلق ان اہم معلومات پرجن سے استفادہ کرکےگردوں کے امراض سے بآسانی بچا جاسکتا ہے ۔

٭ شوگر اوربلڈ پریشرکے مریضوں میں گردوں کی خرابی کا امکان بڑھ جاتا ہے لہٰذا اپنا بلڈپریشر اور شوگرلیول باقاعدگی سے چیک کریںتاکہ طویل عرصہ رہنے والی بیماریاں گردوں پرکم سے کم اثر اندازہوں ۔

٭ہر نارمل انسان کو چاہیے کہ اپنا شوگر لیول چیک کرتا رہے جبکہ ذیابیطس کے مریضوں کے لئے انتہائی ضروری ہے کہ وہ اپنے شوگر لیول کو کنٹرول میں رکھیں۔اگر شوگر لیول بڑھ جائے تو پھر یہ براہ راست آپ کے گردوں کو متاثر کرے گا اور وہ آہستہ آہستہ ناکارہ ہوتے جائیں گے۔آپ کو چاہیے کہ اپنے کھانوں میں گلوکوز کی مقدار کو مانیٹر کریں۔

٭موسم گرما میں جسم کو پانی کی زیادہ ضرورت ہوتی ہے ،کم پانی پینے سے جسم میں پانی کی کمی ہو جاتی ہے اور موسم سرما میں سردی کی وجہ سے کم پانی پیا جاتا ہے ،جس سے جسم میں پانی کی کمی ہو جاتی ہے جو گردوں میں پتھری کا سبب بنتی ہے۔ اس لئے ضروری ہے کہ پانی زیادہ سے زیادہ پئیں ۔خصوصاً گرم موسم میں” او آر ایس“کا استعمال کریں تاکہ خون میں نمکیات کا توازن برقرار رہے۔ایک نارمل آدمی کوگھر میں رہتے ہوئے 24گھنٹے میں 2لیٹر سے اڑھائی لیٹر پانی پیناچاہیے اور زیادہ گرمی اور دھوپ میں کام کرنے والوں کواس سے بھی زیادہ ۔برطانیہ میں کی گئی تحقیق کے نتیجے میںدن بھر مناسب مقدار میں پانی کا استعمال گردوں کے امراض کے نتیجے میں موت کے خطرے کو ٹال سکتا ہے۔خاص طور پر گرمیوں کے دنوں میں؛ سکنجبین اور دوسرے اقسام کے وٹامن سی سے بھرپور جوسز پتھری بننے کے عمل کو روکنے میں مدد کر سکتے ہیں۔

٭طبی ماہرین کے مطابق گردے کے مرض کی وجہ بلندفشارِخون(ہائی بلڈ پریشر)،ذیابیطس ،ذہنی دباؤاور پانی کم پینا ہے،گردوں کے امراض سے بچنے کیلئے پانی کا زائد استعمال، سگریٹ نوشی اور موٹاپے سے بچنا ضروری ہے۔

٭اگر کوئی شخص صبح اٹھنے کے بعداپنی آنکھوں کے نیچے سوجن محسوس کرے تواسے فوراً کسی مستندمعالج سے رابطہ کرناچاہیے۔اس طرح پاؤں پرسوجن ہو نابھی گردہ فیل ہونے کی علامت ہے۔

٭کچھ ایسی انگریزی دوائیاں جوہمارے روز مرہ استعمال میں شامل ہوگئی ہیں ۔ خاص طورپر درد دور کرنے والی دوائیاں آہستہ آہستہ ہمارے معدے‘جگر اورگردوں کی تباہی کا باعث بنتی ہے کسی مستند معالج کے مشورے کے بغیر ایسی ادویات بالخصوص دودکش دواؤں کے استعمال سے سختی سے گریز کریں۔

٭امریکہ کی ٹفٹس یونیورسٹی میں کی گئی تحقیق کے مطابق درمیانی عمر میں پروٹین سے بھرپور غذاؤں سے دوری گردوں کے امراض کا خطرہ بڑھا دیتی ہے جبکہ گردوں میںپروٹین کی زیادہ مقدار گردوں کو صحت مند رکھنے میں مدد دیتی ہے، تاہم ابھی اس حوالے سے میکنزم کو جاننا باقی ہے۔

٭صحت بخش طرززندگی اپنائیں۔ متوازن غذا،ورزش اورہر قسم کے نشے سے پرہیز امراض گُردہ سے بچانے میں مددگار ثابت ہوسکتا ہے ۔

٭ماہرین کا کہنا ہے کہ موٹاپے میں کمی کرنا گردوں کے امراض میں مبتلا ہونے کے امکان میں بھی کمی کر سکتاہے ۔

٭ایسی تمام غذائیں جن میں فولاد زیادہ پایا جاتا ہے ان سے پرہیز کریں مثلاََ گوشت، چاول، مکئی، وغیرہ ان غذاؤں کی زیادتی بھی گردوں کے امراض میں مبتلا کرسکتی ہے ۔

گردوں کے امراض یا گردوں میں خرابی کی وجوہات اور ان کے تحفظ سے متعلق جب ہم نے ڈاکٹر مہہ جبیں(ماہر امراض گردہ) سے بات کی تو انہوں نے گردوں سے متعلق جو معلومات شیئر کیں وہ نذر قارئین ہے۔

ڈاکٹر مہہ جبیں کہتی ہیں کہ دائمی گردے کی بیماری (CKD) ایک عام عالمی طبی مسئلہ ہے. گردے کا مہلک مرض وقت گزرنے کے ساتھ بدترین ہوسکتا ہے یا گردے ایک دم کام کرنا چھوڑ سکتے ہیں۔ پاکستان میں تقریباً 25ملین افراد گردے کے مہلک امراض میں مبتلا ہیں۔ صرف کراچی میں تقریباً 21فیصد بالغ افراد اس خطرناک مرض میں مبتلا ہیں۔ گردے کے عالمی دن کے مطابق ،گردے سے متعلقہ مسائل کے حوالے سے یہاں اہم باتیں درج کی جارہی ہیں ۔

گردے کی خرابی کی ابتدائی علامات

گردے کی بیماریوں کی اکثر کوئی علامت نہیں ہوتی اسی لیے انہیں خاموش قاتل کہا جاتا ہے۔ زیادہ تر مریضوں میں جب تک 20 فیصد گردے متاثر نہ ہوں کوئی علامت ظاہر نہیں ہوتی۔ گردوں کی خرابی کی علامات میں جسم اور پیروں کی سوجن، چہرے پر سوجن، پیشاب میں جھاگ، پیشاب میں خون، پیشاب میں کمی بیشی، الٹیاں، بھوک کم لگنا، سانس پھولنا، خارش، بہت جلد تھکاوٹ اور غنودگی شامل ہیں۔ اس کی شناخت کے لیے بنیادی ٹیسٹ میں یوریا، کریٹینائن، یورین ڈی ؍ آر، گردے کا الٹرا سائونڈاور الیکٹرولائٹس شامل ہیں۔ جیسا ہم جانتے ہیں کہ گردوں کی بیماریوں کی علامات نہیں ہوتیں اس لیے سال دو سال میں گردوں کا معائنہ ضروری ہے۔

گردوں میں خرابی کی وجوہات

گردے مختلف وجوہات کی بنا پر خراب ہوسکتے ہیں جن میں بیماریاں اور ادویات و منشیات شامل ہیں۔ فشار خون(ہائی بلڈپریشر)، ذیابیطس، پتھری، موروثی بیماریاں، انفیکشن، ڈرگ مثلاً پین کلر کا متواتر استعمال مختلف اینٹی بائیوٹک، غیر تصدیق شدہ ہربل ادویات گردوں کی خرابی کی وجوہات بن سکتی ہیں۔

گردوں کا تحفظ کیسے کیا جائے؟

گردوں کے ناکارہ ہونے میں ذیابیطس سب سے اہم وجہ ہے، تو وہ مریض جن میں ذیابیطس پایا جاتا ہے انہیں نیفرالوجسٹ سے سال میں ایک دو بار ڈائیبیٹک نیفراپیتھی کی اسکریننگ کروانی چاہیے۔ تاکہ گردوں کو مزید خراب ہونے سے بچانے کی احتیاطی تدابیر کو بروقت اختیار کیا جاسکے۔

ذیابیطس کے بعد ہائپرٹینشن (بلند فشار خون) اور پتھری گردوں کی بیماریوں کی بڑی وجوہات ہیں۔ ذیابیطس ، فشار خون پر قابو اور مانیٹرنگ (نظر رکھنا) لازمی ہے، بے قابو ذیابیطس اور بلند فشار خون گردے ناکارہ ہونے کی رفتار کو تیز کردیتے ہیں۔

علاج

گردے ناکارہ ہونے کو Hemoیا Peritonal ڈائیلاسز اور رینل ٹرانسپلانٹیشن سے قابو پایا جاسکتا ہے۔ ہیمو ڈائیلاسز ایک ایسا عمل ہے جس میں انسانی جسم کے ضائع شدہ پیداوار کو مشین کے ذریعے بحال کیا جاتا ہے، جبکہ پیریٹونل ڈائیلاسز میں پیٹ میں نلکی لگا کر جسم کو صاف کیا جاتا ہے۔

یہ بات طے ہے کہ ڈائیلاسز تکلیف دہ اور جسم کے لیے نقصان دہ ہے۔ لیکن یہ نہ تو نقصان دہ ہیںاور نہ ہی تکلیف دہ ہے۔ یہ جسم میں سے زہریلے مادے اور فضلے کو نکالنے کے ساتھ پانی کی زیادتی کو بھی کم کرنے کا ذریعہ ہے۔

بعض مریضوں میں ڈائیلاسز وقتی ہوتا ہے جب گردے اپنا کام کرنا شروع کردیتے ہیں تو ڈائیلاسز کو روکا جاسکتا ہے۔ عام طور پر اس قسم کے مریض میں انفیکشن، ڈائیریا اور الٹی کی وجہ سے پانی کا ضیاع، گردوں کو نقصان پہنچانے والی ادویات یا ہربل میڈیسن کا استعمال گردے خراب ہونے کا باعث ہوتے ہیں۔ 

تازہ ترین