• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سیاہی یاجوتا پھینکنا انتخابی مہم سے دور رکھنے کی کوشش ہے

سیاہی یاجوتا پھینکنا انتخابی مہم سے دور رکھنے کی کوشش ہے

طارق بٹ

پاکستان مسلم لیگ (ن)کے رہنمائوں پر سیاہی اور جوتا پھینکنے کے واقعات انہیں آئندہ عام انتخابات کی مہم سے دور رکھنے کی کوشش ہے.2013انتخابات سے قبل پی پی اور اے این پی کو بھی نشانہ بنایاگیا اور دہشت گرد حملوں اور شدت پسندوں کا سامنا رہا۔

دوسری جانب حالیہ واقعات مسلم لیگ نواز کے رہنمائوں کے ساتھ پیش آئے ہیں اور کسی دوسری پارٹی کے ساتھ ایسا نہیں ہوا ۔

تفصیلات کے مطابق پاکستانی مسلم لیگ (ن)کے رہنمائوں پر جوتا اور سیاہی پھینکنے کے تین واقعات بے چوک کوشش اور انہیں آنے والےعام انتخابات کی مہم سے دور رکھنے کی کوشش ہے ،2013 کے الیکشن میں پاکستان پیپلز پارٹی اور عوامی نیشنل پارٹی کو دہشتگرد حملوں اور شدت پسندوں کا سامنا رہا جس کے نتیجے میں وہ آزادنہ اپنی مہم چلانے میں ناکام رہے ﷰاس وجہ کے علاوہ حکومت میں ان کی پانچ سالہ کارکردگی نے بھی ووٹرز کو مایوس کیا جس کے باعث انہیں حمایت نہ ملی ۔

پی پی اور اے این پی نے ہمیشہ ہی شکایت کی کہ 2013 میں ان کیلئے ماحول ایسا بنادیاگیا تھا کہ ووٹرز ان کی طرف نہ آئیں اور شکست ہوجائے ۔تاہم پیپلز پارٹی پر یہ عوامل سندھ میں اثر انداز نہیں ہوئے اور مذکورہ صوبے میں اسے جیت ہوئی حکومت بنائی لیکن پنجاب میں اسے بری صورتحال کا سامنا رہا اور اے این پی کو خیبر پختونخوا میں بڑا نقصان ہوا ۔

سن2013 میں حاصل کیاگیا نتیجہ (ن)لیگ کیخلاف ممکن نہیں ہوسکتا ،ان کی عوام میں موجودگی چیلنجز کا سامنا کررہی ہے اور پارٹی رہنما تین واقعات کے باوجود بھی اپنی عام سرگرمیوں میں موجود ہیں۔لاہور میں نوازشریف پر جوتا پھینکنے کے واقعے کے بعد ایک موقف سامنے آیا ،مریم نے راولپنڈی میں سوشل میڈیا کنونشن سے خطاب کیا اور وزیرا علیٰ شہباز شریف گجرانوالہ میں ریلی سے خطاب کررہے تھے ۔

وزیر اعلی پنجاب خوشگوار موڈ میں تھے ،بری تدبیروں کے باجود ان کی مہم نہ متاثر ہوئی اور نہ ہی اس پر اثر پڑا ،مریم کا لہجہ پہلے سے زیادہ تیکھا اور تیز تھا ،لہذا ان کی پوزیشن میں شگاف ڈالنے کیلئے کچھ نیا درکار ہے ۔

ایسے واقعات کے پیچھے مسلم لیگ (ن)کے پوٹینشل پر ڈاکہ ڈالنے کی کوشش ہے ۔یہ خیال مضبوط ہورہا ہے کہ صرف اس میں مسلم لیگ (ن)کو نشانہ بنایا جارہا ہے ،پہلے وزیر داخلہ احسن اقبال جن پر نارووال میں جوتا پھینکا گیا ،اس کے بعد وزیر خارجہ خواجہ محمد آصف کو سیالکوٹ میں نشانہ بنایا اور اب کوئی اور نہیں بلکہ تین بار منتخب جمہوری وزیر اعظم نوازشریف کو نشانہ بنایا ۔سابق وزیر اعظم نوازشریف سپریم کورٹ کے 28 جولائی کے ناہلی فیصلے کے بعد سے نہیں رکے ،انہیں ان کے منصب سے نکالا گیا ۔

نوازشریف اور ان کی صاحبزادی مریم کی جارحانہ مہم نے ان کے مخالفین کی راتوں کی نیندیں اڑا دیں ،یہ افوا ہ ہے کہ مسلم لیگ ن کیخلاف مذہبی کارڈ کھیلنے کا منصوبہ بنایا گیا ،مسلم لیگ نواز کیخلاف ختم نبوت ﷺ کا معاملہ پارلیمنٹ کی جانب سے حل کردیاگیاجیسا کہ اب اسے استعمال کرکے ن لیگ کیخلاف اُٹھایا جارہا ہے۔وہ جو ایسے طریقوں کو حقائق کو نظر انداز کرتے ہوئے اس کارڈ کو استعمال کررہے ہیں انہیں عوام کے بڑے اجتماع نے مسترد کردیا ہے۔

ایسے عناصر گزشتہ 8 ماہ میں حقائق پر بھی عدم توجہ کیے ہوئے ہیں،نوازشریف اپنی مہم چلا رہے ہیں،انتخابات ہوئے اور نشانہ بنانے والے عناصر پولنگ کے دن تک ووٹرز کے ذہنوں میں تازہ ہوجائینگے ،اس لیے وہ پہلے ہی اپنے مخالفین کو ایک دھچکا دے چکے ہیں۔یہ عناصر ان کیخلاف کچھ کرنے میں ناکام ہوچکے ہیں۔

جب سے پاکستان مسلم لیگ (ن)کے رہنمائوں کو جوتے اورسیاہی کا نشانہ بنایا ،ان کے پیچھے تمام مقاصد اور محرکات واضح ہوچکے ہیں،کسی دوسری پارٹی کے ارکان کے ساتھ ایسا سلوک کیوں نہیں ہورہا ۔

مذہبی عناصر کو اس کیلئے الزام دینے سے پہلے سیاسی پارٹیوں سے پوچھ کی ضرورت ہےکہ جن کے رہنمائوں نے پانچ سالوں میں ایسی زبان کا استعمال کیا،تحریک انصاف سربراہ عمران خان اور ان کے ساتھیوں نے ایسی زبان استعمال کی جو پاکستان کی تاریخ میں نہیں سنی گئی ۔انہوں نے جو کیا سیاست نہیں تھی ،انہوں نے گالیاں دیں ،نام بگاڑے ،کیچڑ اچھالا ۔

تازہ ترین