کراچی(جنگ نیوز)جیو نیوز کی چیئرمین سینیٹ کے الیکشن پر خصوصی نشریات میں گفتگو کرتے ہوئے سینئر تجزیہ کار سہیل وڑائچ نے کہا کہ صادق سنجرانی کی بطور چیئرمین سینیٹ کامیابی سے پاکستانی سیاست کی نئی شروعات ہوئی ہیں، ن لیگ کو عدالتی فیصلوں کے بعد آج سیاسی طور پر بھی نقصان ہوا ہے، ن لیگ کیخلاف اپوزیشن اکٹھی ہوگئی تو عام انتخابات میں بھی مشکل وقت دے سکتی ہے، ن لیگ کو آج اندازہ ہوگیا ہوگا کہ مقتدر طاقتوں کی حمایت سے محروم ہونے کے بعد انہیں کیا کیا دھچکے مل سکتے ہیں، صادق سنجرانی کو فاٹا اور ایم کیو ایم کے ووٹ بھی ملے جس سے انہیں برتری حاصل ہوئی، حکومتی اتحاد کے ارکان سے پارٹی پالیسی سے ہٹ کر ووٹ دینے کی توقع نہیں کی جاسکتی نگراں حکومت کے قیام کا معاملہ عدالت یا الیکشن کمیشن تک جائے گا، ن لیگ کی شکست سے واضح ہوگیا کہ صرف عددی اکثریت کافی نہیں دوسری چیزیں بھی دیکھنی پڑتی ہیں، آصف زرداری اور عمران خان کو دوسرے عناصر کی حمایت بھی حاصل تھی اور وہی عناصر جیتے ہیں، سینیٹ الیکشن ن لیگ کے ساتھ جمہوریت کیلئے بھی دھچکا ہے، چیئرمین سینیٹ جس طرح منتخب ہوئے اس سے سینیٹ کی عزت میں اضافہ نہیں ہوگا، پیپلز پارٹی نئی سیاسی سوچ اور آواز کے ساتھ سامنے آرہی ہے، پیپلز پارٹی نے آج اینٹی اسٹیبلشمنٹ بیانیے سے مکمل طور پر چھٹکارا حاصل کرلیا ہے، پیپلز پارٹی اب ایک پرو اسٹیبلشمنٹ پارٹی ہے جو اقتدار کیلئے سرگرداں ہے۔ سینئر تجزیہ کار طلعت حسین نے کہا کہ آج سینیٹ کا چیئرمین منتخب نہیں ہوا بلکہ سینیٹ کو قابو کیا گیا ہے، صادق سنجرانی کی فتح دراصل آصف زرداری کی جیت ہے، آج مخالفین کو پیپلز پارٹی کی جوڑ توڑ کی صلاحیت کا اندازہ ہوگیا ہے، آج کے انتخاب میں ہر سیاسی جماعت کیلئے کچھ نہ کچھ سیکھنے کیلئے ہے،سینیٹ کے انتخابات میں شہباز شریف کچھ زیادہ کردار ادا نہیں کرسکتے تھے۔ سینئر تجزیہ کار مظہر عباس نے کہا کہ بلوچستان سے شروع ہونے والا مشن کراچی سے ہوتا ہوا چیئرمین سینیٹ کے انتخاب پر ختم ہوگیا ہے، پچھلے چار پانچ دن میں ن لیگ کے نومنتخب صدر شہباز شریف کہیں نظر نہیں آئے، ن لیگ کے اتحادیوں سے زیادہ ن لیگ کے اندر مسائل نظر آرہے ہیں، ن لیگ کے امیدوار کو کم از کم سات ووٹ کم پڑے ہیں۔