کراچی(ٹی وی رپورٹ)مسلم لیگ ن کے رہنما زعیم قادری نے کہا کہ آج جہاں جمہوریت کا قتل ہوا وہاں جمہوری ورکرز میں نئی روح بھی پھونک دی گئی ہے،اب ہمیں پھر وہی کردار ادا کرنا ہوگا جو مشرف کی دس سال کی آمریت میں کیا، تحریک انصاف کوئی پارٹی نہیں بلکہ وہ ملغوبہ ہے،ٹھکرائے ہوئے سیاستدانوں کا، ان کا کہنا تھا کہ ہماری شکست سے سیاسی ورکرز کی جیت ہوئی ہے، زعیم قادری نے کہا کہ بینظیر کا خون بیچ کرصدارت لینے والے آصف زرداری نے آج ان کے نظریات کو بیچ کر مانڈوی والا کیلئے ڈپٹی چیئر مین شپ کا عہدہ لیا ہے۔دکھ اس بات کا ہے کہ رضا ربانی اور شہلا رضاجیسےلوگ دفاع میں لگے ہوئے ہیں۔ وہ جیوکے پروگرام ’’آپس کی بات‘‘میں میزبان سے گفتگو کررہے تھے۔پروگرام میں پیپلزپارٹی کی رہنما شہلا رضا، سینئر تجزیہ کار سلیم صافی،عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید، سینئر تجزیہ کار احمد بلال محبوب نے بھی شرکت کی۔پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے پیپلزپارٹی کی رہنما شہلا رضا نے کہا کہ نواز شریف تو بینظیر کے بارے میں بہت کچھ کہا کرتے تھے لیکن میثاق جمہوریت بھی انہی کے ساتھ کیا ، میثاق جمہوریت توڑنے والے بھی یہ تھے، ہم نے تو اس لئے کیا تھا کہ آمروں کا راستہ روکا جاسکے، شہلا رضانے کہا کہ ہم نے ان کی اینٹ سے اینٹ بجائی جنہوں نے پارلیمنٹ کے خلاف بات کی اور آج ثابت کیا گیا کہ تبدیلی پارلیمنٹ میں آنے کے بعد آتی ہے، جس ایف آئی آر میں پرویز مشرف کا نام نہیں تھا پی پی پی نے ان کا نام ڈلوایا تھا، ان کا کہنا تھا کہ فرد واحد کیخلاف اگر ایک پارٹی آئین کیخلاف قانون بنائے گی تو وہ نہیں کرنے دیا جاسکتا، شہلا رضا کا کہنا تھا کہ مسلم لیگ ن کا اپنا کردار درست نہیں رہا ووٹ آف نو کانفیڈینس میں بھی اسامہ کا پیسہ چلا تھا لیکن جب کہا جاتا ہے کہ یہ سنا گیا تو وہ ایک کمزور دلیل مانی جاتی ہے، مریم نوا ز کے ٹوئٹ پر تو یہ بات ہی کہی جاسکتی ہے، یہ کہتے ہیں روک سکو تو روک لو تو ہاں ہم نے روک لیا اور کیشو بائی کولی اور انوار لعل دین کے ذریعے روکا ، مریم نواز ایک ارب کی جائیداد رکھتی ہیں،ن لیگ کو چاہئے کہ وہ بھی پانامہ سے پیسے سیاست میں لگادیں۔ زعیم قادری کا کہنا تھا کہ ساری دنیا کہہ رہی ہے کہ بلوچستان میں ایک ارب تیس کروڑ میں لوگوں کو آزاد کرایا گیا اور یہ وقت بتائے گا کہ وہاں کس کے زور پر حکومت بنائی گئی، ان کا کہنا تھا کہ 54ووٹ تھے لیکن وہ آزاد امید وار کس نے کس کی جھولی میں ڈال دئیے،یہ وقت بتائے گا، ہمیں خدشہ ہے کہ زرداری صاحب آگے بھی جادو گری دکھا سکتے ہیں۔سینئر تجزیہ کار سلیم صافی نے کہا کہ جو کچھ ان کے ساتھ ہوا وہ مکافات عمل ہے، ان کی جماعت اور خود ن لیگ نے سینیٹ کو کوئی اہمیت نہیں دی، نواز شریف نے جو ماضی میں پی پی پی اور دیگر جمہوری قوتوں کے ساتھ کیا یہ اس کا بدلہ نظر آیا، ان کا کہنا تھا کہ یقین ہے کہ کل کوئی غیر جمہوری پارٹی اٹھ کر پی پی پی اور تحریک انصاف کے ساتھ بھی مکافات عمل کے تحت یہ ہی کچھ کرے گی۔ سلیم صافی کا کہنا تھا کہ جو لوگ آج خو ش ہیں ان میں آصف زرداری ، یوسف گیلانی، راجہ پرویز اشرف، قیوم سومرو، شرجیل میمن اور ڈاکٹر عاصم کیونکہ ان سب پر کیسز تھے جیت ان کی ہوئی ہے، آج بینظیر کی روح بھی تڑپ رہی ہے اور باقی پارٹی بھی رورہی ہے، رضا ربانی اگر ہوتے تو ان کو چیئر مین کی نشست حاصل ہوجاتی، عمران خان کا یہ الزام درست تھا کہ کے پی کے میں عمران خان کے بندوں کو خریدا گیا اور آج وہ ان کے ساتھ ایک کیمپ پر نظر آئے، ان کی یہ بات درست تھی کہ زرداری کا ساتھ دینا بیس سال کو دفن کرنے کے برابر ہے، جو اس میں مینجر ہیں وہ صادق اور امین کو ڈھونڈنے نکلے تھے اسے صادق سنجرانی نکل آیا اور جو منڈی لگائی گئی تھی اس سے مانڈوی والا تو نکلنا ہی تھا، سلیم صافی کہا کہنا تھا کہ سینیٹر ز اور لیڈروں کی مجبوریاں ہوتی ہیں لیکن عام آدمی اپنے ضمیر کے مطابق فیصلہ کرتا ہے اور وہ مجبوریوں کا شکار نہیں ہوتا،2018کے الیکشن میں لوگ یہ بھی دیکھیں گے کہ عمران خان جو پی پی پی کیخلاف الزام لگارہا تھا وہ ایک دن میں ان کے ساتھ کھڑ ا ہوگیا۔ سینئر تجزیہ کار احمد بلال محبوب نے کہا کہ آج جو فیصلہ ہوا ا س میں کسی کو جیتنا اور کسی کو تو ہارنا ہی تھا، جس نے دوسروں کو ساتھ ملانے کا عمل بہتر طریقے سے کیا وہ جیت گیا، الیکشن میں جب کوئی اترتا ہے تو جیتنے کیلئے اترتا ہے اور جو جیت کر آیا ہے اس کی جیت کو تسلیم کرنا چاہئے، جمہور ی عمل میں سمجھوتہ ضرور ہوتا ہے، سیاسی طاقتوں کے درمیان افہام و تفہیم میں کوئی مسئلہ نہیں لیکن کہا جارہا ہے کہ اس میں کچھ طاقتیں ہیں جو اثر انداز ہورہی ہیں۔ عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید نے کہا کہ پہلے ہی بتادیا تھا کہ سنجرانی جیت جائے گا، آج جھاڑو پھرنے پر ن لیگ پر حیرت ہوئی ، ن لیگ کو جماعت اسلامی والوں نے تو ضرور ووٹ دیے ہوں گے لیکن فضل الرحمان کے رول کا صحیح معلوم نہیں ہے، شیخ رشید کا کہنا تھا کہ سیاست نام ہی سمجھوتے کا ہے، نواز شریف کو پتا نہیں کیا کیا سمجھا جاتا تو وہ تو ابھی انقلابی اور شیخ مجیب کے پیروکار بنے ہیں۔