کراچی(ٹی وی رپورٹ)سینئر تجزیہ کاروں نے کہا ہے کہ صادق سنجرانی کاچیئرمین سینیٹ منتخب ہونا عوام اور جمہوریت کی کامیابی ہے،ن لیگ کا جنم غیر فطری تھا جو اپنے فطری انجام کی طرف تیزی سے بڑھ رہی ہے،کٹھ پتلی تماشے میں کٹھ پتلیاں چلانے والے کو کریڈٹ جاتا ہے،آج کنٹرولڈ ڈیموکریسی کی جیت ہوئی ہے،ہماری جمہوریت لولی لنگڑی اور کنٹرولڈ ہے اور اسی طرح چلے گی،صادق سنجرانی کا چیئرمین سینیٹ بننا متحدہ اپوزیشن کی کامیابی ہے،صادق سنجرانی کی کامیابی سے نواز شریف مخالف ایک نیا محاذ ابھرا ہے،بنی گالہ اور زرداری ہاؤس قریب آتے نظر آرہے ہیں۔ان خیالات کا اظہار حسن نثار، امتیاز عالم، بابر ستار، مظہر عباس، شہزاد چوہدری اور ارشاد بھٹی نے جیو نیوز کے پروگرام ”رپورٹ کارڈ“میں میزبان وجیہہ ثانی سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔میزبان کے پہلے سوال متحدہ اپوزیشن اتحاد کامیاب،صادق سنجرانی چیئرمین سینیٹ منتخب،کس کی بڑی جیت ہے؟ کاجواب دیتے ہوئے حسن نثار نے کہا کہ صادق سنجرانی کاچیئرمین سینیٹ منتخب ہونا عوام اور جمہوریت کی کامیابی ہے، ن لیگ کا جنم غیر فطری تھا جو اپنے فطری انجام کی طرف تیزی سے بڑھ رہی ہے،مریم نواز عوام عوام کا کھوکھلا وِرد کرتی پھر رہی ہیں، چند ہفتوں میں ان کے سائے بھی ان کا ساتھ چھوڑ دیں گے، صادق سنجرانی کی حمایت کر کے عمران خان نے سرپرائز دیا، آصف زرداری تو پہلے سے اس کیلئے کوشش کررہے تھے۔بابر ستار نے کہا کہ کسی بھی کٹھ پتلی تماشے میں کٹھ پتلیاں چلانے والے کو کریڈٹ جاتا ہے، صادق سنجرانی کی جیت کا کریڈٹ ان لوگوں کو جاتا ہے جنہوں نے پہلے بلوچستان میں لوگوں کو آزاد بنایا پھر ایک ساتھ جمع کیا اور پھر انہیں پی ٹی آئی اور پیپلز پارٹی کی حمایت دلوائی، ایم کیو ایم کو جس طرح توڑا پھوڑا گیا وہ سب کے سامنے ہے، 544ووٹ حاصل کرنے والے کو وزیراعلیٰ بلوچستان بنانا بھی جمہوریت کا حسن ہے، رضا ربانی جیسے شخص کے بجائے ایک غیرمعروف شخص چیئرمین سینیٹ بن گیا، آج کنٹرولڈ ڈیموکریسی کی جیت ہوئی ہے، ہماری جمہوریت لولی لنگڑی اور کنٹرولڈ ہے اور اسی طرح چلے گی۔ ارشاد بھٹی کا کہناتھا کہ صادق سنجرانی کا چیئرمین سینیٹ بننا متحدہ اپوزیشن کی کامیابی ہے، نواز شریف اور مریم نواز سے زیادہ درباروں کو کوئی نہیں جانتا ہے، ن لیگ اکثریتی پارٹی ہونے کے باوجود سینیٹ میں ہاری ہے، نواز شریف کی اصول پسندی دیکھیں کہ ضیاء الحق کی جیلیں کاٹنے والے رضا ربانی کے متبادل کے طور پر ضیاء الحق کے اوپننگ بیٹسمین راجہ ظفر الحق کو چیئرمین سینیٹ کیلئے ٹکٹ جاری کیا،راجہ ظفر الحق جیت جاتے تو نواز شریف کے نظریاتی اور مزاحمتی بیانیے کے غبارے سے ہوا نکل جاتی۔امتیاز عالم نے کہا کہ آج اٹھارہویں ترمیم کی اتحادی قوتیں منقسم ہوکر شکست کھاگئی ہیں،صادق سنجرانی کی کامیابی سے نواز شریف مخالف ایک نیا محاذ ابھرا ہے ، آج ثابت ہوگیا کہ عددی برتری کے باوجود نتائج مثبت نہیں آسکتے، آصف زرداری نے اٹھارہویں ترمیم کا اتحاد توڑ دیا ہے،اسی وجہ سے آصف زرداری نے رضا ربانی کو اپنا امیدوار نہیں بنایا، ن لیگ کو راجہ ظفر الحق کے بجائے حاصل بزنجو کو امیدوار بناناچاہئے تھا۔مظہر عباس کا کہنا تھا کہ سینیٹ میں جو کچھ ہوا ن لیگ اپنے ادوار میں وہی کچھ کرتی رہی ہے، صادق سنجرانی کا بطور چیئرمین سینیٹ منتخب ہونا وزیراعلیٰ بلوچستان عبدالقدوس بزنجو کی فتح ہے، چیئرمین سینیٹ کے انتخاب کے بعد بنی گالہ اور زرداری ہاؤس قریب آتے نظر آرہے ہیں، راجہ ظفر الحق کو نواز شریف نے نہیں حاصل بزنجو نے نامزد کیا ہے، حاصل بزنجو کو پانچ جماعتوں کی طرف سے ووٹ نہ ملنے کے اشارے ملے تھے جس کے بعد انہوں نے اپنا نام واپس لے لیا تھا۔شہزاد چوہدری نے کہا کہ چیئرمین سینیٹ کے انتخاب میں شکست کے بعد ن لیگ کو پریشان ہونا چاہئے،لگتا ہے ن لیگ کی سیاست کو ٹھکرایا جارہا ہے۔