• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

مریم نواز کیوں؟ خصوصی تحریر…پروفیسر حافظ سجادقمر

اس میں کوئی دورائے نہیں ہو سکتی کہ مسلم لیگ نواز شریف کا دوسرا نام ہے یہ دونوں لازم و ملزوم ہیں۔قیام پاکستان کے بعد مسلم لیگ حقیقی معنوں میں ایک سیاسی جماعت نواز شریف کی قیادت میں بنی۔ اور قومی سطح کی نمائندہ اور مضبوط جماعت بن کر ابھری۔ پرویز مشرف کی تمام تر کوششوں اور کاوشوں کے باوجود مسلم لیگ کو ختم نہیں کیا جا سکا۔2013ء میں جب پاکستان کے عوام نے نواز شریف کو اقتدار کیلئے مینڈیٹ دیا توکچھ نادیدہ قوتوں کو یہ بات پسند نہ آئی۔ چنانچہ اول روز سے دھرنوں اور احتجاج کا لامتناہی سلسلہ شروع ہوا۔ جو ختم ہونے کا نام نہیں لیتا۔دھرنوں کے بعد عدالت سے جو فیصلے آنے لگے اس کی نظیر نہیں ملتی۔نواز شریف وزارتِ عظمی سے فارغ، صدارت سے فارغ، پوری پارلیمان کے فیصلے کو بیک جنبش قلم مسترد کر کے نواز شریف کو دوبارہ صدارت سے فارغ کر دیاگیا۔ لیکن ان سب کوششوں کے باوجود نواز شریف کی مقبولیت کو ختم نہیںکیا جا سکااورعوا م یہ نعرہ لگانے پر مجبور ہوئے کہ ’’ تمہارا فیصلہ کچھ بھی ہو ۔ ہمارا فیصلہ میاں نواز شریف ہے ۔میاں صاحب کا آپریشن بھی ہوا اس کے بعد اہلیہ بیمار ہوئی۔ میاں صاحب نا اہل ہوئے۔ این اے 120میں ضمنی الیکشن ہوا، اس سارے دور میں کون تھا جس نے میاں صاحب کو ڈگمگانے نہیں دیا۔ اور ان کا حوصلہ صرف باتوں سے نہیں اپنے کام سے بندھائے رکھا یہ مریم نواز تھیں ۔ کسی نے کہا کہ مریم نواز بے نظیر نہیں ہو سکتی۔ کہ بے نظیر نے ابتلاء کا دور گزار کے قیادت کی۔ لیکن یہ تو اپنی اپنی قسمت کی بات ہے۔
لیڈر بننے کیلئے کوئی ایک موقع ہی کافی ہوتا ہے۔ میاں صاحب کی دوسری اولاد بھی ہے۔ ان کا خاندان بھی ہے۔ میرا نہیں خیال کہ انہوں نے کسی کو روکا ہو، یا کسی کو اپنا جانشین نامزد کر دیا ہو سب کو موقع ملا لیکن جو اپنے آپ کو منوالے۔ اس کو کون روک سکتا ہے۔اپنے ہی دور حکومت میں اس طرح کی آزمائش اور پھر جے آئی ٹی بننا اور جے آئی ٹی کے فیصلے اور ان کا بوجھ سہہ لیناکوئی آسان کام نہیں ہے۔ لیکن میں دیکھتا ہوں کہ ایک دن بھی مریم نواز کا کوئی ٹویٹ پریشان کن نہیں تھا۔ یہ جو اعتراضات اٹھ رہے ہیں اور جو باتیں ہو رہی ہیں یہ کوئی نئی نہیں ہیں۔مریم نواز شریف ہی وہ شخصیت ہے جو اپنے باپ کے ورثہ کو آگے بڑھا سکتی ہے۔ مانسہرہ جیسے علاقہ میں وفاقی وزیر مذہبی امور اور سردار محمد یوسف اور کیپٹن (ر) محمد صفدر نے سوشل میڈیا کنونشن منعقد کیا جو کنونشن سے بڑھ کر ایک بہت بڑے جلسے کی شکل اختیار کر گیا۔ مریم نواز کا ہر کنونشن پچھلے کنونشن سے زیادہ جاندار ہوتا ہے کوئی وجہ تو ہے۔ مریم نواز شریف خوش قسمت ہیں ان کو اپنی عوام کی بے پناہ محبتو ں کے درمیان اپنی صلاحیتیں منوانے کا موقع ملا ہے ۔ میاں نوازشریف کی ٹیم صحیح ہے اور حالات کے مطابق اپنا کردار کر رہی ہے ۔مریم نواز نے اب تک اپنی صلاحیتوں کا لوہامنوایاہے لیکن ابھی انہیں کئی دریاؤں کا سامنا ہے۔ سوشل میڈیا کیلئے زبردست منصوبہ سازی، نوجوانوں کی بہترین ٹیم، ان کیلئے اسٹڈی سرکلز، تربیتی مراحل اور بہت ساری چیزوں کی ضرورت ہے۔ یہ سب ہوجائیگا اس کیلئے مسلسل جدوجہد، مستقل مزاجی اور استقامت کی ضرورت ہے اور یہ سب خوبیاں بدرجہ اتم مریم نواز میں نمایاں ہیں ۔وہ اسٹیج پر کھڑے ہو کر مشرقی روایات کے مطابق عمدہ اور اخلاقی دائروں میں گفتگو کرتی ہیں ۔عوام کے سامنے عوامی باتیں رکھ کر،عوامی مسائل اُٹھا کر اور اُن کا حل بتا کر اور عوام میں بے حد مقبولیت حاصل کررہی ہیں ۔وہ ایک منتظم ،پارٹی کی متحرک ،فعال اور ذمہ دار لیڈر ہیں ،اگر چہ وہ عملی سیاسی میدان میں اتنی پرانی نہیں لیکن جتنی مقبول ہیں وہ ان کی صلاحیتوں کا منہ بولتا ثبوت ہے ۔اعلی تعلیم یافتہ ہونے کے ساتھ ساتھ تہذیب کے دائرہ کار میں رہ کر گفتگو ،سلیقہ اور طریقہ کے ساتھ ان کا خاصا ہے اور تو اور اُن کا انتخاب انفارمیشن جیسی منسٹری کیلئے مریم اورنگزیب بھی آج تک دھوپ اور چھائوں میں عام اور مشکل حالات ہر امتحان میں نہ صرف کامیاب ٹھہری بلکہ انہوں نے ثابت کیا کہ مریم نواز کا انتخاب غلط نہ تھا ۔یہ بات تو طے ہے کہ میاں محمد نواز شریف کی صاحبزادی ،دختر مشرق مریم نواز جس عزم ،ہمت اور حوصلے سے میدان میں ہیں ان کی جہدمسلسل کے سامنے کوئی طاقت بھی کھڑی نہیں ہوسکتی اور عوام میں موجود ان کی پذیرائی اور والہانہ عوامی عقیدت پاکستان مسلم لیگ ن کی قیادت سے اور عوام سے انہیں دور نہیں رکھ سکتا جبکہ پاکستان کی ترقی اور خوشحالی کیلئے مریم نواز کی قیادت میاں محمد نوازشریف کی سرپرستی میں ملک و ملت کیلئے تعمیر و ترقی اور خوشحالی کا وہ پیغام ہے جس کا اہلیان پاکستان عرصہ دراز سے انتظار کرتے چلے آرہے ہیں ۔اور یہ سب کچھ ماضی کے چند کامیاب تجربات اور مشاہدات سے ثابت ہوچکا ہے وہ الگ بات ہے کہ کوئی نہ مانے تو اس بات کا کوئی حل نہیں اور مستقبل مسلم لیگ ن کا ہے کیونکہ عوامی عقیدتوں کا محور مسلم لیگ ن ہے اور مسلم لیگ ن کی اس کامیابی کے پیچھے میاں نواز شریف اور مریم نواز کی محنتیں اور مخلصانہ کاوشیں شامل ہیں جو اس پارٹی کی کامیابی کا راز ہے ۔
تازہ ترین