سوال:۔ میرے تین سوال ہیں ۔(۱)کرنسی خریدی جیسے ڈالر لیے اور کچھ وقت کے بعد اس کی قدر بڑھی تو بیچ دیے اس پر جو منافع ملا ،وہ جائز ہے یا ناجائز ،حلال ہے یا حرام؟(۲) اسٹاک ایکسچینج میں جو منافع ملتا ہے جیسے کہ 1000 کے شیئر زخریدے اور ریٹ بڑھا تو 2000 کے شیئر زبیچ دیئے اور کسی بھی طرح منافع ملے شیئرز پر وہ حلال ہے یا حرام؟(۳) اسلامی بینک کے سیونگ اکاؤنٹ پر جو نفع ملتا ہے، وہ جائز ہے یا ناجائز؟
جواب: (۱) کرنسی کا کاروبار ان شرائط کے ساتھ جائز ہے کہ دونوں طرف سے ادائیگی نقد ہو ،کسی ایک جانب بھی ادھار نہ ہو۔اگر دونوں طرف سے ادھار ہو یا کسی ایک طرف سے ادھار ہو تومعاملہ ناجائز ہے۔اس اصول کی رو سے وہ تمام سودے ناجائز ہیں جو مستقبل کی تاریخ میں ہوتے ہیں اورجن میں کرنسی کاتبادلہ مقصود نہیں ہوتا، بلکہ مقررہ تاریخ آنے پر صرف فرق برابر کرلیاجاتا ہے۔یہ بھی شرط ہے کہ جب تک کرنسی خریدارکے زیر قبضہ نہ آجائے ،اسے آگے فروخت نہ کرے۔
کرنسی اگر کسی کمپنی یا ایجنسی کے واسطے خریدی جارہی ہوتو اس کمپنی یا ایجنسی سے ہونے والا معاہدہ درست ہو۔ان شرائط کی رعایت سے کرنسی کاکاروبار درست اورنفع حلال ہے۔
(۲) شیئرز کاکاروبارکچھ شرائط کے ساتھ جائز ہے، مثلاًکمپنی کا اصل کاروبار حلال ہو،سودی کاروبار یا حرام اشیاء کاروبار نہ ہو۔
کمپنی کی غالب آمدنی حلال ہو۔جب تک مشتری کے پاس شیئرز کا قبضہ نہ آئے، تب تک اسےآگے نہ بیچے، بالفاظ دیگرجب تک سی ڈی سی کے اکاؤنٹس میں شیئرزخریدنے والے کے نام منتقل نہ ہو جائیں ،اس وقت تک آگے فروخت نہ کرے۔
شیئرز کی شارٹ سیل( خریدار کی ملکیت میں شیئر آنے سے پہلے آگے بیچنا )اور فارورڈ سیل ( مستقبل کی تاریخ پر خریدوفروخت ) نہ کی جائے وغیرہ
(۳) اسلامی بینک کے سیونگ اکاؤنٹ پر جو نفع ملتاہے ،وہ جائز نہیں ہے۔
اپنے دینی اور شرعی مسائل کے حل کے لیے ای میل کریں۔
masail@janggroup.com.pk