پشاور(ارشد عزیز ملک) قومی احتساب بیورو نے تحریک انصاف حکومت کے دوران خیبرپختونخوا پولیس میں اربوں روپے کے گھپلوں کی جانچ پڑتال (کمپلینٹ ویری فیکیشن ’’سی وی‘‘) کا حکم دیدیا‘ ٹریفک پولیس کیلئے آلات کی خریداری ‘ پولیس اسسٹنٹس لائنز کی تعمیر‘ پولیو ویکسی نیشن مہم کی سکیورٹی کیلئے ملنے والے فنڈز‘ سی ٹی ڈی کیلئے فرنیچر و دیگر سامان کی خریداری‘ایس ایم ایس سروسز کے معاہدوں اور پولیس کے زیر نگرانی چلنے والے سکولوں کے فنڈز میں گھپلوں جبکہ پٹرول کے جعلی بلز بنائےجانے کی شکایات ہیں ‘چیئرمین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال نے چانچ پڑتال کی منظوری دیدی‘ ڈی جی نیب خیبرپختونخوا فرمان اللہ نے سی وی کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ شکایات کا جائزہ لیا جا رہا ہے‘ نیب ہیڈ کوارٹر سے جاری خط کے مطابق سابق آئی جی پی خیبرپختونخوا ناصر خان درانی کے دور میں 2013ء سے 2017ء تک خیبرپختونخوا پولیس میں اربوں روپے کے گھپلے ہوئے‘ ٹریفک پولیس کیلئے مختلف آلات کی خریداری میں ایک ارب 92کروڑ روپے‘ مختلف اضلاع میں پولیس اسسٹنٹس لائنز کی تعمیر میں 25سے 30کروڑ روپے جبکہ پولیو ویکسینیشن مہم کی سکیورٹی کیلئے ملنے والے فنڈز میں 12کروڑ 50لاکھ روپے کے غبن کی شکایات موصول ہوئی ہیں‘اس کے ساتھ ساتھ کائونٹر ٹیرر ازم ڈیپارٹمنٹ (سی ٹی ڈی ) کیلئے فرنیچرز اور دیگر سامان کی خریداری ‘محکمہ پولیس کیلئے مختلف ایس ایم ایس سروسز کی فراہمی کیلئے مختلف موبائل کمپنیوں سے معاہدوں‘محکمہ پولیس کے زیر نگرانی چلنے والے مختلف سکولوں کے فنڈز میں بھی بدعنوانیوں کی شکایات ہیں‘ محکمہ پولیس کے زیر نگرانی چلنے والے سکولوں کیلئے مختلف این جی اوز فنڈز فراہم کر رہی ہیں تاہم اس کے باوجود محکمہ پولیس کی جانب سے سکولوں کیلئے حکومتی خزانے سے بھی فنڈز لئے جانے کی شکایات ہیں‘آئی جی کی جانب سے ٹریفک پولیس سے مانیٹرنگ اور بھاری گاڑیوں پر جرمانہ عائدکرنے والے سیکشن کے خاتمے سے قومی خزانے کو 24کروڑ روپے کا نقصان پہنچانے ‘ پولیس گاڑیوں کے پٹرول کیلئے جعلی بلز بنانے اور سرکاری پٹرول ذاتی گاڑ یو ں میں استعمال کرنے کے الزامات بھی سامنے آئے ہیں۔