مصنّفہ: شمیم اختر
صفحات: 276، قیمت: 500 روپے
ناشر: راحیل پبلی کیشنز، اُردو بازار، کراچی
شمیم اختر21برس تک خواتین کے ایک معروف ہفت روزہ جریدے کی ایڈیٹر رہ چکی ہیں۔ اُن کا صحافتی تجربہ پچاس برسوں پر محیط ہے۔ وہ انگریزی اور اُردو دونوں زبانوں میں لکھتی ہیں، مگر ان کی مادری زبان پشتو ہے۔
زیرِتبصرہ کتاب ان کی خودنوشت یادداشتوں پر مشتمل ہے، جو دِل چسپ ہونے کے ساتھ ساتھ اپنے اندر تاریخی و سماجی واقعات اور اُن کے تجزیے کا ہنر بھی رکھتی ہے۔ شمیم اخترنے بڑی بے باکی اور سچائی کے ساتھ اپنےبیتے دِنوں کی یادوں کو صفحۂ قرطاس پر اُتارا ہے۔
یہ سب اس قدر دِل چسپ انداز میں تحریر کیا گیا ہے کہ قاری غیرمحسوس طریقے سے خود کو ان مندرجات کا حصّہ سمجھ لیتا ہے۔
شمیم اختراب عُمر کے اس حصّے میں ہیں، جہاں احتیاط، تحمل اور ردِعمل کوئی معنیٰ نہیں رکھتا، سو، اس کتاب میں مختلف شخصیات کے بارے میں ان کا کھرا اور بے باکانہ اظہارِ خیال، مباحث کی بنیاد بن سکتا ہے۔
یہ کتاب اگرچہ خودنوشت یادداشتوں پر مبنی ہے، لیکن یہ ایک طرح سے صحافت کی تاریخ بھی ہے، صحافت کے طلبہ کو اس سے بہت کچھ سیکھنے اور جاننے کا موقع ملے گا۔ کتاب قرینے اور نفاست سے شایع ہوئی ہے۔