• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

قانون سازی کےباوجودبچوں کو سگریٹ کی فروخت جا ری

قانون سازی کےباوجودبچوں کو سگریٹ کی فروخت جا ری

سگریٹ نوشی ایک لعنت ہے اوراس دلدل میں ہمارے نوجوان روز بہ روز دھنستے جا رہے ہیں،اس کی روک تھا م کیلئے حکومت کی جانب سے بنایا گیاقانون تو موجود ہے تاہم اس پر عملدرآمد سوالیہ نشان ہے۔

کھلی سگریٹ اور18سال سے کم عمر بچوں کوسگریٹ کی فروخت پرپابندی کو اس کاروبار سے منسلک دکانداروں نے تو یکسر انداز کیا ہوا ہے،محکمہ صحت حکومت سندھ اورشہری حکومت کی جانب سے اقدامات نہ اٹھائے جانے کی وجہ سے نہ صرف کھلی سگریٹ فروخت کی جا رہی ہے بلکہ بچوں کو بھی اس کی فروخت جاری ہے۔

وفاقی کابینہ نے بچوں کو سگریٹ کی فروخت کی روک تھام کیلئے کھلے سگریٹ کی فروخت پر پابندی عائد کی تھی جبکہ محکمہ صحت حکومت سندھ کی جانب سے بھی18سال سے کم عمر افراد کو سگریٹ کی فروخت پر پابندی عائد ہے لیکن سگریٹ فروخت کرنے والوں کو نہ وفاقی حکومت کا خوف ہے اور نہ ہی صوبائی اور شہری حکومت کی پرواہ وہ کھلے عام بچوں کو سگریٹ کی فروخت جا ری رکھے ہو ئے ہیں۔

سگریٹ فروش وں کی جانب سے سگریٹ کی فروخت کا جواز یہ دیا جاتا ہے کہ گھر کے بڑے بچوں کو سگریٹ خریدنے کے لئے بھیج دیتے ہیں ،مجبوراً انہیں سگریٹ دینی پڑتی ہے،دکانداروں کے اس مجرمانہ عمل کے باعث نوجوان تیزی سے اس لت میں مبتلا ہو رہے ہیں۔

اس معاملے میں جو چیز باعث حیرت بنی وہ یہ ہے کہ بہت سے دکانداروں کو اس بات کا علم ہی نہیں ہے کہ18سال سے کم عمر افراد کو سگریٹ کی فروخت پر پابندی عائد ہے اور اس کی فروخت اخلاقی طور پر بھی ممنوع ہے۔

محکمہ صحت سندھ کے ایک اعلیٰ افسر نے عدم کارروائی کی انوکھی منطق پیش کی ان کا کہناتھا کہ بچوں کو کھلی سگریٹ کی فروخت کرنے والوں کے خلاف کارروائی کیلئے عملہ دستیاب نہیں ہے ،ایسے دکانداروں کیخلاف کاروائی شہری حکومت کا کام ہے، ہم اس سلسلے میں صرف آگائی مہم چلا سکتے ہیں۔

تازہ ترین