• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
صبر وشکُر اور بندگی کے تقاضے

ارشادِ ربانی ہے: ’’اگر ناشُکری کروگے تو اللہ تم سے بے پروا ہے، وہ اپنے بندوں کے لیے ناشُکری پسند نہیں کرتا، اور شُکر کروگے تو وہ اسے تمہارے لیے پسند کرے گا۔‘‘ (سُورۃ الزّمر / 7)

’’شُکر‘‘ کا ذکر مختلف انداز میں قرآنِ کریم میں تقریباً 54 مقامات پر آیا ہے، پوری کائنات انسان کے لیے مسخّر کردی گئی، انسان پر اللہ تعالیٰ کے بے شمار انعامات اور احسانات ہیں، جن کا احاطہ و شُمار بھی ممکن نہیں۔ بندگی کا یہ تقاضا ہے کہ ربّ العالمین کا ہر دم اور ہر لحظہ شُکر ادا کیا جائے،اُس کے فضل و کرم کا اعتراف کیا جائے۔ 

قرآنِ کریم میں ایک موقع پر ارشادِ ربّانی ہے:’’اور بے شک، ہم نے تمہیں زمین پر رہنے کی جگہ دی اور تمہارے لیے اس میں زندگی کے اسباب بنائے، تم لوگ بہت ہی کم شُکر کرتے ہو۔‘‘ (سورۃ الاعراف / 10)جبکہ ایک اور مقام پر فرمایا گیا: ’’پس تم مجھے یاد کیا کرو، میں تمہیں یاد کیا کروں گا، اور میرا احسان مانتے رہنا اور ناشُکری نہ کرنا۔‘‘ (سورۃالبقرہ / 153)

حضرت انس ؓ سے روایت ہے کہ رسولِ اکرمﷺ نے ارشاد فرمایا : ’’اللہ تعالیٰ اپنے بندے کی اس بات پر راضی ہوتا ہے کہ وہ ایک لقمہ کھانا کھائے اور اُس پر اللہ تعالیٰ کی تعریف کرے، یا ایک گُھونٹ پانی پیے، اس پر اللہ تعالیٰ کی تعریف بیان کرے۔‘‘ (یعنی ان نعمتوں پر اللہ تعالیٰ کا شُکر ادا کرے) (صحیح مُسلم)

جبکہ صبر کی حقیقت یہ ہے کہ اسلام کو جو انفرادی اور اجتماعی نیکیاں انسان میں مطلوب ہیں،اُن میں ایک اہم ترین صبر ہے۔ قرآنِ کریم میں یہ لفظ سو سے زیادہ مقامات پر آیا ہے۔ قرآن کی اصطلاح میں صبر کے معنیٰ اور اس کا مفہوم بہت وسیع اور عمیق ہے، چناںچہ اپنی خواہشات کو حدود اللہ کا پابند بنانا، اللہ کی فرماں برداری اور دین کی اتباع میں جو ابتلاء، آزمائش اور مصائب و آلام پیش آئیں،اُنہیں صبر و استقامت کے ساتھ برداشت کرنا، ضبطِ نفس سے کام لیتے ہوئے شیطان کی ترغیب، وسوسوں اور نفس کی ہر خواہش کو رد کرتے رہنا، ہر طمع اور خوف کے مقابلے میں حق پرستی پر قائم رہنا، دشمنانِ حق کے ہر ظلم و الم کو ثابت قدمی اور جرأت و استقامت کے ساتھ برداشت کرنا، مخالفتوں کے طوفان اور مصائب و مشکلات میں حق کی حمایت پر جمے رہنا، صبر و استقامت اور دِین پر ثابت قدمی کی بہترین صورتیں ہیں۔

رسولِ اکرم حضرت محمد مصطفیٰ ﷺ کی حیاتِ طیّبہ اورآپﷺ کا اُسوۂ حسنہ صبر و استقامت اور شُکرِ خداوندی کا بے مثال نمونہ ہے،آپ ﷺ کی زندگی صبر و شُکر اور دین پر عزیمت و استقامت کی وہ تصویر ہے، جس کا پر تو صحابۂ کرام ؓ کی زندگیوں پر پڑا اور اُنہوں نے اس رنگ کو ایسا جذب کیا کہ وہ رہتی دنیا تک انسانیت کے لیے روشن مثال اور مینارۂ نُور بن گئے۔

تازہ ترین
تازہ ترین