• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

’کھلے سگریٹ‘ کی فروخت پر پابندی کو پولیس نے کمائی کا دھندہ بنالیا

’کھلے سگریٹ ‘ کی فروخت کا معاملہ ،پولیس نے کمائی کا دھندہ بنالیا

وفاقی کابینہ کے فیصلے کو جواز بناکر کراچی پولیس نے’’کھلے سگریٹ‘‘ فروخت کرنے کے معاملے کو بھی کمائی کا دھندہ بنالیا ہے، اس عجیب و غریب فیصلے پر عملدرآمد کی آڑ میں پولیس اہلکار سگریٹ اور پان بھی ’’خرچہ پانی‘‘ کے طور پر وصول کرنے لگے ہیں۔

ذرائع کے مطابق وفاقی وزارت قومی صحت کی سفارش پر مارچ کے پہلے ہفتے میں وفاقی کابینہ نے ملک بھر میں سگریٹ کے پیکٹ کھول کر پرچون میں سگریٹوں کی فروخت پر پابندی لگائی تھی۔

اس حوالے سے فیصلہ کرنے کے وفاقی کابینہ کے اجلاس کی صدارت وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کی تھی تاہم اس فیصلے یا پابندی کی مناسب تشہیر نہیں کی گئی۔ ترجمان نے ہاتھ سے لکھے ہوئے ایک پریس ریلیز کو محدود میڈیا تک جاری کیا، جس میں ملک بھر میں سگریٹ فروشوں کو پیکٹ کھول کر ایک ایک دو دو سگریٹ فروخت سے منع کرنے کے احکامات جاری کئے گئے تھے۔

ذرائع کے مطابق دسمبر 2016 میں نیشنل ہیلتھ سروسز کی سینیٹ کی کمیٹی نے قواعد و ضوابط نے ایک قانونی ریگولیٹری آرڈر جاری کرکے کھلا سگریٹ کی فروخت پر پابندی کی کارروائی شروع کی تھی۔

اس دوران کمیشن نے تمباکو کے سامان اور شیشے کے استعمال پر پابندی کے بارے میں کئی سفارشات بھی کیں اور یہ تجویز کیا گیا کہ کھلی مقامات پر سگریٹ نوشی کرنے اور اس کی حوصلہ افزائی کرنے والوں کے خلاف ہر سطح پر سخت اقدامات کئے جائیں۔

ذرائع کے مطابق اس سلسلے میں میڈیا پر شعور اجاگر نہیں کیا گیا لیکن فیصلے کو جواز بناکر کراچی پولیس کے بعض دھندے باز اہلکاروں نے اپنے ’’معاملات‘‘ سیدھے کرنا شروع کر دئیے ہیںجبکہ رہائشی علاقوں اور کچی آبادیوں میں پولیس اہلکاروں نے سگریٹ فروشوں پر دھونس دھاندلی جمانا شروع کردی ہے۔

عام شکایات آنا شروع ہوگئی ہیں کہ غنڈہ نما پولیس اہلکار سگریٹ فروشوں کے کیبن میں گھس کر تلاشی لیتے ہیں اور اس دوران رقوم غائب کرنے کے واقعات بھی پیش آرہے ہیں۔ کئی مقامات پر سگریٹ فروشوں کو پولیس کی جانب سے زدوکوب بھی کیا گیا ہے۔

اکثر سگریٹ نوشوں کا کہنا ہے کہ وہ سگریٹ نوشی کی وبا سے جان چھڑانا چاہتے ہیں جس کیلئے وہ سگریٹ کا پورا پیکٹ لینے کی بجائے ایک ایک، دو دو کرکے سگرٹ لیتے ہیں جس سے ان کی چین اسموکنگ سے بچت ہوتی ہے اور طویل دورانیے کا وقف ہونے کی وجہ سے وہ سگریٹ نوشی سے دور ہونے کی کوشش کرتے ہیں، جبکہ سگریٹ کا پورا پیکٹ پاس ہونے کی صورت میں عادت سے جان چھڑانا مشکل ہوتا ہے۔ ایسے شہریوں نے وفاقی وزارت صحت کے اس فیصلے کو غیرمنطقی قرار دیا ہے۔

اس فیصلے کی آڑ میں پولیس کی زیادتیوں کے باعث کھلے سگریٹ کی کی قیمت بھی تمباکو کی دیگر ممنوعہ مصنوعات کی طرح بڑھ رہی ہے۔ بالکل اسی طرح جیسے گٹکے پر پابندی لگی تو پان اور گٹکے کی قیمتیں آسمان کو چھونے لگی ہیں۔

پولیس کی مداخلت کے باعث بھارت سے اسمگل ہوکر آنے والے پان پراگ جس کا پیکٹ عام طور پر 10 روپے میں مل جاتا تھا اب اس کی قیمت 25 روپے ہوچکی ہے اور بڑا پیکٹ 50 روپے سے بڑھا کر سو روپے تک پہنچایا چکا ہے۔ لیکن پان پراگ فروخت بند نہیں ہوسکی۔

تازہ ترین