• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
 
خواتین اور زندہ دلی

سینکڑوں برسوں کی دستیاب تاریخ کے متواتر مشاہدات اور تجربات کی روشنی میں یہ بات سو فیصد پایہ ثبوت کو پہنچ چکی ہے کہ فطرت نےزندہ دلی مردوں میں کوٹ کوٹ کربھر دی ہے ،جبکہ خواتین کو اس مہلک مرض سے صاف بچالے گئی۔یہی وجہ ہے کہ تقریبا تمام مرد حضرات کے دوستوں کے گروہ کے گروہ موقع بہ موقع جمع ہوکر اس زندہ دلی سے لطف اٹھاتے ہیں... کبھی پکنک پارٹی تو کبھی سیر و سیاحت... اور کچھ نہیں تو امتحان میں فیل ہونے پر ہی پارٹی رکھ لی۔

بہرحال مردوں کی طرح خواتین کے اجتماعات سے تاریخ کے صفحات یکسر محروم ہیں...یہ بات نہیں کہ خواتین کے اجتماعات ہوتے ہی نہیں... ہوتے ہیں،مگر جن باتوں پر منتج ہوتے ہیں وہ کافی لرزہ خیز ہوتے ہیں...

اول تو خواتین ایک دوسرے سے کھانے پکانے. لباس. جیولری اور بچوں کی خیریت پوچھنے سے زیادہ ذاتیات میں خود ہی آگے نہیں بڑھتیں کیونکہ جانتی ہیں کہ اگلی نہ جانے کب کون سی بات مائنڈ کرجائے...ان کے ساتھ ایک بڑا مسئلہ یہ لگا ہوتا ہےکہ ابھی جس بات پر قہقہے لگاکر ہنستی ہیں، تنہائی میں اسی بات کو کچھ کے کچھ دور از کار معنی دے کر ساتھیوں کے وہ لتے لیتی ہیں کہ الامان الحفیظ.یہی وجہ ہے کہ ان میں آپس کی دوستی زیادہ نہیں چلتی ، کیوں کہ سب سیر پہ سوا سیر ہوتی ہیں،اسی لیے کبھی نہیں سنا ہوگا کہ’’ لنگوٹیا سہیلی‘‘ ۔رشتے ناتوں میں بھی ساس بہو. نند بھاوج دیورانی جٹھانی سے مراد زہریلے رشتے لیے جاتے ہیں...سسر داماد. بہنوئی سالے یا ہم زلف حضرات اس زہر سے کافی حد تک دور ہیں۔

(سید عمران)

تازہ ترین