• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
,

ٹریفک قوانین کی مجہول عملداری قومی شاہراہ ’’بلڈزون‘‘ بن گئی

ٹریفک قوانین کی مجہول عملداری قومی شاہراہ ’’بلڈزون‘‘ بن گئی

پنوعا قل کے قریب ٹریفک قوانین پر عمل درآمد نہ ہونے کے باعث، قومی شاہراہ ’’بلڈزون‘‘ بن چکی ہے ،انتظامیہ کی عدم دلچسپی کی وجہ سے متعدد قیمتی جانیں ضائع ہوچکی ہیں جب کہ کئی افرادہاتھ پیروں سے محرومی کے بعد معذوری کی زندگی گزار رہے ہیں۔تین ماہ کے عرصے میں مسافرکو چز اورموٹر سائیکل حا دثات میں درجنوں افراد جاں بحق ہو چکے ہیں،جن میں زیا دہ تعداد نو جوانوں کی ہے۔تیز رفتاری اور لاپروائی سے موٹر سائیکل چلانے والے اکثر نو جوان ٹرالر اورٹرک کے نیچے آکربری طرح کچل جا تے ہیں ،ان کی نعشیںاس حد تک مسخ ہوجاتی ہیں کہ انہیں اٹھانا بھی مشکل ہوتاہے۔

مصافاتی علاقوں سے عوام کوخرید و فروخت کے لئے پنوعا قل کی جانب آنا پڑتا ہے۔ ان علا قوں میں ٹھکرا و،سلطان پور،با تی چوک،پنہواری،ہنگورو،ملا علی و دیگر علا قے شامل ہیں۔ دو سری طرف عرصہ دراز سے اس رو ڈ پر چلنے والی منی بسیں ،اسکول وین اور مسافروینوں میں مسافروں کو بھیڑ بکریوں کی طرح بھرنے کے بعد چھتوں پر بھی بٹھایا جاتا ہے، جن پرسےاکثر اوقات مسافر گر کر جاں بحق ہوجاتے ہیں۔ 

ایدھی ایمبو لینس کے رضاکار وںکا کہنا ہے کہ سڑک عبور کرنے والےٹریفک حادثات کا شکار ہونے والے زیادہ تر مو ٹر سائیکل سوار ہوتے ہیں جو بھاری گاڑیوں کے پہیے تلے بری طرح کچل جاتے ہیں، جب کہ شاہراہ عبور کرنے والے اکثر افراد بھی ان کی زد میںآجاتے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ بعض حادثات اس قدر اندوہ ناک ہوتے ہیں، جن میں مرنے والے افراد کی لاشیں لوتھڑوںمیں تبدیل ہوجاتی ہیں۔انہیں گٹھریوں کی صورت میں باندھ کر اسپتال یا ورثاء کے حوالے کیا جا تا ہے۔

پنوعا قل قومی شاہراہ پر مسافروں کو اتارنے کے لئے باقاعدہ کوئی بس اسٹاپ نہیں ہے ۔ گا ڑیاں مسافروںکو روڈ پرہی اتار دیتی ہیں جس کی وجہ سے وہ عقب سے آنے والی تیز رفتارگاڑیوں کی لپیٹ میں آجاتے ہیں۔ شہر کی داخلی سڑکوں سےنکل کر کاریں ،موٹر سائیکلیں ،چنگچی رکشہ ،سائیکل سوار ،گدھا گا ڑیاں جوں ہی قومی شاہراہ پر آتی ہیں، حا ثات کا شکار ہو جا تی ہیں۔ ان مقامات پر ٹریفک پولیس کے اہل کاروں کی موجودگی ضروری ہے۔

ٹریفک قوانین کی مجہول عملداری قومی شاہراہ ’’بلڈزون‘‘ بن گئی

پنو عا قل کی قومی شاہراہ کی شہری آبا دی پر دو نوں اطراف سے اکثر جگہ پر شولڈر نظر نہیں آتے ۔نیشنل ہا ئی وے اتھارٹی کی جانب سے شولڈر ، سائن بورڈ ،کیٹ آئیز ،کرب اسٹون ،کلر پرنٹنگ لا ئٹنگ اور سروس روڈ بنا دئیے جائیں توحا دثات میں خاصی حد تک کمی ہو سکتی ہے ۔ ہائی وے اتھارٹی کی جانب سےمیڈان وال تو تیار کی گئی ہے لیکن چھوٹی ہے، اس کام کو تیزی سے مکمل کیا جا ئے دو سری طرف نیشنل ہائی وے کے دونوں اطراف بجلی کے کھمبے اور قدیمی درخت موجود ہیں ۔ تیز رفتار گا ڑی بے قابو ہو کران سے ٹکراتی ہے ، جس کی وجہ سے قیمتی انسانی جانوں کا نقصان ہوتا ہے۔

شہری حلقوں کے مطابق، اس شاہراہ پر ٹرانسپورٹرز کی من ما نیاں عروج پر ہیں۔ پنوعا قل میں دا خل ہو نے والی منی بسیں با ئجی چوک ،چو نگھا چوک،سدھوجا چوک سے داخل ہو تی ہیں۔ نیشنل ہا ئی وے کی جانب سے یو ٹرن اور رو ڈ اور میڈان وال کو بھی تعمیر کیا گیا ہے لیکن اکثر گاڑیاں خاص طور سے موٹر سائیکل سوار یو ٹرن استعمال کرنےکی بجائے شارٹ کٹ استعمال کر تے ہیں اور حادثات کا شکار ہو جا تے ہیں ۔ان مقامات پر موٹر سائیکلوں اور پیدل چلنے والوں کے لئے نیشنل ہا ئی وے کیٹ آئیزر اور ہا ئی وے سیفٹی بنا ئی جا ئے تا کہ حا دثات سے بچا جا سکے۔ 

یہ متعلقہ اداروں کی ذمہ داری ہے کہ وہ قوانین پر عمل در آمد کرا ئیں ، کیوں کہ دیکھا گیا ہے کہ ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی پر کو ئی کارروائی نہیں کی جاتی۔ قومی شاہراہ پر نوعمر لڑکے چنگچی رکشہ سمیت مو ٹر سائیکل اور کار چلاتے دکھا ئی دیتے ہیں جن کے پاس نہ تو گا ڑیوں کے کا غذات ہو تے ہیں اور نہ ہی لا ئسنس ، جو اکثر ٹریفک حادثات کا باعث بن کر نہ صرف خود ہلاک ہوتے ہیں بلکہ کثیر انسانی جانوں کی ہلاکت کا سبب بھی بنتے ہیں۔

ٹریفک قوانین کی مجہول عملداری قومی شاہراہ ’’بلڈزون‘‘ بن گئی

جنگ کے نمائندے سے گفتگو کرتے ہوئے موٹر وے پولیس کےڈی ایس پی سبطین حسنین نے کہا کہ پولیس اہل کار کم وسائل کے با وجود اپنے فرائض تندہی کے ساتھ انجام دے رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ قومی شاہراہ پر حا دثات سے محفوظ رہنے کے لئے ہر سطح پر احتیاطی تدابیر کے با رے میں ڈرائیوروں اورگاڑی مالکان کو آگہی دیتے رہتے ہیں ۔ ہائی پولیس کی کاوش سے بڑی گا ڑیوں کے حا دثات میںنمایاں حد تک کمی واقع ہو ئی ہے۔ موٹر سائیکل حا دثات کوروکنے کے لیے بھی اقدامات کئے جا رہے ہیں۔ 

قومی شاہراہ پر ای ون انجینئرنگ کی جا نب سے کام کیا جا ئے تو حا دثات میں کمی ہو سکتی ہے ای ٹو اوای تھری پر کام کیاجا رہا ہے اور لوگوں کو آگہی دی جا رہی ہے اوور لوڈاور زائد مسافربٹھانے والے بسوں اور منی بسوں کے ڈرائیور وں کے خلاف کا رر وائی کرتے رہتے ہیں۔ویگن ڈرائیور کی عقبی سیٹیں بھی اتار لی جا تی ہیں لیکن اس کے باوجودوہ با زنہیں آتے۔ ہماری کوششیں جاری ہیں اور بہت جلد ہم پنو عاقل کے قریب قومی شاہراہ کو’’ ایکسیڈنٹ فری‘‘ زون بنانے میں کامیاب ہوجائیں گے 

تازہ ترین
تازہ ترین