• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

جماعت نے خیبرپختونخوا حکومت چھوڑنے کا فیصلہ کرلیا

پی ٹی آئی کی حلیف رہنے پر جماعت اسلامی کی ہمت کوداد

اسلام آباد( محمدصالح ظافر خصوصی تجزیہ نگار)ان دنوں سیاسی وفاداریاں تبدیل کرنے کا ریلہ آیا ہے،ملک کے عوام آئندہ انتخابات میں ان ’’ لوٹوں ‘‘ اور ’’ ابن الوقتوں‘‘ کی لازماً تطہیر کریں گے۔جماعت اسلامی نے بعد از خرابی بسیار تحریک انصاف کی خیبرپختونخوا ہ حکومت سے الگ ہونے کا فیصلہ کرلیا ہے اس سلسلے میں باضابطہ اعلان جمعرات کو جاری کیا جائے گا۔ جماعت اسلامی کی ہمت کو داد دینا چاہیے کہ وہ کم و بیش پانچ سال تک تحریک انصاف کی حلیف رہی ہے اس نے متحدہ مجلس عمل ( ایم ایم اے) میں شمولیت اختیار کرلی ہے جس کی قیادت پر جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن فائز ہیں ایسے میں جماعت کا تحریک انصاف کے ساتھ ایک قدم چلنا بھی محل نظر ہے۔ آفتاب احمد خان شیر پائو کی قومی وطن پارٹی کے ساتھ تحریک انصاف نے 2013 کے انتخاب کے بعد صوبے میں حکومت سازی کےلئے اتحاد قائم کیا جس میں جماعت اسلامی بھی شامل ہوگئی۔ ،خیبرپختونخواہ میں تحریک انصاف کی حکومت کا قیام حکمران پاکستان مسلم لیگ نون کے تاحیات قائد نواز شریف کی جمہوری فکر اور دریا دلی کے باعث ممکن ہوسکا جنہیں بار بار جمعیت علمائے اسلام کے ساتھ مل کر صوبے میں حکومت قائم کرنے کےلئے قائل کرنے کی کوشش کی گئی لیکن وہ اس کے لئے رضامند نہ ہوئے قومی وطن پارٹی کے بانی آفتاب احمد خان شیرپائو کے صاحبزادے سکندر شیر پائو خیبرپختونخواحکومت میں سینئر وزیر کے منصب پر فائزتھے کہ یکا یک خان نے ان کے خلاف الزامات کاطومار باندھ دیا اس طرح قومی وطن پارٹی نے صوبائی حکومت کو خیر باد کہہ دیا۔ چند ہی مہینوں میں تحریک انصاف کو سکندر شیر پائو کی یاد ستانے لگی وہ اپنے خلاف عائد شدہ سنگین الزامات کے باوجود ایک مرتبہ پھر صوبائی حکومت میں شامل ہوگئے یہ سلسلہ بھی توقع کے عین مطابق چند ماہ سے زیادہ نہیں چل سکا۔ قومی وطن پارٹی دوسری مرتبہ تحریک انصاف اور اس کی قیادت کو برا بھلا کہتے الگ ہوگئی۔ جماعت اسلامی کو اس پورے عرصے میں سکون سے نہیں رہنے دیا گیا پہلے دور میں جماعت اسلامی کے امیر سینیٹر سراج الحق صوبائی کابینہ میں شامل تھے اور سینئر وزیر تھے جن کے پاس خزانے کا قلمدان بھی تھا یہ حلیفوں کا معاملہ تھا تحریک انصاف کے اندر بالخصوص صوبائی اسمبلی میں ہر سہ ماہی میں نت نئی بغاوت سامنے آتی رہی کہیں ارکان صوبائی اسمبلی احتجاج کرتے رہے کبھی صوبائی وزرا کو ناکردہ گناہوں کی پاداش میں پابند سلاسل کردیا گیا ۔ تحریک انصاف کی قیادت میں ذہنی پختگی کا ہمیشہ سے فقدان رہا ہے وہ اپنی کوتاہیوں اور خامیوں کا الزام آسانی سے دوسروں پر دھردیتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ عمران خان کے ساتھ چند قدم چلنے والے ان کےذہنی خلفشار او ر خود پسندی کے باعث عاجز آجاتے ہیں۔ حال ہی میں جماعت اسلامی کے امیر سینیٹر سراج الحق نے خیبرپختونخوا کے وزیراعلیٰ پرویز خٹک سے یہ بیان منسوب کرکے کہ سینیٹ کے سربراہ کاچنائو کرنے کےلئے ’’ اوپر‘‘ سے ہدایات آئی ہیں سینیٹ کے پورے انتخابات کےڈھول کا پول کھول دیا ہے جس کے بعد تحریک انصاف رات دن صفائیاں پیش کرنے میں مصروف ہے ۔ جماعت اسلامی پر لازم ہے کہ وہ تحریک انصاف کی حکومت اور اس میں روا رکھی گئی بد عنوانیوں ، اقر باپروری اورعوامی خزانے کے ساتھ کھلواڑ کےحقائق کو منظر عام پر لائے شائد یہی وہ طریقہ ہے کہ وہ صوبائی حکومت کا ساتھ دینے کا کفارہ ادا کرسکے۔

تازہ ترین