شکارپور میونسپلٹی میں ہر ماہ کروڑوں روپے کی کرپشن کا واٹر کمیشن کے سربراہ نے سوموٹو ایکشن لےکر میونسپل افسران کے مالی اختیارات معطل کرکے ڈپٹی کمشنر کے سپرد کردیئے ہیں اور انکوائری کمیٹی تشکیل دے کر دو ماہ میں رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کی ہے۔روزنامہ جنگ کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق چیئرمین میونسپل کمیٹی بابر عرف سنی سنجرانی اور چیف میونسپل آفیسر اقبال امتیاز پھلپھوٹہ کی عدم دل چسپی کے باعث ترقیاتی کام نہ ہونے کی وجہ سے شہر کی صورت حال ابتر ہے۔ گندگی کے باعث مچھروں اور مکھیوں کی بہتات ہونےسےشہر میں مہلک امراض پھوٹ پڑے ہیں۔
ذرائع کے مطابق ہرماہ ملنے والے کروڑوں روپے’’گھوسٹ ملازمین ‘‘کے فرضی نام پرجاری کی جانے والی تنخواہوں ،جعلی بلوں اور دیگراخراجات کی مدمیں ہڑپ کیے جارہے ہیں۔ دوسری جانب شہری علاقوں میں نکاسی آب سمیت دیگرترقیاتی منصوبوں کے لیے مختص کیے جانے والے کروڑوں روپےکمیشن اور کک بیک مافیا کی کرپشن کی نذر ہورہے ہیں۔شکارپورضلع تیس وارڈوں پر مشتمل ہے، جہاں جگہ جگہ گندگی کے ڈھیر ہیں۔ کچھ عرصے قبل ،شہر کی بدحالی کے خلاف سماجی رہنما نوید عالم ابڑو کی قیادت میں شہریوں کی طرف سے گھنٹہ گھر چوک لکھی در پر احتجاجی مظاہرہ کرتے ہوئے دھرنا دیاگیا۔ اس موقع پر احتجاجی رہنماؤں نے ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ بلدیاتی حکام کی کرپشن کی وجہ سے شہر میں صحت و صفائی کی صورت حال اس قدر دگرگوں ہے کہ لوگوں کے گھروں اور دکانوں میں گٹر کا بدبودار پانی داخل ہونا شروع ہوگیا ہے۔
دوسری جانب سول سوسائٹی کے رہنما، علی حسن جتوئی کی جانب سےمیونسپل کمیٹی شکارپور سمیت ٹاؤن کمیٹیوں ،ضلع کونسل اورتمام یونین کونسلوں سے منتخب چیئرمینوں اور نائب چیئرمینوں سمیت اراکین پر عدم اعتمادکا اظہار کرتے ہوئے ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج سہیل احمد لغاری کی عدالت میں درخواست دائر کی گئی ہے جس میںکہا گیا ہے کہ مذکورہ منتخب اراکین نے گزشتہ دو برسوں کے دوران شہر میں کوئی کام نہیں کرایا اور ترقیاتی فنڈ کے لیے مختص کروڑوں روپے کا بجٹ کرپشن کی نذرہو گیا ہے۔گھوسٹ ملازمین کی تنخواہوں سمیت جعلی بل دکھاکر عوام کا پیسہ ہضم کیا جارہا ہے۔عدالت کی جانب سےدرخواست کوقابلِ سماعت قرار دیتے ہوئے فریقین کو حاضر ہونے کے احکامات جاری کئے گئے ۔
افسران کی بےضابطگیوں کےخلاف میونسپل کمیٹی کے وائس چیئرمین سمیت ,29ارکان نےچیئرمین میونسپل کمیٹی کے خلاف تحریکِ عدم اعتماد لانے کا اعلان کیا ہے۔ان اراکین نے میونسپل کمیٹی کے چیئرمین اور چیف میونسپل آفیسرکی جانب سے کروڑوں روپے کی کرپشن اور ضلع کوگندگی کے ڈھیر میں تبدیل کرنے کے خلاف احتجاجی ریلی نکالی گئی۔ریلی کے شرکاء میونسپل کمیٹی کے دفترسے پریس کلب، گھنٹہ گھر چوک لکھی در سےگزرتے ہوئے ڈپٹی کمشنر آفس پہنچے۔
جہاں قومی شاہراہ پردھرنا دے کرانہوں نے ٹریفک معطل کردی،جس کے باعث مسافروں کو تکلیف دہ صورت حال کا سامنا کرنا پڑا۔ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج نے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے مظاہرین کو عدالت میں بلا کر ان کا مؤقف معلوم کیا۔جس پر ناراض اراکین کی جانب سےمعزز عدالت میںمیونسپل حکام کے خلاف مالی کرپشن کے دستاویزی ثبوت پیش کیے گئے۔دستاویزات کا مکمل جائزہ لینے کے بعد ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج نے ڈپٹی کمشنر شکارپور سید حسن رضا، چیئرمین میونسپل کمیٹی اور چیف میونسپل آفیسر کو عدالت میں پیش ہونے کا حکم صادر کیا۔
واٹر کمیشن کے سربراہ، جسٹس( ریٹائرڈ ) امیر ہانی مسلم نے میونسپل کمیٹی شکارپور میں بدعنوانیوں پر ازخود نوٹس لیتے ہوئے فوری طور سے کراچی میں اجلاس طلب کرکے معاملات کی تحقیقات کے لیے ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج شکار پور کی سربراہی میں ایک تحقیقاتی کمیٹی قائم کی ہے جسے دوماہ کے اندر تفصیلی رپورٹ پیش کرنے کے احکامات دئیے گئےہیں۔
اس دوران میونسپل کمیٹی کےچیئرمین اور چیف میونسپل کمشنرکے اختیارات معطل رہیں گے اور مالی و انتظامی امور ڈپٹی کمشنر شکارپور کےپاس رہیں گے۔ڈپٹی کمشنر نےشکارپورواپس پہنچ کربلدیاتی دفاتر میں صفائی کے عملے سے متعلق تمام ترمعلومات حاصل کیں۔ انہیں معلوم ہوا کہ عملے کے زیادہ تر افراددفاتر سےغیر حاضررہتےہیں۔
وزیر اعلیٰ سندھ سیدمراد علی شاہ کی جانب سے بھی شکارپور میں کرپشن کا سخت نوٹس لیا گیا ہے اور معاملے کی چھان بین کے لئےچیئرمین صوبائی لوکل گورنمنٹ، محمد ابراہیم قریشی،ڈائریکٹر لوکل فنڈ آڈٹ عارف رضا اور ڈائریکٹر لوکل گورنمنٹ اللہ رکھیو پر مشتمل تحقیقاتی ٹیم تشکیل دےکر شکارپور بھیجی گئی۔تحقیقات کے دوران کمیٹی کے علم میں آیا کہ فائر بریگیڈ کی گاڑیوں کے پیٹرول،مرمت اور پرزہ جات کی خریداری،ڈائریکٹر لوکل گورنمنٹ کی اجازت کے بغیر روزانہ اجرت پر بھرتی کئے گئےگھوسٹ ملازمین کی تنخواہوں این آئی ٹی کی بجائے کوٹیشن ورک پر ترقیاتی کام کرانے والے سسٹم کا غیر قانونی طور پر استعمال ، عیدگاہوں کے سامان ،میونسپل ملازمین کی یونیفارم اور اسٹریٹ لائٹس،ضلع میں قائم19پمپنگ اسٹیشنوں پر موجود برقی آلات کی مرمت،پرزہ جات کی خریداری اور دیکھ بھال سمیت دیگر کاموں کی مدمیںکروڑوںروپے کا اندراج کاغذات میں کیا گیاہے جب کہ اس میں سے بیشتر رقم کرپشن کی نذر ہوگئی ہے۔
ترقیاتی کاموں کے حوالے سے جعلی بلزبنائے گئے۔ وزیر اعلی کی تحقیقاتی ٹیم کے ارکان نےچیئرمین میونسپل کمیٹی بابر کا بیان ریکارڈ کرنے کے لیے ان سے رابطہ کیاتو انہوں نے شہر سے باہر ہونے کا بہانہ کیا۔تحقیقاتی ٹیم نے اپنی رپورٹ وزیر اعلیٰ کو پیش کردی ہے لیکن ابھی تک تمام معاملات جوں کے توں ہیں جب کہ واٹر کمیشن کی جانب سے بنائی گئی تحقیقاتی کمیٹی کی پیش رفت بھی سامنے نہیں آسکی ہے۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ اعلیٰ سطحی تحقیقات کے نتیجے میں ترقیاتی فنڈ کی مد میں اربوں روپے کی کرپشن کرنے والےعناصر کے خلاف کیا کارروائی ہوتی ہے۔؟