اسلام آباد (نمائندہ جنگ، خبر ایجنسی) وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے2018-19میں قومی شاہرائوں کی تعمیر و ترقی کےلئے 310ارب روپے، پی ایس ڈی پی میں گوادر کی ترقی کے 31منصوبوں کیلئے 137 ارب روپے اور پاکستان ریلویز کے ترقیاتی کاموں کے لئےمعاشی ترقی کا ضامن ہے ، پورے ملک میں موٹر ویز کا جال بچھانے کا نواز شریف کا خواب تکمیل کے آخری مراحل میں ہے، اب تک مکمل ہونے والے موٹر ویز یہ ہیں 58کلو میٹر فیصل آباد گوجرہ موٹر وے 136کلو میٹر حیدر آباد کراچی موٹر وے اور 56کلو میٹر خانیوال ملتان موٹر ویز ہیں ۔ وزیرخزانہ نے کہاکہ اس سال ہم درج ذیل منصوبے مکمل کریں گے جن میں خضدار ۔ شہداد کوٹ موٹروے ۔ 230کلو میٹر لاہور۔ ملتان موٹروے 62کلومیٹر گوجرہ ۔ شور کوٹ موٹر وے ۔ 64کلو میٹر شور کوٹ خانیوال موٹر وے ۔ 91کلو میٹر سیالکوٹ ۔ لاہور موٹر وے جبکہ 57کلو میٹر ہزارہ موٹر وے شامل ہیں ۔ اسی طرح ملک کے مغربی حصے میں شمال ، جنوبی رابطوں کو اسلام آباد پشاور موٹر وے پر برہان سے لے کر ڈیرہ اسماعیل اور آگے براستہ ژوب کوئٹہ تک موٹر ویز اور ہائی ویز کے ذریعے بنایا جارہاہے ۔ مفتاح اسماعیل نے کہاکہ پبلک سیکٹر ڈیولپمنٹ پروگرام 2018-19میں ریلوے کے لیے 10نئی ترقیاتی اسکیموں کے لیے 12ارب 25کروڑ روپے مختص کیے گئے ہیں جبکہ 29 جاری ترقیاتی اسکیموں کے لیے 27ارب 75کروڑ روپے رکھنے کی تجویز دی گئی ہے۔پی ایس ڈی پی 2018-19میں جاری ترقیاتی اسکیموں میں سی پیک سپورٹ پروجیکٹ کے لیے 5کروڑ، ایم ایل ون کی اپ گریڈیشن کی فزیبلٹی اسٹڈی کے لیے 3 کروڑ 90لاکھ روپے رکھا گیا ہے۔اسٹاف کوارٹرز کی تعمیر کے لیے 3 کروڑ35لاکھ روپے اور خانیوال سے رائیونڈ تک 246 کلو میٹر ٹریک کو ڈبل کرنےکے لیےایک ارب 21کروڑ روپے رکھے گئے ہیں۔ اسی طرح پورٹ قاسم اور بن قاسم اسٹیشن کے درمیان ٹریک کی بحالی کے لیے 2کروڑ27لاکھ روپے رکھے گئے ہیں۔ فزیبلٹی اسٹڈیز کے لیے 10کروڑروپے رکھے گئے ہیں۔گوادر کو کراچی سے منسلک کرنے کے لیے فزیبلٹی اسٹڈیز کے لیے 2کروڑ روپے رکھے گئے ہیں۔ پٹڑیوں کی بحالی کے لئے 8 کروڑ77لاکھ روپے رکھے گئے ہیں۔ایم ایل ون کی بحالی،حویلیاں ڈرائی پورٹ کی تعمیر کے لئے 3ارب 57کروڑ روپے رکھے گئے ہیں۔ 150 نئے ڈیزل الیکٹرک لوکو موٹوز کی خریداری کے لیے 10 لاکھ روپے رکھے گئے ہیں ، انسداد دہشتگردی سے نمٹنے اور سیکیورٹی آلات کی خریداری کے لیے 11کروڑ51لاکھ روپے رکھے گئے ہیں، 4ہزار ہارس پاور نئے 75لوکو موٹوز کی خریداری کے لیے7ارب روپے رکھے گئے ہیں ۔ نئی فریٹ ویگنز اور بوگیوں کی خریداری کے لیے 3ارب روپے رکھے گئے ہیں۔وزارت ریلوے کے پروجیکٹ یونٹ کے لیے5کروڑروپے رکھے گئے ہیں۔ 2010 کے سیلاب میں ریلوے اثاثوں کو پہنچے والے نقصان کی بحالی اور تعمیر کے لیے 2ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔خانیوال اور سکھر میں سلیپر فیکٹری کی توسیع اور بحالی کے لیے1 ارب روپے رکھے گئے ہیں۔ بینظیر بھٹو کی شہادت پر ہونے والے ریلوے کے نقصان کی بحالی کیلئے ایک ارب 70 کروڑ 50 لاکھ روپے اور رولنگ اسٹا ک و ٹریک کی بحالی کے لیے50کروڑ72 لاکھ روپے رکھے گئےہیں۔300 ٹریکشن موٹرز کی خریداری اور بحالی کےلیے61 کروڑ48 لاکھ روپے رکھے گئے ہیں۔راولپنڈی تاکوہاٹ اسٹیشن کھولنے پر2کروڑ43لاکھ روپے رکھے گئے ہیں،لودھراں ، ملتان، خانیوال، شاہدرہ، باغ مین لائن سیکشن پر سنگنلز کی تبدیلی اور تنصیب کے لیے 1ارب روپے رکھے گئے ہیں ۔100ڈیزل الیکٹرک لوکو موٹوز کی مرمت کےلیے86 کروڑ60 لاکھ روپے ، پلاننگ ڈائریکٹوریٹ کے لیے ایک کروڑ روپے اور خان پور تا لودھراں ٹریک کی بحالی کے لیے80 کروڑ روپے رکھے گئے ہیں ۔ روہڑی تا کو ہ تفتان ریلوے ٹریک کی فیزیبلٹی سٹڈی کے لیے 16 کروڑ80 لاکھ روپے رکھے گئے ہیں ۔حسن ابدال ، ننکانہ صاحب ریلوے اسٹیشنز کی اپ گریڈیشن کے لیے 52 کروڑ55 لاکھ روپے رکھے گئے ہیں ۔ڈرائی پورٹ پر ٹرمینل سہولیات کے لیے 75کروڑاور وی ایچ ایف کمیونیکشن کی اپ گریڈیشن کے لیے 55 کروڑ 55 لاکھ روپے جبکہ ریلوے اسٹیشنز کی اپ گریڈیشن اور بحالی کے لیے 63کروڑ99 لاکھ روپے مختص کیے گئے ہیں ۔نئی اسکیموں میں گوادر میں اراضی کے حصول کے لیے 4 کروڑ روپے گوادر میں ریلوے کوریڈوری اور ریلوے آپریشنل کے لیے اراضی کی خریداری کے لیے 4 ارب 55کروڑ روپے رکھے گئے ہیں ،حویلیاں تا پاک چائنہ بارڈر ریل لنک کی فزیبلٹی سٹڈی کے لیے10 لاکھ روپے رکھے گئے ہیں ۔ٹریک مشینوں کی خریدار ی کے لیے 1ارب 30کروڑ روپے رکھے گئے ہیں،پاکستان ریلوے کے سٹریٹجک پلان کے لیے ڈیرھ کروڑروپے رکھے گئےہیں ، رسالپور لوکو فیکٹری میں رولنگ سٹاک کی خریداری کےلیے 20کروڑ روپے رکھے گئے ہیں ،اہم ریلوے اسٹیشنز پر لفٹ کی تنصیب کے لیے 22 کروڑ50 لاکھ روپے ، مرمتی اخراجات کے لیے 8کروڑ 65لاکھ روپے مختص کرنے کی تجویز دی گئ ہے ، پاکستان ریلوے کی مین لائن ایم ایل ون کی اپ گریڈیشن اور حویلیاں کے قریب ڈرائی پورٹ کے قیام کے لیے 5 ارب روپے رکھنے کی تجویز دی گئ ہے جبکہ ریلیف ٹرینوں کی اپ گریڈیشن کے لیے47 کروڑ25 لاکھ روپے مختص کیے گئے ہیں ، اسطرح جاری ترقیاتی اسکیمو ںکے لیے 27کروڑ75 لاکھ39ہزار 83 روپے جبکہ نئی ترقیاتی اسکیموں کے لیے 12ارب 24 کروڑ 46 لاکھ 17روپے مختص کیے گئے ہیں۔ وزیر خزانہ نے کہاکہ گوادر کی بندر گاہ کو عالمی تجارت کے لئے مکمل فعال کرنے کا خواب اب بتدریج حقیقت میں تبدیل ہو رہا ہے ۔ سال 2018-19 کے بجٹ میں ہمارا بنیادی مقصد جاری منصوبوں کی تکمیل کے لئے ضروری وسائل مختص کرنا ہے، ان منصوبوں میں گوادر ائیر پورٹ اور اس سے ملحقہ سڑکوں کی تعمیر ، پورٹ کی سہولیات بشمول صاف پانی کا پلانٹ ،50 بیڈز کے ہسپتال کو 300 بیڈز تک اب گریڈ کرنا گوادر ایکسپورٹ پراسیسنگ زون کے لئے انفراسٹرکچر کی تعمیر سی پیک انسٹیٹیوٹ کا قیام اور ڈیموں کی تعمیر شامل ہے ۔ 2018 کے پی ایس ڈی پی میں گوادر کی ترقی کے 31 منصوبوں پر 137ارب روپے کی لاگت آئے گی۔