واشنگٹن : کترینہ مینسن
فرانسیسی صدر ایمانوئیل میکرون نے کہا ہے کہ انہیں ماید تھی کہ ماضی کے بیانات کی بنیاد پر ڈونلڈ ٹرمپ ایران کے جوہری معاہدے سے نکل جائیں گے، اگرچہ انہوں نے زور دیا کہ وہ نہیں جانتے کہ امریکی صدر 12 مئی کو کیا فیصلہ کریں گے۔
بدھ کو امریکا کے تین روزہ ریاستی دورے کے اختتام پر ایمانوئیل میکرون نے رپورٹرز کو بتایا کہ میں نہیں جانتا کہ آپ کے صدر کیا فیسلہ کریں گے لیکن میری رائے ہے کہ وہ اس معاہدے سے ملکی وجوہات کی بنا پر چھٹکارا حاصل کریں گے۔
نشاندہی کی کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے امریکا کو پیرس موسمیاتی تبدیلی کے معاہدے اور اوباما انتظامیہ کے عہد سے بھی الگ کردیا تھا۔ ایمانوئیل میکرون نے کہا کہ عالمی مسائل پر امریکا کے مؤقف میں ایسی بار بار تبدیلیاں مختصر مدت کیلئے کارآمد ہوسکتی ہیں لیکن درمیانی یا طویل مدت کیلئے یہ انتہائی پاگل پن ہے۔
دن کے آغاز میں کانگریس سے خطاب میں ڈونلڈ ٹرمپ کے تنہائی پسندی کے بیانات پر غور کرتے ہوئے ایمانوئیل میکرون نے امریکا سے اپیل کی کہ جنگ کے بعد کے ورلڈ آرڈر کو برقرار رکھے جسے بنانے میں ملک نے مدد کی تھی۔
انہوں نے اپنے خطاب جس میں بارہا کھڑے ہوکر نعرہ تحسین اور تالیوں کی وجہ سے روکنا پڑے، کہا کہ ذاتی طور پر اگر آپ مجھ سے پوچھیں،میں نئی مضبوط طاتقتوں ، آزادی سے دستبرداری اور قوم پرستی کی توہمات کیلئے دلچسپی نہیں رکھتا۔
انگریزی زبان میں بات کرتے ہوئے ایمانوئیل میکرون نے نئے مزید جامع ایرانی جوہری معاہدے کی حمایت کا اظہار کیا جو ٹرمپ انتظامیہ کے خدشات پر توجہ دے گا۔ دریں اثناء انہوں نے بین الاقوامی وعدوں کو عزت دینے کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے ایرانی معاہدے میں رہنے کیلئے امریکا پر زور دیا۔
انہوں نے کہا کہ اس وجہ سے ہم معاہدے سے الگ نہیں ہوتے کیونکہ ہم نے اس پر دستخط کئے ہیں۔
مسٹر میکرون کا ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ وقت دو رہنماؤں کے درمیان فزیکل چاہت کے اظاہر کی علامت تھی۔ امریکی میڈیا میں خوشی اغماض کررہا تھا، مسٹر میکرون نے امریکا اور فرانس کے درمیان معجزاتی تعلقات کا ذکر کیا۔
تاہم انہوں نے واضح کیاکہ روشن خیال تصورات کے مشترکہ سلسلے جو لڑائی کی تاریخ سے بھرا ہوا ہے۔
انہوں نے کہا کہ دنیا کیلئے دروازے بند کرنے سے آگ بجھے گی نہیں بلکہ ہمارے شہریوں کے اندیشوں کو مزید جلا ملے گی۔اپنی جمہوریتوں کی حفاظت کیلئے ہمیں جعلی خبروں کے بڑھتے ہوئے وائرس کے خلاف لڑنا ہوگا جو ہمارے عوام کو غیر منطقی خوف میں مبتلا کرتا ہے۔
مسٹر میکرون نے تبدیلی کا ماکان پیش کیا۔ انہوں نے پرجوش تالیوں میں کہا کہ مجھے یقین ہے کہ ایک دن امریکا پیرس معاہدے میں واپس آئے گا،سیارے پر منتقلی کی خواہش کی بات کرتے ہوئے کہاکہ قابل رہائش ہونے میں ابھی بھی 25 سال باقی ہیں۔
واشنگٹن میں اسٹرٹیجک اینڈ انٹرنیشنل اسٹڈیز کے مرکز میں یورپی ڈائریکٹر ہیتھر کونلے نے ایمانوئیل کے خطاب کو تناہئی پسندیت کی تحریک کا مقابلے کرنے کے ارادے سے لبرل جمہوریتوں کیلئے توانائی سے بھرپور بات چیت بیان کیا۔
انہوں نے کہا کہ فریڈم رائیز کے دنوں سے آزادی کے ساتھ ملاقات ایک طویل راستے سے آئے ہیں۔ یہ واضح نہیں ہے کہ آیا ایک کثیر الجہتی مصروف کیلئے حوصلہ افزائی کرنے والا ایک شخص ٹرانس اٹلانٹک تعلقات کے ذریعے اس کے موجودہ خراب تعلقات سے باہر نکال سکتا ہے۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے مسٹر میکرون کے خطاب سے پہلے کہا تھا کہ وہ ان کے کانگریس سے خطاب کا انتظار کررہے ہیں، انہوں نے بدھ کو ٹوئیٹ کیا کہ یہ ایک بہت بڑا اعزاز ہے اور اسے کبھی کبھار اجازت اجزات دینا چاہئے، وہ بہت عظیم ہوں گے۔