ممبئی : سیمن منڈے
ٹائیکونز کو احتساب کیلئے روکنے پر عوامی احتجاج کے دوران نئی دہلی کے نئے سخت قانون منظور ہونے کے بعد مفرور بھارتی کاروباری افراد کو دھوکہ دہی کے الزام میں اب ملک میں ان کے تمام اثاثوں کی ممکنہ ضبطی کا سامنا کرنا پڑے گا۔
پنجاب نیشنل بینک نے معروف جیولر نیرو مودی کو 2 ارب ڈالر کی مبینہ دھوکہ دہی میں ملوث کرنے کے انکشاف کے کئی ہفتوں بعد ہفتے کے اختتام میں بھارتی حکومت نے نئے قوانین منظر کئے تھے۔
نیرو مودی جن کے وکلاء نے الزامات کی تردید کی ہے، اب ہانگ کانگ میں ہیں،مقامی ذرائع ابلاغ کے مطابق جہاں سے بھارت کی حکومت ان کی حوالگی کی امید کررہی ہے۔ نئی دہلی شراب کے تاجر وجے مالیا کی لندن سے زبردستی واپسی چاہتی ہے، جنہوں نے اپنی کالعدم کنگ فشر ایئرلائن کی تباہی کے حوالے سے دھوکہ دہی کے الزامات، جن کی انہوں نے تردید کی، کے دوران دو سال بیرون ملک گزارے۔
سیاسی رسہ کشی کی وجہ سے تاخیر کا شکار ہونے والے بل کو پارلیمنٹ سے منظور کرانے کی کوششوں کے بعد وزیر اعظم کی کابینہ کی جانب سے نئی شرائط کو آرڈیننس کی شکل میں منظور کیا گیا تھا۔
آرڈیننس کا کہنا ہے کہ مشتبہ مفرور مالیاتی مجرم، جیسا کہ سرکاری اہلکاروں کی جانب سے عدالت میں شناخت کیا گیا، کا 30 یوم میں عدالت میں حاضر ہونا ضروری ہے۔ناکامی کی صورت میں حکومت ان کی جائیداد ضبط یا فروخت کرسکتی ہے۔
نیا قانون جسے صدر رام ناتھ کوونڈ نے منظور کیا، نریندر مودی کی حکومت کی جانب سے ایسی تحریک کا حصہ ہے جو ٹائیکونز کی کا احتساب کرنے کیلئے ہے جو طویل عرصے سے بھارت کے مالی اور سیاسی نظام کو تقریبا استثنیٰ کے ساتھ حسب منشاء چلارہے ہیں ۔
2016 میں بھارت نے اس کے دیوالیہ پن کے نظام کی ایک بڑی اصلاحات منظور کیں، قرض دہندگان کو ناکام ہونے والی کمپنیوں کی انتظامیہ کو ہٹانے کے اختیارات اور 270 دنوں میں تمام کیسوں کو حل کرنے کی تاکید کی۔ بڑے پیمانے پر دھات کے پرڈیوسر ایسر اسٹیل سمیت نئے کوڈ کے تحت بڑے بڑے مقدمات حل کے اخری مراحل میں ہیں۔
سیرل رام چند منگل داس لاء فرم میں شراکت دار فراز عالم ساغر نے کہا کہ نیا قانون منی لانڈرنگ کے خلاف 2002 کے قانون کے تحت ریاست کے موجودہ اختیارات کو وسیع کرے گا۔انہوں نے کہا کہ یہ قانون صرف غیر قانونی وسائل کے ذریعے حاصل کئے گئے اثاثوں کو ضبط کرنے کی اجازت دیتا ہے۔ مزید یہ کہ اس طرح کے اقدامات مجرمانہ پراسیکیوشن کے عمل کے تابع تھے۔اس کا مطلب یہ ہے کہ مجرم ملک سے باہر رہ کر اس عمل کوغیر معینہ مدت تک روک سکتا ہے۔
حکومت نے مالیا کے 2016 میں لندن پرواز کرنے کے بعد حکومت نے موجودہ قانون کو ان کے اور ان کی کمپنیوں سے متعلق کچھ اثاثوں کو ضبط کرنے کیلئے استعمال کیا تھا۔ ان میں گوا اور علی باغ کے سمندر کنارے مقامات اور ساتھ ہی ساتھ بنگلور اور ممبئی میں بہترین شہری رئیل اسٹیٹ جائیدادیں شامل ہیں۔
انڈین پریمیر لیگ کرکٹ ٹورنامنٹ کے سابق چیئرمین للیت مودی کی مثال کے بعد مسٹر مالیا نے برطانیہ میں منتقل ہوئے، جنہوں نے الزامات کی تردید کی کہ انہوں نے غیر ملکی سرمایے کے قوانین کی خلاف ورزی نہیں کی۔