• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ریپبلکن ہاؤس نے انتخابی مہم میں روسی مداخلت پر ڈونلڈ ٹرمپ کو بری کردیا

ریپبلکن ہاؤس نے انتخابی مہم میں روسی مداخلت پر ڈونلڈ ٹرمپ کو بری کردیا

واشنگٹن : کورٹنی ویویر

دی ریپبلکن کی زیر سربراہی انٹیلی جینس کمیٹی نے کہا کہ اس نے ایسے کوئی شواہد نہیں پائے کہ 2016 کے امریکی صدارتی انتخابات میں روسی مداخلت پر حتمی رپورٹ میں روسی حکومت کے ساتھ ٹرمپ کی مہم نے ساز باز، رابطے یا سازش کی تھی۔

250 صفحات پر مرتب کردہ بھاری رپورٹ، جس میں ڈیموکریٹس نے توثیق کرنے سے انکار کیا، کمیٹی نے روسی تحقیقات کی ایک سال کے حتمی نتائج پیش کئے۔

کمیٹی نے لکھا کہ کمیٹی نے پایا کہ ٹرمپ کے رفقاء اور روسیوں کے مابین متعدد رابطے یا وکی لیکس سمیت ان کے نمائندے نامناسب تھے کمیٹی نے تعین نہیں کیا کہ ٹرمپ یا ان کے کسی رفیق نے روسی سرگرمیوں کی مہم میں مدد کی۔

رپورٹ ہاؤس انٹیلیجنس کمیٹٰی پر سخت جانبدارانہ لہجے کا امکان ہے، جہاں دونوں جماعتوں کے ارکان نے ایک سال سے زائد عرصے سے تحقیقات کے طریقہ کار اور ریپبلکن کمیٹی کے سربراہ ڈیون نونس کے رویہ پر اعلانیہ جھگڑے کئے۔

ہاؤس جیوڈشری اور غیر ملکی معاملات کی کمیٹٰیوں پر ڈیموکریٹ ٹیڈ لیو نے سوشل میڈیا پر کہا کہ ٹرمپ مہم کے ساتھ کریملن کی وابستگی کے مسلسل انکشافات آج جاری ہونے والی جی او پی ہاؤس انٹیلی جنس رپورٹ سے متضاد ہیں۔ میری پیشن گوئی ہے کہ جب خصوصی وکیل رابرٹ میولر اپنی تحقیقات مکمل کریں گے تو گی او پی کے انٹیلی جنس ارکان واقعی بیوقوف نظر آئینگے۔

سینیٹ انٹیلی جنس کمیٹٰ ٹرمپ مہم اور روس کے درمیان انتخابی سازش کے دعوؤں پر اپنی علیحدہ تحقیقات کررہی ہے جس کے خصوصی وکیل رابرٹ میولر ہیں۔

ہاؤس کمیٹی نے انٹیلی جنس کمیونٹٰی کے ارکان اور اوباما انتظامیہ پر روسی مداخلت کے خلاف اہم یا نمایاں کرروائی نہ کرنے کا الزام لگایا۔

کمیٹی نے کہا کہ اس نے اہم انٹیلیجنس ٹریڈ کرافٹ کی ناکامی کی نشاندہی کی تھی جو امریکی انتخابات میں خلل کیلئے روسی صدر ولادی میر پیوٹن کے تزویراتی مقاصد کے حوالے سے انٹیلی جنس کمیونٹی کی فراست میں اعتماد کو کمزور کیا۔

اس نے ٹرمپ کی مہم کو حقائق کہ مہم کے ایک سے زیادہ اراکان کے بارے میں ممکنہ انسداد انٹیلی جنس خدشات کا تعین کیا گیا تھا سے متعلق ہوشیار نہ کرنے کیلئے اوباما انتظامیہ کو مورد الزام ٹھہرایا ۔

اطلاعات کی کمی کا مطلب ہے کہ مہم اپنے ہر ایک رکن کے ساتھ مسائل پر توجہ دینے کے قابل نہیں تھی اور ممکنہ سلامتی کے خدشات کے بارے میں لاعلم تھی۔

رپورٹ سامنے آئی ہے جیسا کہ نیویارک تائمز نے اسٹوری شائع کی ہے کہ روسی وکیل نتالیا ویس؛مٹسکایا جنہوں نے ڈوقنلڈ ٹرمپ کی مہم کے مینیجر، بیٹے اور داماد کے ساتھ 2016 میں ٹرمپ ٹاور میں ملاقات کی تھی، کے کریملن سے قریبی تعلقات تھے اس کے مقابلے میں جن کا اس نے دعویٰ کیا تھا۔ نتالیا ویسنٹسکایا نے این بی سی کو ایک انٹرویو جو جمعہ کی شب نشر ہوا، میں بتایا کہ میں ایک وکیل ہوں اور میں ایک مخبر ہوں۔ 2013 سے میں روسی پراسیکیوٹر جنرل کے ساتھ فعال طور پر رابطے میں رہی ہوں۔

نتالیا ویسنٹسکایا نے صدارتی مہم کے دوران مین ہٹن میں ٹرمپ ٹاور میں ڈونلڈ ٹرمپ جونیئر، جیرڈ کشنر، پاؤل مینفورٹ اور دیگر کے ساتھ ملاقات کی۔ اس ملاقات کی تحقیقات مسٹر میولر کررہے ہیں اور ایک ایجنٹ کے وعدے کے بعد ہوا تھا کہ نتالیا ویسنٹسکایا نے ڈونلڈ ٹرمپ کی حریف ہیلری کلنٹن کے بارے میں معلومات کو نقصان پہنچایا۔

گزشتہ سال سینیٹ کی عدلیہ کمیٹٰ کے ایک بیان میں نتالیا ویسنٹسکایا نے روس کے پراسیکیوٹر جنرل یورے چیکا کے ساتھ تعلقات ہونے کا انکار کیا تھا۔

نیویارک ٹائمز نے رپورٹ کیا کہ اب ایک لیک ای میل میں نتالیا ویسنٹسکایا نے مسٹر چیکا کو ان کے رسمی ٹائٹل کے برعکس ان کے پہلے نام اور آبائی لقب سے مخاطب کیا ، جس سے پتہ چلتا ہے کہ ان کی پہلے سے رابطے میں تھے۔

این بی سی کو انٹرویو میں انہوں نے اعتراف کیا کہ جلا وطن روسی تاجر مخیل خدوکروسوسی کے ساتھ منسلک ڈوسیئر کی جانب سے حاصل کردہ ای میلز میں بہت سی چیزیں سچ تھیں۔

جمعہ کو جاری ہونے والی کمیٹی کی رپورٹ کا صدر ڈونلڈ ٹرمپ ے خیر مقدم کیا ہے کیونکہ اس نے ان کے دعویٰ کی تصدیق کہ ہے کہ 2016 کے انتخابات کے دوران روس اور ان کی مہم کے درمیان کو ساز باز نہیں کی گئی تھی۔

صدر نے ٹوئیٹ کیا کہ ابھی سامنے آئی،ہاؤس انٹیلی جنس کمیٹی کی رپورٹ جاری کردی گئی، کوئی ثبوت نہیں ہے کہ ٹرمپ کی مہم نے روس کے ساتھ مل کر ساز باز، رابطے یا سزاش کی ہے، کلنٹن کی مہم نے روس سے حاصل ہونے والی حزب اختلاف کی تحقیق کیلئے سزا بھگتی،زبردست: مجموعی طور پر ہراساں کئے جانے کے عمل کو اب ختم ہوجانا چاہئے۔ 

تازہ ترین