• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
کیا مہر لڑکے کی مالی حیثیت سے مطابقت رکھنا چاہیے؟

آپ کے مسائل اور اُن کا حل

سوال :۔مہر کتنا ہونا چاہیے؟ آج کل اکثر نکاح کے وقت لڑکے کے گھر والے حق مہر نہ ہونے کے برابرلکھنے پر اصرار کرتے ہیں، جب کہ لڑکی والے زیادہ مہر کا تقاضاکرتے ہیں؟ کیا مہر لڑکے کی مالی حیثیت سے مطابقت رکھنا چاہیے؟

جواب:۔مہر کی کوئی مقدارمقرر نہیں ہے۔جو کم از کم حدشریعت نےبتائی ہے کہ مہر دوتولہ ساڑھے سات ماشہ چاندی یا اس کی مالیت کے برابر ہو،اس کامطلب یہ ہے کہ اس سے کم مہرنہیں ہوسکتا ،یہ مطلب نہیں ہے کہ اتنا مہر رکھنا کوئی پسندیدہ ہے۔زیادہ سے زیادہ مہر کی بھی کوئی مقدارمقررنہیں ہے۔ایک عورت کے لیے کروڑوں کامہر بھی کم ہوسکتا ہے اورایک کےلیے چندہزار بھی زیادہ ہوسکتے ہیں۔دراصل نہ کم مہرمقررکرنا کوئی دین داری کی بات ہے اورنہ زیادہ مہر دینا کوئی لائق ستائش ہے۔

مہر ایسا ہوجو عورت کی حیثیت کے مطابق ہواورشوہر کے لیے بھی بہ سہولت اس کی ادائیگی ممکن ہو۔اتنازیادہ بھی نہ ہوکہ شوہر کے لیے اس کی ادائیگی ممکن نہ ہو اوراتنا کم بھی نہ ہوکہ مہر کامقصد ہی فوت ہوجائے۔ (الدرالمختار علیٰ ہامش ردالمحتار ۲:۳۵۷ باب المہر)

اپنے دینی اور شرعی مسائل کے حل کے لیے ای میل کریں۔

masail@janggroup.com.pk

تازہ ترین
تازہ ترین
تازہ ترین