کہا جاتا ہے کہ ایک بیٹی کے لیے اس سے زیادہ فخر کی بات کوئی اور نہیں ہوسکتی کہ کوئی اسے کہے کہ’’ یہ تو اپنے با پ جیسی ہے،،یہ ایک ایسا رشتہ اور قدرت کا وہ انمول تحفہ ہے جس کا دنیا بھر میں کوئی ثانی نہیں۔اب وہ دور نہیں رہا جہاں لوگ یہ سوچ سوچ کر ہلکان ہوتے تھے کہ بیٹا نہیں ہوا تو ان کا سہارا کون بنے گا ؟ان کا نام کون روشن کرے گا ؟ان کی گدی ان کے مرنے کے بعد کون سنبھالے گا۔اب لوگ بیٹیوں کی پرورش میں بھی کوئی کسر نہیں چھوڑتے ان کی پڑھائی لکھائی ،ملازمت ہر جگہ بدلتا تبدیلی کا زمانہ قابل غور ہے اور وہ دن دور نہیں جب دنیا کے اکثرممالک پر حکومت یہ عظیم اور قابل بیٹیاں ہی کرتی نظر آئیں گی کیونکہ اب صحافت کا شعبہ ہو یا سیاست کا عدلیہ ہو یاطب، سائنس ہو یا ٹیکنالوجی ہر شعبے میں لڑکیاں اپنا آپ منوارہی ہیں۔
لیاقت میں تو ان کا پلڑاگھر میں بھاری رہتا ہی تھا اب قابلیت کے اعتبار سے بھی دیکھا جائے تواس میں بھی ہر سال خواتین کا پلڑا بھاری نظر آنے لگا ہے ۔آج ہم کچھ ایسی ہی بیٹیوں ذکر آپ سے کرنے جارہے ہیں جنھوں نے سیاست ہو یا زندگی کے دیگر شعبے اپنی لیاقت اور قابلیت کی بدولت دنیا کو یہ باور کروایا صرف بیٹے ہی نہیں بیٹیاں بھی باپ کا دست وبازو بننے کی اہل ہیں سیاسی ملاقاتیں یا سیاسی سرگرمیان بیٹیوں کی لیاقت و قابلیت کسی اعتبارسے پیچھے نہیں تو آئیے ذکر کرلیتے ہیں کچھ ایسی ہی سیاسی اور قابل بیٹیوں کا ۔
سابق کیوبن صدر کی صاحبزادی ’’میریلیا کاسترو‘‘
میریلیاکاسترو سابق کیوبن صدر راؤل کاسترو کی بیٹی اورطویل عرصے حکومت کرنے والے کیوبا کے سپر ہیرو اور جوانی میں ہی انقلابی لیڈر بننے والے فیدل کاستروکی بھتیجی ہیں ۔میریلیا کاسترو کی ماںولما اسپن کو چیمپئن آف وویمن رائٹس کے نام سے جانا جاتا ہے ان ہی کے نقش قدم پر چلتے ہوئےمیریلا کاسترو نے بھی عورتوں کے حقوق کے لیے لڑنا شروع کیا ۔میریلا کاسترو اس وقت کیوبن پارلیمان کی ممبر اور اقلیتوں کے حقوق کے آواز اٹھانے والی کیوبن شخصیت کے طور پر خاصی مشہور معروف ہیں ۔
تاجکستان صدر کی صاحبزادی ’’اوزادہ رحمانوف ‘‘
تاجکستان پر طویل عرصہ حکومت کرنے والے امام علی رحمانوف کی دختر اوزادہ راہمون کا شمار بھی ان قابل صاحبزادیوں میں کیا جاتا ہے جنھوں نے ثابت کیا بیٹیاں اور شعبوں کی طرح سیاست میں بھی با پ کا دست وبازو بننے کی اہل ہیں یہی وجہ تھی کہ صدر تاجکستان کی جانب سے 2006میں اوزادہ کو اپنا چیف آف سٹاف نامزد کیا گیا۔
یہی نہیں اوزادہ رحمانوف کو 2009میں نائب وزیر خارجہ کے طور منتخب کیا اوران دنوں سینیٹ کی سیٹ بھی حاصل ہے۔ اوزادہ رحمانوف صدر امام علی کی نو اولادوں میں سب سے بڑی اور تعلیمی لحاظ سے وکالت کی ڈگریکا اعزاز رکھتی ہیں۔،ان کے بھائی اور بہن بھی اعلیٰ عہدوں پر فائز ہیں۔
انگولا صدر کی صاحبزادی ’’ اسابیل ڈاس سینٹووس‘‘
1979سے انگولا پر حکمرانی کرنے والےجوز ایڈوار ڈو کی سب سے بڑی صاحبزادی کا شمار بھی ان قابل بیٹیوں میں کیا جاتا ہے جو اپنے ماں باپ کے لیے کسی فخر سے کم نہیں۔ اسابیل ڈاس سینٹووس سرکاری آئل کمپنی کی سربرا ہ افریقہ کی امیر ترین خاتون اور پہلی خاتون ارب پتی ہیں جن کی دولت 3.2بلین ڈالر سے زائد ہے۔
امریکی صدر کی صاحبزادی ’’ایوانکا ٹرمپ‘‘
منفرد اور کامیاب کاروباری شخصیت ،ماڈل اور ادیبہ ایوانکا ٹرمپ کا شمار بھی ان بااثر صاحبزادیوں میں ہوتا ہے جنھیں سیاست اور سیاسی سرگرمیوں میں والد کے ہمراہ پیش پیش دیکھا جاسکتا ہے ۔ایوانکا ٹرمپ امریکی صدر اور برطانوی کامیاب بزنس مین ڈونلڈ ٹرمپ کی بیٹی ہیں ۔ایوانکا کو برطانوی نشریاتی ادارے کی جانب سے ٹرمپ انتظامیہ میں امریکہ کی طاقتور خاتون قرار دیا گیا ہے۔ایک اندازے کے مطابق ایوانکا ٹرمپ اور ان کے خاوند جیرڈ کشنر کے پاس 24 سے لے کر 74 کروڑ ڈالر مالیت تک کے اثاثے ہیں۔
ترک صدر کی بیٹی ’’سمعیہ اردگان‘‘
روہنگیا مسلمانوں کے قتل عام کا معاملہ ہو یا بنگلہ دیش کے کیمپوں میں لٹے پھٹے مسلمانوں کی مددیا پھر امریکہ کی جانب سےیروشلم کو اسرائیل کا دارلحکومت تسلیم کئے جانے کے خلاف ابتدائی آواز اٹھانے کاآغازترک کے صدر طیب اردگان کا نام سرفہرست ہے ۔یہی وجہ ہے مسلمانوں کی بھاری اکثریت طیب اردگان کے اہنے والوں سے بھری پڑی ہے لیکن کیا آپ جانتے ہیں طیب اردگان کی کم عمربیٹی سمعیہ اردگان بھی باپ کی سیاسی سرگرمیوں بھی خاصی متحرک رہتی ہیں یہی نہیں سمعیہ کو والد کی مشیر ہونے کا اعزاز بھی حاصل ہے سمعیہ طیب اردگان کی سب سے چھوٹی ،لاڈلی اور قابل بیٹی ہیںجن کے لئے ترک صدر مائی غزل (ترکی میںاس کے معنی خوبصورتی اور قیمتی کے ہیں ) سے تشبیہہ دیتے ہیں اس وقت سمعیہ اردگان خواتین کے حقوق کے لئے کام کرنےوالے ایڈووکیسی گروپ کے ساتھ کام کررہی ہیں۔