• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

عالمی اقتصادی فورم، کئی شعبوں میں کام کررہا ہے۔ معیشت کا میدان ہو یا کاروبار کرنے کے لیے مختلف ممالک کا مسابقتی انڈیکس۔۔ حکومتیں، نجی سرمایہ کار اور ادارے، اس ادارے کی رپورٹس کو انتہائی سنجیدگی سے لیتے ہیں۔ عالمی اقتصادی فورم ہر سال ایک اورفہرست بھی جاری کرتا ہے۔ اس فہرست کو ’ینگ گلوبل لیڈرز‘ کے نام سے پہچانا جاتا ہے۔ اس فہرست میں دنیا بھر سے 40سال سے کم عمر100ینگ لیڈرز کو شامل کیا جاتا ہے، جنہوں نے حکومتی اداروں، صنعت، سماجی کاموں اور ٹیکنالوجی سمیت دیگر شعبوں میں نمایاں خدمات سر انجام دی ہوتی ہیں۔

ینگ گلوبل لیڈرز 2018 کی فہرست میں سب سے زیادہ لوگ امریکا کے شامل کیے گئے ہیں، جن کی تعداد 15سے زائد ہے، جب کہ دوسرے نمبر پر چین ہے، جہاں سے بھی 10 سے زائد افراد کو منتخب کیا گیا ہے۔ینگ گلوبل لیڈرز 2018 کی فہرست میں جنوبی ایشیاء سے پاکستان اور بھارت کے علاوہ صرف افغانستان کو شامل کیا گیا ہے۔اگر خواتین کی بات کریں، فہرست میں ایک ہی پاکستانی شامل ہے۔ یہ ایک خاتون ہے اور ان کا نام نگہت داد ہے۔ بھارت سے اس فہرست میں شامل 6ینگ لیڈرز میں سے4خواتین ہیں۔

Nighat Dad

ورلڈ اکنامک فورم کی خواتین ینگ گلابل لیڈرز

پاکستان میں ڈیجیٹل حقوق کے لیے کوشاں، سماجی کارکن، آن لائن تحفظ کے لیے خدمات سر انجام دینے والی اور معروف وکیل نگہت داد کو عالمی اقتصادی فورم نے اپنی سالانہ ینگ گلوبل لیڈرز (وائے جی ایل) فہرست میں شامل کیا ہے۔ نگہت داد کا تعلق پاکستان کے شہر جھنگ سے ہے۔ اُن کے والدین پڑھے لکھے نہیں تھے، مگر انھوں نے اپنی بیٹی کو اس قابل بنا دیا کہ وہ بین الاقوامی سطح پر پاکستان کا نام روشن کرسکیں۔نگہت داد کو یہ اعزاز بھی حاصل ہے کہ وہ ملالہ یوسف زئی کو ڈیجیٹل حقوق کی ٹریننگ دے چکی ہیں۔ نگہت کی کچھ ورکشاپس میں نوبل امن انعام یافتہ ملالہ یوسف یوسف زئی نے خود پر حملہ ہونے سے پہلے شرکت کی تھی۔ نگہت داد نے 2012ء میں ڈیجیٹل رائٹس فاؤنڈیشن قائم کی تھی۔ 

نگہت داد نے جب سنہ 2012میں اس ادارے کا آغاز کیا، تو اُن کا مذاق اڑایا جاتا تھا کہ پاکستان جیسے ملک میں جہاں عام انسانی حقوق موجود نہیں ہیں اور عوام کو آئینی حقوق حاصل نہیں، ایسے میں کوئی ڈیجیٹل حقوق کیسے دِلوا سکتا ہے۔ فاؤنڈیشن کے قیام کے بعد سے اب تک وہ ہزاروں پاکستانیوں کو آن لائن ہراساں ہونے سے بچنے اور خود کی حفاظت کی تعلیم دے چکی ہیں۔ ڈیجیٹل رائٹس فاؤنڈیشن نے ٹیلی کام کمپنیوں کی جانب سے غیر ملکی اور ریاستی انٹیلی جنس اداروں کے لیے صارفین کی ذاتی معلومات کے حصول کے خلاف بھی آواز بلند کی ہے۔

اس سے قبل نگہت داد کو امریکی جریدے’ 'ٹائم ‘ نے 'نیکسٹ جنریشن لیڈرز کی فہرست میں شامل کیا تھا۔ ٹائم میگزین میں نگہت داد کو پاکستان میں 'ڈیجیٹل حقوق کے لیے نمایاں کام کرنے پر’اگلی نسل کا لیڈر‘ قرار دیا گیا تھا۔ نگہت داد ہالینڈ کی حکومت کی جانب سے انسانی حقوق کا ’ٹیولپ ایوارڈ‘ 2016 جیتنے کے علاوہ یورپی پارلیمنٹ سے خطاب کا اعزاز بھی حاصل کرچکی ہیں۔

Priyanka Chopra

ورلڈ اکنامک فورم کی خواتین ینگ گلابل لیڈرز

پریانکا چوپڑہ بھارتی فلم انڈسٹری بالی ووڈ کی صفِ اول کی اداکارہ، پروڈیوسر، سماجی کارکن اور Philanthropist ہیں۔ پریانکا نےامریکی ٹی وی سیریز Quanticoاور ہالی ووڈ مووی Bay Watchمیں کام کرکے مغرب میں بھی اپنا نام بنایا ہے ۔ وہ بھارت میں بچیوں کی طفل کشی کی جاہلانہ حرکت اور اینٹی ڈرگ Addiction کے خلاف مہم چلاتی ہیں اور یونیسیف کی Goodwill سفیر کے طور پر بھی اپنی خدمات سرانجام دے رہی ہیں۔

Bhairavi Jani

ورلڈ اکنامک فورم کی خواتین ینگ گلابل لیڈرز

بھارت سے تعلق رکھنے والی بھیروی، ایس سی اے گروپ آف کمپنیز کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر، فورتھ جنریشن انٹرپرنیوئر اور Philanthropist ہیں۔ وہ ایک کثیرالجہتی فریٹ اور لاجسٹکس فرم چلاتی ہیں اور کئی حکومت اور نجی اداروں کی مشیر کے طور پر خدمات سرانجام دیتی ہیں۔ وہ اپنی فاؤنڈیشن کے تحت، انٹرپرنیوئرشپ کے ذریعے کمزور اور پسماندہ کمیونٹیز کے لیے زندگی گزارنے کے مواقع پیدا کرتی ہیں۔

Kanika Tekriwal

ورلڈ اکنامک فورم کی خواتین ینگ گلابل لیڈرز

کانیکا، بھارت کی سب سے بڑی پرائیویٹ جیٹ کمپنی JetSetGo کی چیف ایگزیکٹو آفیسر ہیں، جس کا سال 2017میں ریونیو 80لاکھ ڈالر رہا۔ ان کی کمپنی کو اکثر ایئر ٹریول کا ’اُبر‘ بھی کہا جاتا ہے۔ وہ دوسرے لوگوں کے دیے ہوئے پرائیویٹ جیٹ جہازوں کو Manage اور آپریٹ کرتی ہیں۔

Heba Aly

ورلڈ اکنامک فورم کی خواتین ینگ گلابل لیڈرز

حبا علی IRIN نیوز، سوئٹزرلینڈ کی ڈائریکٹر اور ملٹی میڈیا صحافی ہیں۔اِرن نیوز کا شمار انسانی حقوق، انسانی بحرانوں اور بین الاقوامی ترقیاتی معاملات پر کام کرنے والے بڑے اداروں میں ہوتا ہے۔ وہ سرگرم اسپیکر اور عالمی بحرانوںپر کھل کر بات کرتی ہیں۔انھیں معاشرے کے سب سے کمزور طبقات کی آواز سمجھا جاتا ہے۔

تازہ ترین