اکثر مرد حضرات کو گھریلو خواتین سے شکایت ہوتی ہے کہ وہ پورا دن گھر میں رہ کر کیا کرتی ہیں۔تپتی دھوپ میںان کی طرح ریگولر آفس جائیں تب احساس ہو کہ کام کس کو کہتے ہیں۔۔لیکن ایک سیکنڈ کے لیے بھی اگر کوئی مردبرتری کی یہ عینک آنکھ سے اتار کر دیکھ لے تو اسے ایک ہاؤس وائف کے سارے کام اور ذمہ داریاں لائن لگائے متعارف ہونے کی منتظر نظر آئیں۔تو پھر آخر ہم یہ کیوں سمجھتے ہیں کہ اگر عورت گھر کی چار دیواری میں رہ کر جو کام کررہی ہے وہ کسی طور اہمیت کے لائق نہیں۔
ایک شوہر ہاؤس وائف سے کہیں زیادہ اہمیت کا حامل ہے ۔۔ایسےافراد کو یقینااپنی سوچ میں تبدیلی کی ضرورت ہے کیونکہ جب تک یہ تبدیلی آپ اپنی بیوی کے لیے خود میں نہیں لائیں گے اپنی بیٹی کے لیے بھی اس کے شوہر میں نہیں دیکھ پائیں گے ۔۔تو آئیے اس سوچ میں تبدیلی کے لیے آج سب سے پہلے ذکر کرتے ہیںہاؤس وائف کی ان ذمہ دایوں کا جنھیں ہم جانتے بوجھتے بھی نظر انداز کردیتے ہیں ۔
ہاؤس وائف کی دہری ذمہ داریاں
ورکنگ ویمن کے لیے کہا جاتا ہے کہ وہ ملٹی ٹاسکنگ ہوتی ہیں کہیں وہ بطور ورکر ذمہ داریاں نبھاتی ہیں تو کہیں بطور بیوی، اس بات میں کوئی شک نہیں اک ورکنگ ویمن بے شمار ذمہ داریاں نبھارہی ہوتی ہے۔لیکن اگر ایک ہاؤس وائف کی خدمات کا معاوضہ بھی الگ الگ افراد سے لیا جانے لگے توان کا معاوضہ لاکھوں روپے ماہانہ بن سکتاہے۔یقین نہیں آتا تو اک نظر ان ذمہ داریوں پر ہی ڈالتے چلیں ۔۔
٭آفس سے گھر پہنچنے پر جب پانی یا جوس کی طلب ہو تو آپ کی ہاؤس وائف ہی سب سے پہلے آپ کو پانی پیش کرتی ہیں۔ چونکہ ان دنوں رمضان کی آمد ہے تو سحری ہو یا افطار کا انتظام انصرام، آپ کی ہاؤس وائف کی ذمہ داریوں میںہی شامل ہےآپ نماز تراویح کے لیے جائیںیا آفس ٹائمنگ کا ہو اختتام، آپ کی ہاؤس وائف کے کام ختم نہیں ہوپاتے ۔
٭ اسکول سے بچوں کو لانا ہو یا اکیڈمی لے کر جانا ہاؤس وائف اکثروبیشتر مرد حضرات کی غیر موجودگی میں گاڑی ڈرائیو کرکے بطور ڈرائیور فرض نبھاتی نظر آتی ہے۔
٭اگر آپ کی وائف پڑھی لکھی ہیں تو ہمیں یقین ہے کہ آپ بچوں کو ٹیوشن بھیجنے کے بجائے گھر میں پڑھانے کے زیادہ قائل ہوں گےاور اس صورت میں آپ کی وائف ماہانہ آپ کے ہزاروں روپے کی بچت کرادیتی ہیں۔
٭گھر کا بجٹ بنانا بھی قدرے مشکل ہے، ہاؤس وائف ہی ہیں جو گھر کو منظم رکھنے کے ساتھ ساتھ گھر کا بجٹ بھی منٹوں میں ترتیب دے دیتی ہیں۔
٭ہاؤس وائف ہی ہے جو آپ کے تمام کپڑوں کو واش کرنے کے ساتھ ساتھ کپڑے استری بھی کردیتی ہیں ۔
٭اہل خانہ کی ایسی بہت سی پروبلمز ہوتی ہیں جنھیں صرف آپ کی ہاؤس وائف ہی حل کرسکتی ہے جو ان کے بس میں ہو اور وہ اکثر کامیاب بھی رہتی ہیں۔
٭ خاندان میں کسی کی شادی ہو یا گھر میں کسی تقریب کا انعقاد، ہاؤس وائف ہی تقریب کے مینیو سے لے کر سٹنگ ارینجمنٹ، کپڑوں کی سلیکشن وغیرہ کا انتظام خود سنبھالتی ہیں ۔۔
ان ذمہ داریوں کے علاوہ ایسی بہت سی اور ذمہ داریاں بھی ہیںجو ہماری معلومات میں لائے بنا ایک ہاؤس وائف خودسر انجام دیتی ہیں
اپنے لیے بھی وقت نکالیں
ایک ہاؤس وائف اپنے روزمرہ کے معاملات میں اس قدر الجھی ہوئی ہوتی ہیں کہ انھیںپنی طرف دیکھنے کا وقت ہی نہیں ملتا،اگر آپکے کندھوں پر بھی گھر کے تمام کاموں کا بوجھ ہے تو اس ذمہ داری کو بخوشی نبھائیں لیکن اپنا وجود ہرگزنظر انداز نہ کریں، اپنی صحت اور خوبصورتی کا پورا خیال رکھیں ۔جس کے لیے آپ کو صرف اپنے معمولات میں معمولی تبدیلیاں لانی ہونگی۔
خواتین کو چاہیئے کہ بھرپور نیند لیں، ڈاکٹر رنج کہتے ہیں کہ جس طرح کھانے پینے کو اوّلیت دی جاتی ہے اسی طرح نیند کو بھی اہمیت دی جانی چاہیے۔ سونے کے کمرے میں مکمل اندھیرا رکھیں اور نیند کا شیڈول ضرور بنائیں۔
٭ ورزش نہ کرنے سے چونکہ بڑھاپا جلدی آتا ہے اس لیے ورزش کو معمول بنائیں،روز مرہ کے معمولات میں باقاعدگی سے روزانہ 20منٹ ورزش کے لئے نکالیں ورزش کے لئے مناسب وقت دوپہر کا ہے، اگر چہ خواتین صبح کے کاموں کے باعث دوپہر میں خاصی تھکن محسوس کرنے لگتی ہیں۔چونکہ یہ مہینہ رمضان کا ہے اس لیے ورزش کے لیے مناسب وقتوہی ہے جس وقت آپ جسم کو مناسب غذا فراہم کرسکیں اس لیے ماہرین کہتے ہیں رمضان میں سحری سے پہلے یا افطار کے دو گھنٹے بعد ورزش کریں۔
٭طبی ماہرین کے نزدیک ایک نوجوان لڑکی یا نوجوان عورت کے لئے متوازن غذا بے حد ضروری ہے خواتین کو 2200 کیلوریز ایک دن میں ضرور لینی چاہیئے۔
٭ملازمت پیشہ خواتین گھریلو خواتین کے برعکس اپنی جلد اور لبا س کا پورا خیال رکھتی ہیں لیکن گھریلو خواتین جلد حتیٰ کہ لباس میں بھی خاصی لاپروا سی نظر آتی ہیں، یہی وجہ ہے کہ جلد ہی اپنی عمر سے زیادہ دکھنے لگتی ہیں اس لئے ضروری ہے کہ سب سے پہلے اپنے لباس پر توجہ دیں آپ کا لباس آپ کی شخصیت پر مثبت اور منفی دونوں طرح سے اثر انداز ہوتا ہے آپ کا لباس بے داغ اور ٹرینڈ کے مطابق ہونا چاہیئے ۔