• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

لاڑکانہ میڈیکل یونیورسٹی میں شفاف بھرتیوںکا وزیراعلیٰ کا حکم واپس

کراچی (سید محمد عسکری / اسٹاف رپورٹر) وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے لاڑکانہ کی شہید محترمہ بینظیر بھٹو میڈیکل یونیورسٹی میں خلاف ضابطہ کی جانے والی 401 ؍ بھرتیوں کو روک کر شفاف انداز سے نئی بھرتیاں کرنے کے اپنے سابقہ حکم کو واپس لے لیا ہے اور اس کیلئے یونیورسٹی میں اسٹاف کی کمی کا عذر پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ فیصلہ یونیورسٹی کے امور چلانے کے مفاد میں کیا گیا ہے۔ وزیراعلیٰ سندھ نے ایڈیشنل چیف سکریٹری محمد حسین سید کی جانب سے بھیجی گئی سمری پر 26؍ مئی 2018ء کو اپنے کمنٹس میں کہا ہے کہ انہوں نے یونیورسٹی کے وائس چانسلر اور رجسٹرار سے بات کی ہے، عوام میں تشویش پائی جاتی ہے کہ یونیورسٹی میں اسٹاف کی کمی کی وجہ سے کام متاثر ہو رہا ہے۔ وائس چانسلر اور رجسٹرار نے بتایا ہے کہ بھرتیوں کا عمل بڑے پیمانے پر مناسب تھا، بھرتیوں کے آرڈر جاری کیے جا چکے ہیں اور امیدواروں کو جوائن کرنا ہے۔ ان کی رائے تھی کہ وہ اس بات کو یقینی بنائیں گے کہ کوئی بھی نا اہل شخص بھرتی نہ ہو۔ لہٰذا، یونیورسٹی کے امور چلانے کے مفاد میں بھرتیاں اور جوائننگ روک کر نئی بھرتیوں کا عمل شروع کرنے کا سابقہ حکم ختم کیا جاتا ہے۔ یاد رہے لاڑکانہ کی شہید محترمہ بینظیر بھٹو میڈیکل یونیورسٹی میں خلافِ ضابطہ بھرتیوں کے حوالے سے وزیراعلیٰ سندھ کی ہدایت پر کمشنر لاڑکانہ کی سربراہی میں ٹیم نے انکوائری مکمل کرتے ہوئے اس بات کی تصدیق کی تھی کہ یونیورسٹی میں کی جانے والی بھرتیاں قوائد و ضوابط کی خلاف ورزی کرتے ہوئے کی گئیں۔ 24؍ مئی 2018ء کو وزیراعلیٰ سندھ کو پیش کردہ رپورٹ میں اس ٹیم نے بتایا کہ بھرتیوں کیلئے اشتہار شائع نہیں کرایا گیا ساتھ ہی اس حیرانی کا اظہار کیا گیا تھا کہ ایسا کیسے ہو سکتا ہے کہ ایک ہی دن میں درخواست دینے والے 1808؍ امیدواروں کی اسکروٹنی مکمل اور ان کے ٹیسٹ و انٹرویوز مکمل کرکے اسی دن 401؍ امیدواروں کو بھرتی کر لیا جائے۔ رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ بھرتیوں کا پورا عمل مشکوک ہے اور اس میں شفافیت نہیں پائی جاتی لہٰذا یہ بھرتیاں کالعدم قرار دیتے ہوئے شفاف انداز سے نئی بھرتیاں کی جائیں۔
تازہ ترین