• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

فٹ بال ورلڈ کپ 2026 کی میزبانی، امریکی مشترکہ بڈ اور مراکش کا مقابلہ

  ماسکو ( جنگ نیوز ) فٹ بال کی عالمی تنظیم فیفا نے 2026 ورلڈ کپ کی میزبانی کیلئے دو پیشکشوں کی منظوری دی ہے۔ فیفا کے صدر جیانی انفنٹینو کے مطابق امریکا، کینیڈا اور میکسیکو کی مشترکہ بڈ کا مقابلہ مراکش کے ساتھ ہے۔ حتمی فیصلہ بدھ13 جون کو ماسکو میں 68 ویں فیفا کانگریس کے دوران کیا جائے گا۔ 2026 ورلڈ کپ سے شریک ٹیموں کی تعداد 32سے بڑھا کر 48 کردی گئی جائے گی جنہیں 16 گروپس میں تقسیم کیا جائے گا۔ ہر گروپ سے دو ٹاپ ٹیمیں پلے آف مرحلے کیلئے کوالیفائی کریں گی۔ یاد رہے کہ امریکا 1994 جبکہ میکسیکو 1987 اور 1986 میں میگا ایونٹ کی میزبانی کرچکے ہیں البتہ مراکش اور کینیڈا کو پہلے اس قسم کا کوئی تجربہ حاصل نہیں ۔ مراکش نے پاکستان فٹ بال فیڈریشن سے حمایت کی درخواست کی ہے۔ مبصرین کا کہنا ہے کہ مراکش کے مقابلے مشترکہ بڈ زیادہ پرکشش اور میزبانی حاصل کرنے کیلئے فیورٹ ہے۔ امریکا، کینیڈا اور میکسکو کے پاس پہلے ہی اتنے بڑے ایونٹ کے انعقاد کیلئے انفرااسٹرکچر موجود ہے۔ امریکا اور کینیڈا کی پرکشش مارکیٹ،سیاحوں کیلئے وہاں موجود سہولتیں اور دیگر تمام عناصر پہلے ہی دن اس بڈ کے حق میں ہیں جبکہ دوسری جانب مراکش چھوٹا ملک ہے، اسے فٹبال ورلڈ کپ جیسے عظیم ایونٹ کےلیے وسیع پیمانے پر بنیادی ڈھانچہ تیار کرنا ہوگا جس کیلئے کثیر سرمایہ درکار ہوگا۔ بعض ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ دراصل امیر کو مزید امیر بنانے اور ترقی کے متلاشی کے درمیان مقابلہ ہے۔ بڈنگ کے عمل میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ بھی دلچسپی لے رہے ہیں۔ انہوں نے اپنے مخصوص انداز میں ٹویٹ کرتے ہوئے مشترکہ کاوش کی حمایت کی ہے۔ مبصرین کا کہنا ہے کہ ان کے پیغام میں ووٹ نہ دینے والے فیفا ممبرز کیلئے دھمکی بھی موجود ہے۔ انہوں نے لکھا تھا کہ ہم نے ورلڈ کپ کیلئے پیشکش کی ہے، اگر ان ممالک نے ہماری حمایت نہ کی جنہیں ہم ہمیشہ سپورٹ کرتے آئے ہیں تو یہ بہت شرمناک ہوگا۔ اس کے بعد ہم ان ممالک کی حمایت کیوں کریں گے چاہے پھر وہ اقوام متحدہ ہی ہو۔ فیفا کو یہ بات بھی مدنظر رکھنا ہوگی کہ امریکی بڈ کو منظوری دی گئی تو صدر ٹرمپ کی مسلمان ممالک کیلئے امتیازی ویزا پالیسی ہزاروں فٹبال شائقین کے راتوں کی نیند اڑا دے گی۔ یقیناً 2026 میں ٹرمپ امریکی صدر نہیں ہوں گے لیکن ان کی پالیسی برقرار رکھی گئی تو بے شمار شائقین کو ویزا کے بعد امریکا میں داخلے سے روکے جانے کا خدشہ موجود رہے گا۔

تازہ ترین