• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

نہ بالوں کو دھونا دُھلانا اسے

نہ ہنسنا، نہ پینا، نہ کھانا اسے

عمر! ماروی گیت گاتی پھرے

تری داد کے، تیری بیداد کے

ترا ظلم بخشا نہیں جائے گا

یہ اِک دن ترے سامنے آئے گا

نہ بالوں کو پانی دکھانا اُسے

نہ زلفوں کی بگڑی بنانا اُسے

وہ بانکے وہ سبزہ گہوں کے مکیں

انہیں ماروی بھول سکتی نہیں

عمر! ماروی کو کہاں یہ پسند

کہ بیٹھی رہے تیرے محلوں میں بند

نہ بالوں کو پانی دکھانا اسے

نہ زنداں سے باہر ہی جانا اسے

اسے بھائے کیا مارؤں کے سوا

یہ صابن، یہ عطر، خوش بو، یہ حنا

کٹھن ہے یہ اس کے لیے زندگی

کہ گوری ہے دیہات کی ماروی

نہ بالوں کو پانی دکھانا اسے

نہ بھولے سے بھی مسکرانا سے

ہے کانوں میں اس کے، صدا گونجتی

صدا اے عمر!تیرے انصاف کی

شکایت کرے ہے وہ اندوگیں

مرے لوگ مجھ پاس آتے نہیں

اُداسی پہ مائل ہوئی ماروی

غم ِدل سےگھائل ہوئی ماروی

یہ اُلجھے سے گیسو، یہ چہرہ اُداس

وہ اٹھتی جوانی کی بو ہے نہ پاس

غموں نے اُڑادی ہے چہرے کی آب

اُداسی سے سنولا گیا ہے جناب

تازہ ترین