اسلام آباد(طاہر خلیل )سیاست کی تیز کشمکش میں جبکہ ٹکٹوں کی تقسیم اور خاص طور پر مخصوص نشستوں کیلئے خواتین کی نامزدگی سے پیدا شدہ بد مزگیوں اور الزامات سے آلودہ منظر نامے میں میاں نواز شریف عازم برطانیہ ہو چکے ہیں ۔مسلم لیگ (ن) کے اندر جو ہیجان خیزی نظر آتی ہے بعض حلقے قرار دیتے ہیں کہ معاملات کو صحیح طریقے سے ہینڈل نہیں کیاجارہا ۔ سب سے اہم سوال سابق وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان کے حوالے سے بار بار سامنے آرہا ہے کہ کیا چوہدری نثار پارٹی سے الگ ہو رہےہیں بعض مبصر تو دور کی کوڑی لائے کہ تحریک انصاف میں شامل ہونے کی تیاری مکمل ہے ۔اس ضمن میں ایک بیان منسوب کیاجارہاہے جس میں چوہدری نثار نے کہا کہ اگر تحریک انصاف میں 10غلطیاں ہیں تو مسلم لیگ (ن) میں 100نقص ہیں ، دوسری طرف چوہدری نثار کے چاروں حلقوں سے کاغذات نامزدگی منظور ہو چکے ہیں اور 18جون سے انتخابی مہم کا آغاز کر رہے ہیں ۔ اگر پارٹی ٹکٹ نہ ملا تو آزاد حیثیت میں الیکشن لڑنے کا فیصلہ کر چکےہیں تاہم شہباز شریف کی یہ بات بھی زیر نظر رہنی چاہیے جس میں انہوں نے کہا تھا کہ چوہدری نثار ٹکٹ کیلئے درخواست دیں نہ دیں ،بحیثیت صدر مسلم لیگ میں انہیں ٹکٹ جاری کروں گا۔ دیکھنا ہوگا کہ شہبازشریف حق دوستی ادا کرنے کیلئے کس حد تک جانے کوتیارہیں۔ چوہدری نثار کو الیکشن لڑنے کےلئے پارٹی ٹکٹ کی ہر گز احتیاج نہیں وہ آزاد حیثیت میں بھی الیکشن لڑتے ہیں تب بھی نتائج پرکچھ زیادہ اثر نہیں پڑے گا کیونکہ مسلم لیگ (ن) کے ایک حالیہ خفیہ سروے میں یہ بات واضح کی گئی ہے کہ اگر چوہدری نثار نے آزاد حیثیت میں الیکشن لڑا توا نہیں تحریک انصاف کے ووٹ بھی مل سکتے ہیں ۔ چوہدری نثار کےمعاملے میں شہباز شریف کا اثر و رسوخ کس حد تک موثر ہو سکتا ہے یہ شہباز شریف کیلئے بھی ایک امتحان ہوگا۔ اس معاملے میں اب تک شہباز شریف اپنے بھائی نوا زشریف کو اپنے موقف کی ہمنوائی میں قائل نہیں کر سکے ۔اس کی ایک بڑی وجہ مریم نواز ہیں۔ چوہدری نثار کا یہ اٹل اور دو ٹوک فیصلہ ہے کہ وہ کبھی مریم نواز کی ماتحتی میں کام نہیں کر ینگے۔ مسلم لیگ کےذرائع چوہدری نثار کے موقف سے اختلاف کرتے ہیں ، ان کا کہنا ہے کہ مریم نواز کو پارٹی میں کوئی عہدہ نہیں دیا گیا اسلئے ان کی ماتحتی میں کام کرنے کا سوال پیدا نہیں ہوتا ۔