خیبرپختونخوا کے جنوبی اضلاع بھی سیاست کے حوالے سے انتہائی اہمیت کے حامل ہیں اور پھر جنوبی اضلاع میں ڈیرہ اسماعیل خان ایسا ضلع ہے جہاں ہر الیکشن میں جے یوآئی کے سربراہ مولانا فضل الرحمن قسمت آزمائی کرتے ہیں اور ان کے مقابلے میں دیگر سیاسی جماعتوں کے بڑے بڑے قائدین میدان میں اترتے ہیں تاہم اس ضلع کی سیاست شخصیات کے گرد گھومتی ہے یہاں سیاسی جماعتوں کی بجائے شخصیات کو زیادہ اہمیت دی جاتی ہے ‘تاہم 2002ء سے 2013ء تک عام انتخابات کے دوران صوبائی اسمبلی کی 5نشستوں میں اکثریت آزاد امیدواروں نے کامیابی حاصل کی ‘ 2002ء کے الیکشن میں 5صوبائی نشستوں میں 3‘ 2008ء کے الیکشن میں 2جبکہ 2013ء کے الیکشن میں 3آزاد امیدواروں نے کامیابی حاصل کی تھی ‘ 2018ء کے انتخابات میں ڈیرہ اسماعیل خان میں ایم ایم اے اور پی ٹی آئی کے مابین کاٹنے کے مقابلے کی توقع ہے‘ ماضی میں اس ضلع سے مولانا مفتی محمود مرحوم‘ مولانا فضل الرحمن‘ مولانا لطف الرحمن‘ مولانا عطاء الرحمن‘سردار عنایت اللہ خان گنڈا پور‘سابق وزیر اعلیٰ اورنگزیب خان ‘ علی امین خان گنڈا پور‘فیصل کریم کنڈی‘ وقار احمد خان سمیت کئی شخصیات نے ملکی سیاست میں مرکزی کردار ادا کیا‘ ان کے علاوہ مشہور اداکارہ مسرت شاہین بھی مولانا فضل الرحمن کے مقابلے میں یہاں سے سیاست کی دنیا میں قسمت آزمائی کر چکی ہیں‘ڈیرہ اسماعیل خان 5تحصیلوں ڈیرہ اسماعیل خان‘ کلاچی‘درابن‘پروآ اور پہاڑ پور پر مشتمل ضلع ہے اور اس میں کل 47یونین کونسلیں ہیں‘2017ء کی مردم شمار کے مطابق ضلع کی کل آبادی16لاکھ 27ہزار 132ہےجبکہ یہاں کل رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد6لاکھ 73ہزار 637ہے جن میں 3لاکھ 75ہزار 168مرد جبکہ 2لاکھ 98ہزار 469خواتین ووٹرز شامل ہیں‘ڈیرہ اسماعیل خان میں پہلے سٹی کی قومی اسمبلی کی ایک این اے 24 جبکہ ٹانک کم ڈیرہ کی ایک سیٹ این اے 25ملا کر کل 2قومی اسمبلی کی سیٹیں تھیں تاہم حالیہ مردم شماری کے نتیجہ میں نئی حلقہ بندیوں کی ابتدائی فہرست کے جاری ہونے سے ڈیرہ شہر کے اکلوتے قومی حلقہ24 کو دو حصوں میں تقسیم کر دیا گیا ہے نئی ترتیب کے مطابق ڈیرہ کا قومی حلقہ این اے24 اب این اے38اور این اے39 بن چکا ہے‘ این اے38ڈیرہ سٹی اور پہاڑپور سرکل جبکہ این اے39تحصیل کلاچی درابن اور تحصیل پروا پر مشتمل ہے اسی طرح ڈیرہ کے پانچ صوبائی حلقوں کی تعداد برقرار رکھی گئی ہے ‘پہلے پی کے 64سے 68تک صوبائی حلقے تھے تاہم ان کے نمبر تبدیل کر دئیے گئے ہیں اور ترتیب کچھ یوں ہے
تحصیل پہاڑپور پی کے95‘ڈیرہ سٹی ٹو پی کے96‘ڈیرہ سٹی پی کے97‘تحصیل پروا پی کے98اور تحصیل کلاچی اور تحصیل درابن پی کے99ہو گئے ہیں‘2002ء کے عام انتخابات میں قومی اسمبلی کی نشست این اے 24اور 25دونوں پر جے یوآئی کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کامیابی حاصل کی تھی تاہم بعد ازاں انہوں نے ایک نشست خالی کر دی تھی‘ 2008ء کے انتخابات میں این اے 24سے پیپلز پارٹی کے فیصل کریم خان کنڈی نے کامیابی حاصل کی اور وہ پھر قومی اسمبلی کے ڈپٹی سپیکر بھی بنے‘ این اے 25پر ایم ایم اے کے مولانا عطاء الرحمن نے کامیابی حاصل کی جو مولانا فضل الرحمن کے بھائی ہے‘ 2013ء کے انتخابات میں این اے 24پر جے یو آئی کے سربراہ مولانا فضل الرحمن جبکہ این اے 25پر پی ٹی آئی کے داور خان کنڈی نے کامیابی حاصل کی تھی ‘ 2018ء کے عام انتخابات کیلئے این اے38پر الیکشن لڑنے والے متوقع امیدواروں میں جے یو آئی کے مرکزی امیر مولانا فضل الرحمان ‘پی ٹی آئی کے سابق ایم پی اے علی امین خان گنڈہ پور ‘پیپلز پارٹی کے سابق قومی اسمبلی کے ڈپٹی سپیکر فیصل کریم خان کنڈی ‘آزاد امیدوارسابق سینیٹر وقار احمد خان ‘آزاد امیدوار سابق ایم این اے داوڑ خان کنڈی اور طاہر حمید خان غزنی خیل کے علاوہ کئی غیر اہم امیدوار بھی حصہ لے سکتے ہیں‘ این اے39پر الیکشن لڑنے والے متوقع امیدواروں میں جے یو آئی کے مرکزی امیر مولانا فضل الرحمان‘ پی ٹی آئی کے شیخ محمد یعقوب ‘پی پی پی کے سابق قومی اسمبلی کے ڈپٹی سپیکر فیصل کریم خان کنڈی ٔآزاد امیدوارسابق سینیٹر وقار احمد خان‘ آزاد امیدوار سابق ایم این اے داوڑ خان کنڈی اور سابق ایم این اے سردار عمر فاروق خان میانخیل کے علاوہ کئی اور ہو سکتے ہیں‘اگر صوبائی اسمبلی کی نشستوں کی بات کی جائے جو ماضی میں پی کے 64سے 68تک تھی اب ان کے نمبر 95سے 99ہوگئے ہیں‘ 2002ء کے انتخابات میں پی ایف 64سے پیپلز پارٹی کے محمد مظہر جمیل علیزئی‘ 65سے آزاد امیدوار حفیظ اللہ خان علیزئی‘ 66اور 67سے آزاد امیدوار الحاج سردار عنایت اللہ خان گنڈا پور ‘ 68سے پیپلز پارٹی (شیرپائو) یعنی قومی وطن پارٹی کے سید مراد کاظم شاہ نے کامیابی حاصل کی تھی ‘2008ء کے الیکشن میں پی ایف 64سے آزاد امیدوار خلیفہ عبد القیوم‘ 65سے پیپلز پارٹی کے سمیع اللہ خان علیزئی‘ 66سے مسلم لیگ کے الحاج ثناء اللہ خان میاں خیل‘ 68سے مخدوم زادہ سید مرید کاظم شاہ نے آزادحیثیت سے کامیابی حاصل کی تھی ‘2013ء کے انتخابات میں پی کے 64سے پی ٹی آئی کے علی امین گنڈا پور ‘ 65سے آزاد امیدوار سمیع اللہ ‘ 66سے جے یو آئی کے مولانا لطف الرحمن‘ 67سے آزاد امیدوار اسرار اللہ خان جبکہ 68سے بھی آزاد امیدوار جاوید اکبر خان نے کامیابی حاصل کی تھی ‘ 2018ء کے عام انتخابات کیلئے پی کے95پر روایتی مخالف پی ٹی آئی کے احتشام جاوید اکبر خان اور اے این پی کے سابق ایم پی اے مخدوم مرید کاظم شاہ کے درمیان مقابلہ ہو گا تاہم اس حلقہ سے کئی غیر اہم افراد آزاد یا کسی پارٹی کے ٹکٹ پر الیکشن میں حصہ لے سکتے ہیں‘پی کے96ڈیرہ سٹی ٹو پر پیپلز پارٹی کے احمد کریم خان کنڈی ‘جمعیت علما ءاسلام کے مولانا عبیدالرحمان جبکہ اس حلقہ سے جے یو آئی کے سابق ایم پی اے عیدالحلیم خان قصوریہ بھی الیکشن لڑنے کے خواہشمند ہیں ‘پی ٹی آئی کے ایم پی اے سمیع اللہ خان علیزی کو پارٹی سے نکالے جانے کے بعد اس حلقہ سے پی ٹی آئی طا رق رحیم خان کنڈی کو ٹکٹ دے رہی ہے‘وقار گروپ کے طاہر وسیم ایڈوکیٹ جبکہ سمیع اللہ خان علیزئی آزاد یا کسی پارٹی کی ٹکٹ پر اس حلقہ سے امیدوار ہیں‘ ڈیرہ سٹی پی کے97 سے پی ٹی آئی کے سابق ایم پی اے علی امین خان گنڈہ پور‘جمعیت علماء اسلام کے مولانا لطف الرحمان جبکہ اس حلقہ سے جے یو آئی کے ٹکٹ پر مشتاق ڈار بھی الیکشن لڑنے کے خواہشمند ہیں جس کا فیصلہ ٹکٹوں کی تقسیم پر سامنے آئیگا ‘اے این پی کے تیمور علی خان مروت ایڈوکیٹ‘ وقار گروپ کے سہیل راجپوت سردار قیضار خان میانخیل‘ ملک عبد القیوم حسام آزاد حیثیت میں یا کسی جماعت کے ٹکٹ پر‘ مظہر جمیل خان علیزئی پیپلز پارٹی یا آزاد حیثیت میںالیکشن میں حصہ لینے کے خواہشمند ہیں‘تحصیل پروا پی کے98سے جے یو آئی کے مولانا لطف الرحمان‘ پیپلز پارٹی کے ملک سیلانی سابق ایم پی اے سردار ثنا اللہ خان میانخیل یا فخر اللہ خان میانخیل کسی پارٹی یا آزاد حیثیت سے ‘سردار خالد سلیم خان استرانہ ایڈوکیٹ ‘اسماعیل بلوچ آزاد حیثیت‘ قمر دھپ آزاد اور تحصیل کلاچی اور تحصیل درابن پی کے99سے پی ٹی آئی کے سابق ایم پی اے سردار اکرام خان گنڈہ پور کے بیٹے سردار اریز خان گنڈہ پور پی ٹی آئی کے ٹکٹ پر‘ سردار فریدون خان گنڈہ پو ر آزاد اور جماعت اسلامی کے ایم پی اے سردار فتح اللہ خان میانخیل کے علاوہ کئی دوسری شخصیات حصہ لے سکتی ہیںتاہم یہ واضح ہے کہ اس بار ڈیرہ کے ہر حلقہ پر ایم ایم اے اور پی ٹی آئی کے امیدواروں کے درمیا ن زبردست مقابلہ ہوگا ۔