ملک بھر میں الیکشن کی گہماگہمی عروج پر ہے کاغذات نامزدگی کی جانچ پڑتال کا سلسلہ جاری ہے۔ کارکنوں کی طرف سے ٹکٹوں کی تقسیم پر احتجاج اور دھرنے دیئے جارہے ہیںبالخصوص عمران خان کی رہائش گاہ بنی گالہ میں کئی روز سے تحریک انصاف کے کارکن اور بعض علاقوں کے امیدوار احتجاج کر رہے ہیں عمران خان نے ان احتجاجی کارکنوں سے خطاب بھی کیا اور انہیں سمجھانے کی کوشش کی کہ ٹکٹ میرٹ پر دیئے گئے ہیں اور ایسے امیدواروں کا انتخاب کیا گیا ہے جن کی کامیابی سو فیصد یقینی ہے کیونکہ ہم نے اسمبلی میں اکثریت کے ساتھ حکومت بنانا ہے اس لئے اب ٹکٹوں پر کوئی ردوبدل نہیں ہوسکتا کارکنوں نے عمران کی بات ماننے سے انکار کردیا اور کہا کہ جو لوگ طویل عرصے سے آپ کے ساتھ چل رہے ہیں انہیں نظرانداز کرکے مسلم لیگ ن کے لوگوں کو ٹکٹ دے دیئے گئے ہیں بہرحال عمران خان کسی صورت ماننے کیلئے تیار نہ ہوئے اور احتجاج جاری رہا پولیس اور تحریک انصاف کے ان احتجاجی کارکنوں اور امیدواروں پر لاٹھی چارج بھی کرنا پڑا جس کے بعد کارکنوں نے اپنی قیادت کے خلاف زبردست نعرہ بازی بھی کی۔
اس بات کے امکانات نظر آرہے ہیں کہ بعض حلقوں میں تحریک انصاف کے کئی لیڈر پارٹی فیصلوں کو بالائے طاق رکھ کر انتخابات میں کھڑے ہو جائیں گے اور اس کا تحریک انصاف کو نقصان پہنچ سکتا ہے اگرچہ عمران خان نے خواتین کی خصوصی نشستوں پر ٹکٹوں کی تقسیم کا ازسرنو جائزہ لینے کا فیصلہ کیا ہے مگر اب خاصی تاخیر ہوگئی ہے الیکشن کمیشن فہرست تبدیل کرنے کی اجازت دینے سے گریزاں ہے دوسری طرف پیپلز پارٹی کی صفوں میں بھی ٹکٹوں کی تقسیم پر کارکنوںکا احتجاج جاری ہے اور بالخصوص اندرون سندھ بعض حلقوں میں امیدواروں کے چنائو اور ٹکٹوں کی تقسیم پر کارکنوں اور بعض امیدواروں کو شدید اعتراض ہے اور کارکنوں نے بلاول کے دفتر پر دھرنا بھی دیا جبکہ مسلم لیگ ن میں بھی ٹکٹوں کی تقسیم پر شدید اعتراضات سامنے آئے ہیں بالخصوص خواتین کی مخصوص نشستوں پر مسلم لیگ ن کی خواتین نے لاہور میں پارٹی دفتر کے سامنے مظاہرے کئے ان خواتین کا اعتراض مخصوص لوگوں کی بیویوں اور سفارشی خواتین کو ٹکٹ دے دیئے گئے ہیں اور جو کارکن اپنی لیڈر شپ کیلئے دھکے کھا رہی ہیںانہیں بالکل نظرانداز کر دیا گیا ہے اس ساری احتجاجی تحریکوں میں تحریک انصاف کے کارکنوں کا احتجاج سب سے زیادہ جائز ہے۔
عمران خان صاحب نے کرپشن کے خلاف آواز اٹھائی اور سب سے پہلے تحریک شروع کی بالخصوص مسلم لیگ ن کی قیادت میاں نواز شریف میاں شہباز شریف اور ان کے خاندان کے خلاف کرپشن کے چارجز لگائے اور ڈٹ گئے وہ سابقہ اسمبلی میں موجود مسلم لیگ ن کے وزراء اور اراکین پارلیمنٹ کو کرپٹ اور چور کہتے رہے ہیں ان کی تحریک کا اثر بھی ہوا آج نواز شریف اور ان کا خاندان نااہلی کی طرف جارہا ہے نواز شریف تو نااہل ہوگئے اور انہیں قید کی سزا ہونے کا بھی امکان ہے مگر نہایت افسوس سے کہنا پڑتا ہے عمران خان نے کرپشن کے خلاف علم جہاد بلند کیا تھا اس پر خود ہی کمپرومائز کرلیا اور کرپٹ سابق اراکین اسمبلی اور وزرا کو تحریک انصاف میں شامل کرلیا اور اپنے کارکنوں کو چھوڑ کر زیادہ تر لوٹوں کو ٹکٹ دیدیئے۔ اب اگر عمران خان اقتدار میں آجاتے ہیں تو وہ کس طرح کرپشن کا خاتمہ کریں گے کیا یہ کرپٹ لوگ انہیں کوئی بڑا فیصلہ کرنے دیں گے ہمیں تو نہیں لگتا عمران خان صاحب اپنے سو دن کے پروگرام پر50فیصد بھی عمل کر سکیں۔ عمران خان صاحب کا زیادہ زور پنجاب پر ہے وہ پنجاب اور کے پی کے کی بنیاد پر دو تہائی اکثریت حاصل نہیں کر سکیں گے بلکہ انہیں حکومت بنانے کے لئے کسی دوسری سیاسی جماعت کے ساتھ اتحاد کرنا ہی پڑے گا آئندہ انتخابات میں تحریک انصاف کے علاوہ دو ہی سیاسی جماعتیں ہیں جن کی زیادہ نشستیں ہونگی ایک مسلم لیگ ن اور دوسری پیپلزپارٹی ہے ادھر پیپلزپارٹی پارلیمنٹرین کے صدر آصف علی زرداری بہت عجیب اور حیرت انگیز دعویٰ کر رہے ہیں کہ پنجاب میں آئندہ ہماری حکومت ہو گی ان کے اس اعلان پر کوئی غیبی طاقت ہی معجزہ دکھا سکتی ہے مگر آصف علی زرداری جوڑ توڑ کے بادشاہ مانے گئے ہیں ان کا یہ خواب ایک طرح سے پورا ہو سکتا کہ وفاق میں پیپلزپارٹی کے تعاون سے عمران خان وزیراعظم بن جائیں اور اس کے بدلے پنجاب کی وزارت اعلیٰ پیپلزپارٹی کو دیدیں سیاست میں کوئی بات حتمی نہیں ہوتی جیسے تحریک انصاف نے مجبوری کی حالت میں سینیٹ میں پیپلزپارٹی کا ڈپٹی چیئرمین منتخب کرا دیا ایسے ہی عمران خان صاحب کی حکومت بنانے اور آئین میں کسی قسم کی ترمیم کے لئے پیپلزپارٹی اور مسلم لیگ ق کا سہارا لینا پڑے عمران خان صاحب کے لئے بہت مشکلات ہونگی سب سے بڑا مسئلہ ملک میں مالی بحران، پانی کی شدید قلت، مہنگائی کا بڑھتا ہوا طوفان اور عوام کی عمران خان صاحب سے بہت زیادہ
توقعات۔
ہماری دعا ہے اگر عمران خان کی جماعت اقتدار میں آجاتی ہے تو وہ کامیابی سے ہمکنار ہو اور ملک کو مالی بحران سے نکالے، وعدے کے مطابق کرپشن کا خاتمہ کرے۔ ملک کو ایک سو ارب ڈالر قرضوں کے بوجھ سے نکالے، اور ملک اپنے پائوں پر کھڑا ہو جائے ملک میں اس وقت دو شخصیات ملک و قوم کے لئے انتہائی متحرک ہیں ایک چیف جسٹس آف پاکستان میاں ثاقب نثار اور دوسری آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ، جنہوں نے عید کا دن بھی گھرپر نہیں گزارا اور وہ کسی نہ کسی مقام پر دورے پر رہے۔ آرمی چیف نے عید کا دن کنٹرول لائن پر اپنے جوانوں کے ساتھ گزارا اور وہیں عید کی نماز بھی ادا کی۔ ملک و قوم کے لئے جانوں کا نذرانہ دینے اور دوسروں کی خوشیوں کے لئے ملک و قوم کے لئے گھر سے باہر رہنا اور جان بھی قربان کرنا معمولی بات نہیں پوری قوم اپنے فوجی جوانوں اور دیگر سکیورٹی اداروں کے افسروں اور جوانوں کی مرہون منت ہے اوران کے لئے دعا گو ہے۔