• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

حساب کتاب ہوگا تو میرا قرض نواز شریف کی طرف نکلے گا،چوہدری نثار

کراچی (ٹی وی رپورٹ)وزیرداخلہ چوہدری نثار نے کہا ہے کہ حساب کتاب ہوگا تو میرا قرض نواز شریف کی طرف نکلے گا ،کسی کو ذاتی نقصان نہیں پہنچاؤں گا مگر میرے ساتھ جو سیاسی طورپر ہوا اس کا جواب دوں گا، نواز شریف اور دیگر لوگوں کے ساتھ ذاتی معاملات کی کبھی تشہیر نہیں کی، پرویز مشرف سے مجھے بہت سے اعتراضات تھے مگر انہیں ذاتی سطح پر جن باتوں سے نقصان ہوسکتا تھا وہ کبھی نہیں کیں، بانی متحدہ منفی نشان بن چکا ہے اسے اپنے مقام پر پہنچانے میں بڑا کردار ادا کیا، ن لیگ کا مقصد نشستیں حاصل کرنا نہیں چوہدری نثار کو ناکام بنانا ہے چاہے دونوں نشستیں پی ٹی آئی کو ہی کیوں نہ چلی جائیں،ان دونو ں حلقوں میں ن لیگ کے امیدواروں کی ضمانتیں ضبط ہوجائیں گی، میرے ن لیگ کے ٹکٹ پر کھڑے نہ ہونے کا غلام سرور کو فائدہ ہوگا ۔ وہ جیوکے پروگرام ”نیا پاکستان طلعت حسین کے ساتھ“ کے انتخابات کے حوالے سے خصوصی پروگرام میں میزبان طلعت حسین سے گفتگو کررہے تھے۔ پروگرام میں پی ٹی آئی کے رہنما غلام سرور اور این اے 59سے ن لیگ کے امیدوار انجینئر قمر الاسلام سے بھی گفتگو کی گئی۔غلام سرور نے کہا کہ 2018ء کے انتخابات میں جیت یقیناً پی ٹی آئی کی ہوگی،چوہدری نثار سے اصل مقابلہ این اے 59میں ہوگا جو چوہدری نثار کا آبائی حلقہ ہے، ہمارے مدمقابل کا ذریعہ معاش پٹوار خانہ اور سیاست تھانہ ہے، اس حلقہ انتخاب میں سابق وزیرداخلہ کا ایک خوف ہے۔انجینئر قمر الاسلام نے کہا کہ این اے 59 میں مقابلہ شخصیتوں نہیں ن لیگ اور پی ٹی آئی کا ہوگا۔چوہدری نثار نے کہا کہ میڈیا کو انٹرویوز دینے سے اس لئے کتراتا ہوں کہ میرے بیانات سے تنازعات پیدا نہ ہوں، چوہدری نثار نے بتایا کہ عوام کے تعاون سے 1985ء سے اپنے حلقے میں الیکشن جیتتا آیا ہوں، میں نے تسلسل سے آٹھ انتخابات میں کامیابی حاصل کی ہے، مجھے ناکام کرنے کیلئے 2002ء میں مشرف کے دور میں میرے حلقہ این اے 40 کو توڑا گیا،نیا حلقہ اس طرح بنایا گیا تھا کہ ٹیکسلا کے ساتھ میرے آبائی حلقہ کی پانچ یونین کونسلیں رہیں جبکہ باقی حلقہ کلر سیداں اور پنڈی سے جاکر مل جائیں، اس وقت مجھے دونوں حلقوں میں انتخاب لڑنا پڑا، ایک حلقہ میں بہت سخت مقابلہ کے بعد میں کامیاب نہیں ہوسکا مگر دوسرے حلقہ میں 17ہزار سے زائد ووٹوں سے جیتا جبکہ 2008 ء میں دونوں حلقہ سے جیتا۔ چوہدری نثار نے این اے 59اور 63سے انتخاب لڑنے کے حوالے سے بتایا کہ الیکشن کمیشن کی طرف سے نئی حلقہ بندیوں کے بعد میرا آبائی حلقہ دوبارہ این اے 59میں ایک جگہ آگیا ہے جس کا مجھے بہت فائدہ ہوگا،حلقہ این اے 63سے میرا 85ء سے تعلق ہے، اس حلقہ میں میرا ووٹ بینک ، تعلقداریاں اور دوستیاں ہیں۔ چوہدری نثار ن نے کہا کہ ن لیگ مجھے وہاں ٹکٹ دیتی تو یہ دونوں سیٹیں نکل سکتی تھیں، ن لیگ کا مقصد یہ دونوں نشستیں حاصل کرنا نہیں بلکہ چوہدری نثار کو ناکام بنانا ہے چاہے دونوں نشستیں پی ٹی آئی کو ہی کیوں نہ چلی جائیں۔ چوہدری نثار کا کہنا تھا کہ میں جیتوں یا نہ جیتوں ان دونوں حلقوں میں ن لیگ کے امیدواروں کی ضمانتیں ضبط ہوجائیں گی، جس دن نتائج آئیں میری یہ بات اور دونوں امیدواروں کے نتائج بھی دکھائیں۔ پی ٹی آئی کے امیدوار غلام سرور سے متعلق چو ہد ر ی نثار نے کہا کہ سرور خان نے اپنی سیاست میرے ساتھ شروع کی تھی، ان کا دیہات کے حوالے سے مخصوص حلقہ ہے، انہوں نے ہمیشہ سیاسی جماعتوں سے فائدہ اٹھایا ہے، اس علاقے میں پیپلز پارٹی کا بڑا ووٹ بینک تھا تو یہ پی پی میں شامل ہوگئے ،مگر جب تک اپنی مرضی کے مطابق حلقہ تقسیم نہیں کیا اس وقت تک مجھ سے نہیں جیتے،غلام سرور کو پی ٹی آئی کے ووٹ بینک سے فائدہ پہنچے گا، میرے ن لیگ کے ٹکٹ پر کھڑے نہ ہونے کا غلام سرور کو فائدہ ہوگا اور ہمارا سخت مقابلہ ہوگا، مجھے ن لیگ کا ٹکٹ مل جاتا تو میں بآسانی یہاں سے جیت جاتا۔ چوہدری نثار نے بتایا کہ پنجاب حکومت کے سروے میں بطور امیدوار میں 13فیصد آگے تھا، پی ٹی آئی کے سات فیصد ووٹرز نے ووٹ چوہدری نثار کو دینے کا کہا، میں الیکشن جیتنے کے بعد بھی حلقہ میں لوگوں سے رابطہ رکھتا ہوں، میرا ایک نیٹ ورک ہے جسے الیکشن مہم میں مزید بڑھاتا ہوں، اب لوگوں کو بتانا ہوتا ہے کہ آزاد امیدوار کی حیثیت سے کیوں کھڑا ہوا ہوں، انتخابی مہم کے پہلے جلسے میں قوم کو آگاہ کرنا چاہتا تھا کہ میرے نواز شریف سے اختلافات کس نوعیت کے تھے،لیکن بیگم کلثوم نواز کی صحت ٹھیک نہ ہونے کی وجہ سے بات نہیں کی، جب حساب کتاب ہوگا تو میرا قرض نواز شریف کی طرف نکلے گا ان کا میری طرف نہیں نکلے گا۔ چوہدری نثار کا کہنا تھا کہ میں ذاتی طور پر کسی کو نقصان نہیں پہنچاؤں گا مگر میرے ساتھ جو سیاسی طورپر ہوا اس کا جواب دوں گا، نواز شریف اور دیگر لوگوں کے ساتھ ذاتی معاملات کی کبھی تشہیر نہیں کی، جنرل پرویز مشرف سے میرا اچھا تعلق اور دوستی تھی اور میں نے انہیں ٹیک آن بھی کیا، جنرل پرویز مشرف سے مجھے بہت سے اعتراضات تھے مگر انہیں ذاتی سطح پر جن باتوں سے نقصان ہوسکتا تھا کبھی وہ بات نہیں کی، بانی متحدہ اس وقت ایک نیگیٹیو نشان بن چکا ہے، میں نے اسے اپنے مقام پر پہنچانے میں بڑا کردار ادا کیا، بانی متحدہ کے ساتھ بھی ون ٹو ون کئی چیزیں ہیں جو اسے بہت نقصان پہنچاسکتی تھیں لیکن میں نے کبھی نہیں کیں۔
تازہ ترین