• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
سندھ، تہذیبوں کی ’’ماں‘‘ ہے

حرا کنول

 ثقافت اور تہذیب ہر قوم کی پہچان ہو تی ہے اور پاکستان کے چاروں صوبوں، گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر کی ثقافت کئی صدیوں کی تاریخ پر محیط ہے۔وادی سندھ کی ثقافت اور تہذیب انسان کی چند ابتدائی تہذیبوں میں سے ایک ہے ۔جہاں بڑے بزرگان دین کے مزارات کے ساتھ کئی تاریخی عمارات بھی ہیں ، جو دنیا میں سندھ سمیت پورے ملک کی پہچان ہیں ، سندھ وہ خطہ ہے جسے تہذیبوں کی ماں کہا جاتا ہے یہ وادی سندھ کے میدان میں دریائے سندھ اور اس کے معاون دریاؤں کے کناروں پر شروع ہوئی۔ 

اسے ہڑپہ کی تہذیب بھی کہتے ہیں۔ہڑپہ اور موہنجو داڑو اس کے اہم مراکز تھے۔ دریائے سواں کے کنارے بھی اس تہذیب کے آثار ملے ہیں۔ اس تہذیب کے باسی پکی اینٹوں سے مکان بناتے تھے۔ ان کے پاس بیل گاڑیاں تھیں، وہ چرخے اور کھڈی سے کپڑا بنتے تھے، مٹی کے برتن بنانے کے ماہر تھے، کسان، جولاہے، کمہار اور مستری وادی سندھ کی تہذیب کے معمار تھے اور اسی طرح سندھ کی ثقافت میں کھیل ،رہنی کہنی ، کھانا پینا، اٹھنا بیٹھنا ، پیار محبت کادرس اہمیت رکھتا ہے۔ سندھ و ہ تہذیب ہے جس کی حفاظت سندھ کے لوگ ہر دور میں کرتے آر ہے ہیں اور ثقافت کو اجاگر کر کے سندھ دوستی کا ثبوت دیتے ہیں ، سندھ کی تہذیب پر مسلمان عربوں کی آمد نے گہرے نقوش چھوڑے ہیں، یہاں کے لوگوں کے عادات و اطوار عربوں سےبے حد ملتے جلتے ہیں۔ 

جس طرح عرب فیاض ہیں اور مہمان داری میں ان کی ایک شان ہے۔ اسی طرح سندھ کے عوام موقع بے موقع کھل کر خوش ہوتے ہیں۔ ان کےہاتھ اپنے اور پرائے دونوں کےلیےکھلے ہوتے ہیں۔ آپ سندھ کے کسی دور دراز مقام پر چلے جائیں آپ کی کوئی شناسا ئی ہو نہ ہو آپ سے ملنے والا دیہی فرد آپ کا حال احوال پوچھنے سے قبل آپ کو اپنی اوطاق میں جو اکثر گائوں سے باہر ہوتی ہیں۔ بٹھا کر سب سے پہلے آپ کی خود رونوش کا بندوبست کرے گا۔ اگر اس کے پاس مدارت کرنے کو کچھ نہ ہو تو بھی وہ بروس سے ادھار لے کر اپنی حیثیت سے بڑھ کرکھانے پینے کا بندوبست کرے گا اور کھانا، چائے وغیرہ سے فارغ ہونے کے بعد آپ سے پھر آمد کا مقصد پوچھے گا۔ اور حتی المقدور اس کو حل کرنے کی کوشش کرے گا۔ 

ہاں آپ کسی گوٹھ گائوں سے کچھ فاصلے پر ہیں آپ کسی بھی دیہی فردکو جو راہگیر ہے روک کر یہ کہہ دیں کہ مجھے بھوک ہے اور کھانا کھانا ہے۔ وہ آپ کے پاس گرم گرم کھانا تیار کر کے لائے گا اور بڑی عزت کے ساتھ کھانا کھلائے گا سندھ کے میں کھانے کے بارے میں مقولہ ہے کہ ’’ مانی تواللہ کی ہے ‘‘ یعنی رزق تو اللہ کا ہے ہم تو صرف ذریعہ ہیں۔ سندھ میں مہمان داری کا یہ معاملہ ہے کہ آپ کسی کے ہاں جائیں اور کھانا نہ کھائیں تو میزبان شکوک وشہبات میں مبتلا ہو جاتے ہیں کہ خدانخواستہ آپ اس سے ناراض تو نہیں ہیں۔ یا اس کے خلاف دل میں کوئی جذبات تو نہیں رکھتے جو اس کا نمک کھانے سے گریزاں ہیں۔ کسی کے پاس ملنے گئے تو آپ کو چائے پانی ضرور پیش کیا جائے گااور اس بات کو انتہائی معیوب سمجھا جاتا ہے کہ مہمان روکھا ہی صرف باتیں کرکے چلا جائے اور اسے کچھ کھانے ، پینے کے لیے پیش نہ کیا جائے۔

تازہ ترین