کتنی عجیب سی بات ہے کہ آپ کسی گرینڈ سلیم کا فائنل کھیل رہی ہوں اور آپ کے مدِمقابل آپ کی سگی بہن ہو۔ ایسا ایک بار نہیں بلکہ کئی بار اورلگاتار ہوا جب وینس ولیمز اور سرینا ولیمز کا ٹینس کے گرینڈ سلیم فائنلز میں آمنا سامنا ہوا اور دونوں نے ایسا ڈٹ کر مقابلہ کیا جیسے کسی حریف سےکیا جاتاہے۔ یہاںیہ بات تو طے ہی تھی کہ دونوںٹرافیاں ایک ہی گھر پر ہی جائیں گی۔
ولیمز سسٹرز کی کامیابیاں
ولیمز سسٹرز پیشہ ور امریکی ٹینس کھلاڑی ہیں۔ وینس ولیمز (پیدائش 1980 ء) سات مرتبہ گرینڈ سلیم ٹائٹل کی فاتح (سنگلز) ہیں اور سرینا ولیمز (پیدائش26 ستمبر 1981)، تئیس بار گرینڈ سلیم ٹائٹل کی فاتح (سنگلز) ہیں۔ اوائل عمری سےدونوں کی تربیت ان کے والدین رچرڈ ولیمز اور اوکرین پرائس نے کی۔
دونوں کی مشہور مسابقت 2001ء کے یوایس اوپن سے لے کر 2017ء کے آسٹریلین اوپن سنگلز کے فائنلز کے دوران دیکھنے میں آئی۔ اس دوران دونوں کے درمیان 9 گرینڈ سلیم فائنلز میں ٹاکرا ہوا۔ ٹینس کی تاریخ میں دونوں پہلی کھلاڑی تھیں (مردو عورت میں) جو چار مسلسل گرینڈ سلیم فائنلز (2002 ءکے فرینچ اوپن سے لے کر2003 ءکے آسٹریلین اوپن تک ) میںمد مقابل آئیںاور چار وںفائنلز میں چھوٹی بہن سرینا ولیمز فاتح قرار پائی۔
2000ء سے 2016 ء تک17سالہ مد ت میں دونوں نے مجموعی طور پر 12 ومبلڈن ( وینس نے 5 اور سرینا نے 7 ) جیتے۔ دونوں نے2001ء کا آسٹریلین ویمن ڈبلز ٹائٹل جیت کر کیریئر ڈبلز گرانڈ سلیم جیتنے والی پانچویں اور کیریئر ڈبلز گرینڈ سلیم مکمل کرنے والی واحد جوڑی بننے کا اعزاز حاصل کیا۔ اس کے علاوہ دونوں نے دو اولمپک گولڈ میڈلز 2008ء بیجنگ اور2012ء لندن اولمپکس بھی جیت رکھے ہیں۔ دونوں بہنوں کی جوڑی نے مل کر چار مسلسل گرینڈ سلیم ڈبلز ٹائٹل بھی حاصل کیے اور 7 جون 2010 کو دنیا کی نمبر ون جوڑی قرار پائیں۔ دونوں ٹینس کورٹ میں ہی مد مقابل نہیں رہیں بلکہ ایک دوسرے کو سپورٹ کرنےکیلئے شائقین میں بھی موجود رہتی تھیں۔
نمبر ون کی دوڑ
ویمنز ٹینس ایسوسی ایشن کی جانب سے دونوں کی کئی بار درجہ بندی کی گئی اور دونوں تنہا اور جوڑی کی صورت میں بھی ورلڈ نمبر ون رہی ہیں ۔ 2002ء کے فرینچ اوپن کے بعد وینس ولیمز اور سرینا ولیمز بالترتیب نمبر ون اور نمبر ٹو تھیں۔ ایسا دنیا کی تاریخ میں پہلی بار ہوا کہ دو بہنیں درجہ بندی میں سرفہرست آئیں۔ 2010ء کے فرینچ اوپن کے دوران دونوں مشترکہ طور پر ویمنز ڈبل میںورلڈ نمبر ون تھیں۔ 21 جون 2010ء کو سرینا نمبر ون اور وینس نمبر ٹو ٹھہریں۔ پھر اگلے آٹھ سال تک ایسا ہی ہوتا رہا اور دونوں نمبر ون اور نمبر ٹو پر اپنی پوزیشن بدلتی رہیں۔ دونوں نے ویمنز ڈبل کے ساتھ ساتھ مکس ڈبلز اور اولمپک مقابلو میں بھی ریاست ہائے متحدہ امریکہ کا پرچم بلند کیا ہے۔
چار سال بعد مقابلہ
انڈین ویلز ماسٹرز ٹینس ٹورنامنٹ کے ویمنز سنگلز مقابلے کے دوران وینس نے سرینا کو اسٹریٹ سیٹس میں3-6اور4-6 سے ہرایااور یوںوینس ولیمز کسی سنگلز مقابلے میں 4سال بعد اپنی چھوٹی بہن سرینا ولیمز کو شکست دینے میں کامیاب ہو گئیں۔دونوں سابق عالمی نمبر ون کے درمیان 2014ءکے راجرز کپ کے میچ میں وینس نے چھوٹی بہن کے خلاف میچ جیتا تھا جس کے بعد سے ہمیشہ سرینا ولیمزہی کامیاب ہوتی رہیں۔ سرینا ولیمز انجری مسائل اور بیٹی کی پیدائش کی وجہ سے طویل عرصے سے کورٹ سے دور تھیں اور اس ٹورنامنٹ کے ذریعے وہ پہلی مرتبہ مسابقتی ٹینس مقابلوں میں شریک ہوئیں۔
سرینا ولیمز کا اعزاز
خواتین ہو ں یا مرد، سرینا ولیمز کاشمار آل ٹائم گریٹ ایتھلیٹ میںکیاجاتاہے، جس فہرست میں جم برائون، محمدعلی ، مائیکل جورڈن ، جیکی اسٹیورٹ اور پیلے جیسے عظیم نام شامل ہیں۔
رچرڈ ولیمز کا کردار
ولیمز سسٹرز کی کامیابی میں ان کے والدرچرڈ ولیمز کے کردار کو نظر انداز نہیں کیا جاسکتا جنہوں نے اوائل عمری سے ہی دونوں بہنوں کی تربیت شروع کردی تھی۔ آخر رچرڈ نے اپنی بیٹیوں کو ٹینس اسٹار ہی کیوں بنانا چاہا ۔ کہانی کچھ یوں ہے کہ جب رچرڈ نے پر ورجنیا روزیچی کو ٹی وی پر ٹینس کھیلتے دیکھا تو انہوں نے 78 صفحات پر مشتمل ایک منصوبہ بنایا اور چار ، ساڑھے چارسالہ سرینا اوروینس کو ٹینس سکھانا شروع کردی اورانہیں پبلک ٹینس کورٹ لےگئے۔ جلدہی دونوں بہنوں نے شروپورٹ ٹینس ٹورنامنٹ میں حصہ لے لیا۔ 1995ء میں رچرڈ نے دونوں کو ٹینس اکیڈمی سے نکال لیا اور خود کوچنگ شروع کردی۔
ولیمز سسٹرز کی آمدنی
وینس ولیمز کی تخمینہ شدہ خالص آمدنی95ملین ڈالر ہے جو ٹینس کی تاریخ میں دوسری بڑی کمائی ہےاور بےشک پہلے نمبر پر اس کی چھوٹی بہن سرینا ولیمز ہی ہے جو سال ِ گزشتہ کےکے اختتام پر 170 ملین ڈالر کی مالک تھیں۔