• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

عصر حاضر میں خواتین بھر پور انداز میں سماجی سرگرمیاں انجام دے رہی ہیں، یہی وجہ ہے کہ خواتین کو معاشرتی تبدیلیوں میںخاصی اہمیت حاصل ہے۔ اگر خواتین اصولوں کی بنیاد پر اپنا معاشرتی کردار ادا نہ کریں تو ان کی سماجی صلاحیتوں میں نکھار پیدا نہیں ہوتا۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ فلم انڈسٹری کی ترقی و پیشرفت میں خواتین کے کردار کو نظرانداز نہیں کیا جاسکتا کیونکہ خواتین فنکار اؤںنے فلم انڈسٹری کی ترقی میں مرد فنکاروں کے شانہ بشانہ کام کیا ہے۔ 

فلمی نگری میں فلمسازوں کے داخلے کی وجہ سے سماجی اقدار کے سلسلے میں نئی سوچ اور فکر نے فلموں میں تبدیلیاںلانا شروع کیں۔ دنیا بھر میں بنائی جانے والی فلموں میں عورت کو منظرمیں خوبصورتی پیداکرنے کے لئے پیش کیا جاتا ہے۔ جوں جوں زمانہ ترقی کررہا ہے بیشتر فلموں کے اصلی مواد اور مضامین بھی خواتین کے مسائل کو زیادہ پیش کیا جارہا ہےاور اب خواتین فلموں میں حقیقت سے قریب کردار ادا کرتی ہوئی بہت نمایاں نظرآتی ہیں۔ چلیے کچھ فلموں کا ذکر کرتے ہیں جو خواتین کے کردار کے گرد گھومتی ہیں۔

خواتین کے موضوع پر بننے والی مشہور فلمیں

مام

ـآنجہانی سری دیوی کی یہ 300 ویں اور آخری فلم تھی جس میں سجل علی نے ان کی بیٹی جبکہ پاکستانی اداکار عدنان نے ان کے شوہر کا کردار ادا کیا تھا۔ اس کے علاوہ فلم کی کاسٹ میں نواز الدین صدیقی اور اکشے کھنہ جیسے بڑے اور کامیاب نام بھی شامل تھے۔فلم کے پروڈیوسر سری دیوی کے شوہر بونی کپور تھے۔فلم کی کہانی ایک ماں کے گرد گھومتی ہے جو اپنی بیٹی کے ساتھ ہونے والی زیادتی کا خود بدلہ لیتی ہے اور اس سلسلے میں ایک جاسوس (نوازالدین صدیقی ) کی خدمات حاصل کرتی ہے۔ وہ اتنے غیر محسوس طریقے سے اپنے دشمنوں سے بدلہ لیتی ہے کہ اس کی ذہانت کو داد دینے کو جی چاہتاہے۔

برائڈ اینڈ پریجوڈس

جین آسٹن کے مشہور زمانہ ناول پرائڈ اینڈ پریجوڈس سے ماخوذ اس رومانوی ڈرامہ فلم کو گریندر چڈھا نے ڈائریکٹ کیاہے۔ فلم تو انگریزی میں ہے لیکن اس میں ہندی اور پنجابی کے ڈائیلاگ بھی شامل ہیں۔ یہ فلم برطانیہ میں 2004ءمیں ریلیز ہوئی تھی۔ مرکزی کردار ایشوریا رائے ، مارٹن ہینڈرسن، نادرہ ببر ، انوپم کھیر اوراندرا ورما نے نبھائے تھے۔ یہ فلم دراصل مشرقی اور مغربی سماج کے میل جول اور شادی بیاہ کے مسائل کو سامنے لاتی ہے۔

مدر انڈیا

نرگس اور سنیل دت کی سنہ 1957میں بننے والی انقلابی فلم ’مدر انڈیا‘ کا ری میک بننا شاید ممکن نہیں۔ محبوب خان کی اس فلم سے وابستہ اداکاروں اور دیگر لوگوں کو فلم بنانے کے دوران بالکل اندازہ نہیں تھا کہ وہ سینما کی تاریخ رقم کرنے جا رہے ہیں۔عورت کی قربانی اور اس کے مضبوط ارادوں کو ’مدر انڈیا‘ میں بہت اچھی طرح پیش کیا گیاتھا جواپنے شوہر کے مرنے کے بعد اپنے دو بچوں کے ساتھ غربت اور ادھار چکانے کے کے لیے معاشرے سے لڑتی ہے، اس دوران اسے کئی مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ اس محنت مشقت کے باوجود یہ عورت اخلاقی طور پر بھارتی معاشرے کی ایک مثالی دیوی کے مانند کام کرتی ہے۔

واٹر

واٹر2005ءکی فلم ہے جو دیپا مہتا نے بنائی اور اسکرین پلے انوراگ کیشپ نے لکھا۔ یہ کہانی 1938ءکے دور میں وارنسی کے آشارام کو سامنے لاتی ہے جہاں ایک بیوہ کی زندگی کے اتار چڑھائو اور سماج کے تاریک رواج کو دکھایا گیا ہے۔ اس فلم میں سیما بسواس، اس وقت کی سپر ماڈل لیزا رے، جان ابراہم اور سرال کریوسوام نے اہم کردار ادا کیا ہے۔میوز ک اے آر رحمن اور پلے بیک سکھوندر سنگھ کا ہے ۔ فلم کی کہانی ایک لڑکی جس کا سر مونڈھ دیا جاتاہے اوروہ ساری زندگی سفید ساڑھی اور سماج کی سیوا کرنے میں گزار دیتی ہے۔

ونڈر وومن

مارول سپر ہیروز میں سب سے زیادہ مشہور کردار ونڈر وومن کے گِرد گھومتی ایکشن ایڈونچر سے بھرپور ہالی ووڈ فینٹسی ایڈونچر فلم’’ونڈر وومن‘‘ کامیابی کے جھنڈے گاڑ چکی ہے۔ پیٹی جینکنز کی ہدایتکاری میں بننے والی اس فلم میں مرکزی کردار اداکارہ گیل گیڈٹ نے نبھایا ہے۔چارلس روون، زیک سینڈر اورڈیبورا سینڈر کی مشترکہ پروڈیوس کردہ اس فلم کی کہانی ڈیانا نامی ایک ایسی جنگجو خاتون کے گرد گھومتی ہے جو دور دراز کے ایک جزیرے پر پرورش پاتی ہے۔ تاہم ایک دن ایک پائلٹ حادثے کا شکار ہوکراس جزیرے پر پہنچ جاتاہے تو ڈیانا کودیکھ کر حیران رہ جاتا ہے۔پائلٹ ڈیاناکولے کراپنے ملک پہنچتا ہے تو غیر معمولی صلاحیتوں کی حامل یہ خاتون ونڈر وومن بن کرجنگ کو روکنے کی کوشش کرتی ہے۔ویسے تو یہ فلم سائنس فکشن ہے ، لیکن ایک عورت کی طاقت، استقامت اور جذبے کو سامنے لاتی ہے۔ اس فلم کودیکھ کر خواتین کو اپنے مسائل سے نبرد آزما ہونے کی مہمیز ملتی ہے۔

بول

فلم "بول" کے پروڈیوسر وکرم راجانی اور شاہد جمال ہیں جبکہ فلم کی کہانی خود شعیب منصور نے لکھی ہے۔ "بول" ایروز انٹرنیشنل، شو مین پروڈکشن اور جیو فلمزکے تعاون سے تیار کی گئی ہے۔ فلم لاہور میں رہنے والی ایک ایسی لڑکی کے گرد گھومتی ہے جو دقیانوسی معاشرے کے فرسودہ رسم و رواج کے خلاف آواز احتجاج بلند کرتی ہے۔ اس کا تعلق ایسے گھرانے سے ہے جہاں عورتوں کو ایک بوجھ اور بے مصرف شے سمجھا جاتا ہے۔ فلم میں عورتوں کی حالت زار کواس قدر دلکش انداز میں دکھایا گیا ہے کہ دیکھنے والے کو وہ گھرانہ جانا پہچانا سا لگتا ہے ۔فلم کے فنکاروں میں حمیرا ملک، عاطف اسلم، ایمان علی، مائرہ خان، منظر صہبائی اور شفقت چیمہ شامل ہیں۔ عاطف اسلم گلوکاری اور ایمان علی ماڈلنگ کے حوالے سے بھی دنیا بھر میں شہرت رکھتے ہیں جبکہ شفقت چیمہ فلموں کا ایک بڑا نام ہے۔

تازہ ترین