• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
, ,

لیاری میں پتھراؤ کے باوجود بلاول کی انتخابی مہم زور و شور سے جاری

لیاری میں پتھراؤ کے باوجود بلاول کی انتخابی مہم زور و شور سے جاری

سندھ بھر میں انتخابات کے لیے گہماگہمی تیز ہوگئی امیدواروں کی حتمی لسٹ کے باوجود سیاسی جوڑتوڑ کا سلسلہ جاری ہے سندھ میں اہم ٹاکرے این اے 200 لاڑکانہ جہاں بلاول بھٹو کا مقابلہ لاڑکانہ عوامی اتحاد کے علامہ راشد سومرو سے ہوگا ۔اس کے علاوہ این اے 243 ، این اے 246,245 ، این اے 247، این اے 249,250 ، این اے 253 پر مقابلہ متوقع ہے۔ ان حلقوں سے پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان، مسلم لیگ(ن) کے صدر شہبازشریف، ایم کیو ایم کے کنوینرڈاکٹرفاروق ستار، پی ایس پی کے چیئرمین مصطفی کمال، پی پی پی کے چیئرمین بلاول بھٹو، اے این پی کے شاہی سید ، ایم ایم اے کے حافظ نعیم الرحمن امیدوار ہیں تمام سیاسی جماعتیں سندھ بھر میں پاور شو کررہی ہیں تاہم امیدواروں کو اس مرتبہ ووٹرز کی جانب سے شکایات، مزاحمت اور شدید ردعمل کا بھی سامنا ہے سکھر میں خورشید شاہ کو انتخابی مہم کے دوران ووٹرز کی جانب سے سخت سوالات کا سامنا کرنا پڑا تو لاڑکانہ کے حلقے این اے 200 میں بلاول بھٹو کو کارکنوں کی جانب سے شکایات کے انبار ملے کراچی میں پی ٹی آئی کے سابق ایم پی اے خرم شیرزمان کو ووٹرز نے انتخابی مہم کے دوران آڑے ہاتھوں لیا توکراچی کے علاقے پی آئی بی میں پاکستان تحریک انصاف کے رہنما عامرلیاقت پر مبینہ طور پر مذہبی جماعت کے کارکنوں نے حملہ کردیا۔ حملے کے دوران سابق وفاقی وزیر ندیم اکرم کے بیٹے زبیراکرم بھی زخمی ہوئے۔ تحریک انصاف کے رہنما عارف علوی کو بھی ووٹرز نے کھری کھری سنادیں۔ عارف علوی کراچی کے حلقہ این اے 247 سے امیدوار ہیں۔ انتخابی مہم میں ووٹ مانگنے حلقے کے دورے پر نکلے ووٹرز نے انہیں تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے سوال کیا آپ کس منہ سے ہمارے پاس آئے ہیں؟ عارف علوی لوگوں کومنانے کی کوششیں کرتے رہے تاہم ناکام رہے۔ اس دوران عارف علوی اشتعال میں بھی آگئے اورووٹر پر چیخنے چلانے لگے اور بعد میں واپس چلے گئے۔جبکہ ڈاکٹر فاروق ستار اور نویدقمرکوبھی ووٹر ز کی جانب سے مزاحمت کا سامنا کرنا پڑا۔دوسری جانب پی پی پی کے چیئرمین کو پی پی پی کے گڑھ لیاری سے ووٹرز کی جانب سے سخت مزاحمت کا سامنا کرناپڑرہا ہے این اے 246 پر بلاول بھٹو کے مقابلے میں مسلم لیگ(ن) کے سلیم ضیاء کے علاوہ پی ٹی آئی، ایم ایم اے اور دیگر امیدوار بھی حصہ لے رہے ہیں یہ حلقہ پی پی پی 1970 سے جیتی آرہی ہے تاہم یہ حلقہ کراچی کا سب سے پسماندہ اور محروم حلقہ بھی ہے اس حلقے میں پانی، سیوریج کے پانی کی نکاسی، بے روزگاری، منشیات، گینگ وار، اسٹریٹ کرائم، تعلیم اداروں کی کمی سمت دیگر سنگین مسائل موجودہے یہ حلقہ ہمیشہ سے نظرانداز ہورہا ہے بلاول بھٹو جب اس حلقے میں اپنی انتخابی مہم کے کے لیے نکلے تو ان پر علاقہ مکینوں کی جانب سے پتھراؤ کیا گیا اور قافلے میں شامل گاڑیوں کے شیشے توڑ دیئے گئے انتخابی مہم کے دوسرے روز بھی بلاول بھٹو کو لیاری میں ووٹرز کی سخت مزاحمت کا سامنا کرنا پڑا، انتخابی مہم کے پہلے روز ہفتے کو جب وہ اپنے انتخابی دفتر کا افتتاح کرنے لیاری پہنچے تو مختلف علاقوں میں گوبلاول گو کے نعرے بلند ہوئے تھے اتوار کو بلاول بھٹو بلاول ہاؤس سے ریلی کی قیادت کرتے ہوئے اپنے حلقہ انتخاب این اے 246 لیاری پہنچے اور ریلی کی صورت میں انتخابی مہم کا آغاز کیا تاہم جیسے ہی بلاول بھٹو کی ریلی لیاری بہارکالونی کی جونامسجد کے قریب پہنچی تو علاقہ مکینوں کی بڑی تعداد سڑکوں پر نکل آئی اور قافلے کو روک لیا مظاہرین نے پیپلزپارٹی کے خلاف نعرے لگائے اور قافلے میں موجود گاڑیوں پر پتھراؤ کیا اور ڈنڈے بھی برسائے جس کے نتیجے میں سابق ایم پی اے ثانیہ ناز بلوچ کا بھائی زخمی ہوگیا۔ خواتین کی بڑی تعداد خالی مٹکے اٹھاکر گھروں کی چھتوں پر چڑھ گئی جس کے باعث بلاول بھٹو کے قافلے کی پیشقدمی رک گئی بلاول بھٹو کی گاڑی سابق وزیراعلیٰ سندھ مرادعلی شاہ چلارہے تھے پولیس نے بلاول بھٹو کا راستہ روکنے والے مظاہرین پر شیلنگ کی اس دوران بھی جیالوں اور مظاہرین کے مابین پتھراؤ کا بھی تبادلہ ہوا جس کے نتیجے میں متعدد ادزخمی ہوئے پتھراؤ سے نبیل گبول کی گاڑی کے شیشے بھی ٹوٹ گئے دوطرفہ پتھراؤ سے علاقے میں سخت کشیدگی پھیل گئی اور کاروبار بند ہوگیا۔ اس صورتحال پر بلاول بھٹو نے مقامی پارٹی قیادت پر سخت ناراضی کا اظہارکیا جس کے بعد ریلی اپنے روٹ گبول پارک، چیل چوک آٹھ چوک لیاری اور گارڈن کی جانب روانہ ہوگئی بعدازاں لیاری میں اپنے خطاب کے دوران بلاول بھٹو نے کہاکہ عوام سے دلوں کا رشتہ ہے وفاداری نبھائیں گے ہر قیمت پر پانی بھی لائیں گے عوامی مسائل کا علم ہے جگہ جگہ جائیں گے اپنا منشور بتائیں گے چاہے سمندر سے ہی لانا پڑے، علاقے میں پانی ضرور لائیں گے۔ 

لیاری میں پتھراؤ کے باوجود بلاول کی انتخابی مہم زور و شور سے جاری

بلاول بھٹو نے کہاکہ میرااورآپ کا رشتہ دلوں اوروفاداریوںکا رشتہ ہے ہمارا منشور عوام دوست ہے ، ہمار اپروگرام بھوک مٹاؤپروگرام ہے ذواالفقار علی بھٹو نے جووعدے کئے وہ بے نظیربھٹو نے پورے کئے، لیاری سے الیکشن لڑنا چاہتا ہوں تاکہ لیاری کے مسائل حل کرسکوں پی پی پی نے بے نظیرانکم سپورٹ پروگرام دیا، پی پی نے ہمیشہ عوام کی خدمت کی، زمینداروں سے زمین لے کر غریبوں میں تقسیم کی، لیاری کے عوام نے ہمیشہ ذوالفقار علی بھٹو اور بے نظیربھٹو کا ساتھ دیا میرااور آپ کا رشتہ سیاسی نہیں بلکہ دلوں اور وفاداریوں کا ہے میراپہلاالیکشن ہے اور لیاری سے الیکشن میں حصہ لے رہاہوں تاکہ لیاری کہ مسائل حل کرسکوں پیپلزپارٹی اور لیاری کا رشتہ بہت پرانا ہے۔ادھرشہبازشریف کا راستہ ہموارکرنے کی تیاری شروع کردی گئی اہم ذرائع نے بتایاہے کہ مسلم لیگ(ن ) کراچی نے شہبازشریف کو بلدیہ ٹاؤن سے قومی اسمبلی کے حلقے این اے 249 سے کامیاب کرانے کے لیے متحدہ مجلس عمل اور متحدہ قومی موومنٹ پاکستان سے رابطے بڑھادیئے ہیں جبکہ دونوں سیاسی جماعتیں اپنے اپنے امیدوارشہبازشریف کے حق میں بٹھاسکتی ہیں۔ ایک جانب امیدواروں کو ووٹر ز کی جانب سے سخت مزاحمت کا سامنا ہے تو دوسری جانب اتحادوں کی بات ہورہی ہے ماضی میں ایک دوسرے کی سخت حریف اے این پی اور متحدہ قومی موومنٹ نے بھی اپنے اختلافات پست میں ڈال کر انتخابی اتحاد پراتفاق کیا ہے دیکھنا ہے کہ اس کا باضابطہ اعلان ہوتا ہے یا نہیں دوسری جانب سندھ کی سطح پر مسلم لیگ(ن) اور نیشنل پارٹی نے بھی انتخابی اتحاد کا اعلان کیا ہے یہ اتحاد کراچی کی سطح پر کارگر ثابت نہیں ہوگا کیونکہ نیشنل پارٹی کراچی میں برائے نام وجود رکھتی ہے۔نیشنل پارٹی کے سربراہ حاصل بزنجو کو نوازشریف دور میں وفاقی وزیر بنایا گیا جبکہ بلوچستان کی وزارت اعلیٰ ڈھائی سال تک ان کے پاس رہی شاید وہ اسی مہربانیوں کا قرض چکانے کی کوشش کررہے ہیں ادھر این اے 249 پر ایم ایم اے اور ایم کیو ایم سے مسلم لیگ سے بات چیت کاآغاز ہوگیا ہے اسی حلقے سے شہبازشریف کا مقابلہ پی ٹی آئی کے فیصل واڈا کررہے ہیں جبکہ دیگر امیدوار تحریک لبیک کے عابد مبارک، پی پی پی کے قادرمندوخیل، ایم ایم اے کے عطاء اللہ شاہ، ایم کیو ایم کے اسلم آفریدی بھی میدان میںہے دوسری جانب تمام تر کوششوں کے باوجود جی ڈی اے اور ایم ایم اے میں سیٹ ایڈجسٹمنٹ نہیں ہوسکی چکا اور محالہ فائدہ پی پی پی کو ہوگا ایم ایم اے کے صوبائی صدر راشدسومرو نے سیٹ ایڈجسٹمنٹ کے لیے متعدد بار جی ڈی اے کے رہنماؤں پیرپگارا، ارباب رحیم، ذوالفقار مرزا، سیدغوث علی شاہ اور مہربرادرن سے ملاقاتیں کی تاہم ان کی جانب سے مثبت جواب نہیں آیا ایم ایم اے نے جی ڈی اے کو یہاں تک بھی پیشکش کی کہ جی ڈی اےسکھر ڈویژن اور لاڑکانہ ڈویژن کی 49 نشستوں میں سے آٹھ نشستوں پر ایم ایم اے کے امیدواروں کی حمایت کرے جبکہ ایم ایم اے بقیہ 41 نشستوں پر جی ڈی اے کی حمایت کرے گا تاہم جی ڈی اے کی جانب سے اس پیشکش کا بھی جواب نہیں آیا جی ڈی اے انتخابات میں ایم ایم اے کو ہلکالے رہی ہے تاہم اگر دونوں اتحادوں کے درمیان سیٹ ایڈجسٹمنٹ نہیں ہوئی تو 24 ایسی نشستیں ہے جن سے دونوں جماعتوں کو ہاتھ دھوناپڑے ایم ایم اے کے صوبائی صدرراشدسومرو کا کہنا ہے کہ کوئی طاقت جی ڈی اے کو ایم ایم اے سے اتحاد کرنے سے روک رہی ہے اور ان کی ڈھوریاںکہیں اور سے ہل رہی ہے ڈھوریاں ہلانے والوں نے جی ڈی اے کو بھی تھپکی دے رکھی ہے جبکہ انہوں نے پی پی پی کے کاندھے پر بھی ہاتھ رکھا ہے جی ڈی اے کی اب آنکھیں کھل جانی چاہیئے۔حیدرآباد میں بھی سیاسی سرگرمیاں عروج پر ہے متحدہ مجلس عمل نے شہر بھر میں اپنی انتخابی مہم کا آغاز کردیاہے جگہ جگہ رہنماؤں اور امیدواران کا عوامی استقبال کیا گیا اور مختلف برادریوں اور شخصیات کی جانب سے ایم ایم اے کی حمایت کا اعلان کیا گیا اور تعاون کا یقین دلایا، ایم ایم اے ضلع حیدرآباد نے اپنی انتخابی مہم کا باقاعدہ آغاز کردیا ہے امیرجماعت اسلامی وصدر ایم ایم اے ضلع حیدرآباد این اے 226 کے متفقہ امیدوار حافظ طاہرمجید نے خالدصدیقی ودیگر رہنماؤں کے ہمراہ این اے 226 پی ایس 65,64 کا دورہ کیا۔ادھر ضلع بدین میں اس بار الیکشن میں دلچسپ مقابولں کی توقع کی جارہی ہے کیونکہ اس بار پیپلزپارٹی اور جی ڈی اے کے امیدواران میں مقابلے ہوں گے، حتمی نام سامنے آنے کے بعد پیپلزپارٹی کے ناراض رہنما اور سابق ایم این اے کمال خان چانگ سے پی پی رہنمافریال تالپور کی ملاقات کے بعد این اے 229بدین1 پر الیکشن سے دستبردار ہوگئے ہیں جبکہ جی ڈی اے کے رہنماڈاکٹر ذوالفقار بھی اسی حلقے سےدستبردار ہوگئے ہں جس کے بعد پی پی کی جانب سے این اے 229 پر میرغلام علی تالپور الیکشن لڑیں گے جبکہ اس کے مدمقابل جی ڈی اےسے ذوالفقار مرزا کے چھوٹے بیٹے حسام مرزاان کا مقابلہ کریں گے اس کے علاوہ اسی حلقے سے مسلم لیگ(ن) کے امیدوار ابراہیم کمبوہ کے علاوہ 5 آزاد امیدوار بھی حصہ لے رہے ہیں حلقہ این اے230 پر پی پی کے رسول بخش چانڈیو جبکہ ان کے مدمقابل جی ڈی اے سے سابق اسپیکرقومی اسمبلی ڈاکٹرفہمیدہ مرزا مقابلہ کریں گی۔ 

تازہ ترین
تازہ ترین
تازہ ترین