• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
,

جیل کے قیدی بھی عام انتخابات کے حوالے سے جوش و خروش

جیل کے قیدی بھی عام انتخابات کے حوالے سے جوش و خروش

ڈسٹرکٹ جیل میرپورخاص میں مختلف مقدمات میں مقید ملزمان اور مجرمان بھی شدت سے ملک میں ہونے والے عام انتخابات کا انتظار کر رہے ہیں اور وطن عزیز پاکستان میں کراچی سے خیبر تک اس وقت 25جولائی 2018کومنعقد ہونے والے عام انتخابات کی بازگشت سنائی دے رہی ہے ،اس سلسلے میں قیدیوں میں بھی جوش و خروش پایا جاتا ہے۔تقریباًایک سو 25سال قبل تعمیر ہونے والی، میرپور خاص جیل کی تاریخی عمارت ، پاکستان بننے کے بعد71 سال کے عرصے کے دوران ملک میں رونماہونے والے مختلف واقعات کی چشم دید گواہ ہے۔ 

اس نے پاکستان بننے سے قبل اور پاکستان بننے کے بعد خاموشی کے ساتھ بہت کچھ دیکھا ہے اور اب بھی دیکھ رہی ہے ،مختلف اہم سیاسی وغیر سیاسی شخصیات بھی اس جیل کی مہمان رہ چکی ہیں ۔شہر کے وسطی علاقے میں واقع اس عمارت کو ڈسٹرکٹ جیل کہا جاتا ہے ،ابتدا میں اسے سب جیل کا درجہ حاصل تھا جسے بعد میں ڈسٹرکٹ جیل کا درجہ دے دیا گیا۔ اس جیل میں صرف 72 قیدی رکھنے کی گنجائش ہے لیکن اس میں اوسطاًدوسوسے تین سو قیدی رکھے جاتے ہیںجب کہ اس کا حیرت انگیز پہلو یہ ہے کہ عمارت کی تعمیر کے بعد اس کی بیرکوں کی تعداد میں کسی قسم کا کوئی اضافہ نہیں کیا گیا ہے ،پانچ سو قیدیوں کیلئے نئی عمارت کی تعمیر کا کام تقریباًمکمل ہوچکا ہے اور امید ہے ان سطور کے شائع ہونے تک قیدی نو تعمیر شدہ عمارت میں منتقل ہوجائیں گے۔

جیل کے قیدی بھی عام انتخابات کے حوالے سے جوش و خروش

عام انتخابات کے حوالے سے جیل کے مکینوں کے کیا جذبات اور احساسات ہیں وہ کیا سوچ رہے ہیں ؟اس سلسلے میں نمائندہ جنگ نےڈسٹرکٹ جیل میرپورخاص کا دورہ کیا اور وہاں سزا کاٹنے والے اور اپنی قسمت کے بارے میں فیصلے کے لیے منتظر قیدیوں سے ملاقات کی ،جن میں لعل محمد شورو،محمد اقبال شیخ ،عبدالستار ٓرائیں ،محمد جمن کلوئی ،ریاض لغاری،محمد اکرم بلوچ،عبدالوحید مگسی،جے رام مالہی،راشد بلوچ اوردیگر شامل ہیں۔ لعل محمد شورو نے نمائندہ جنگ کے سوالوں کے جواب دیتے ہوئے کہا کہ، جمہوریت کے استحکام اور فروغ میں عوام کی رائے مقدم درجہ رکھتی ہے، اور ان کے حق رائے دہی کے استعمال کےلیے انتخابات انتہائی اہمیت کے حامل ہوتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ انہیں موقع ملا تو وہ اپنے ووٹ کا حق ضرور استعمال کریں گے۔ ایک قیدی سے جب ہم نے انتخابات سے متعلق معلوم کیا تو جواب میں اس نے کہا، ’’ سائیں ،میرا بھی بہت دل چاہتا ہے کہ (اس نے اپنے پسندیدہ امید وار کا نام لیتے ہوئے کہا)میں اس کے حق میں نعرے لگائوں‘‘ ،ایک اور قیدی کا کہنا تھا کے عام لوگوں کی طرح جیل کے قیدیوں کو بھی اس بات کا موقع ملنا چاہئے کہ وہ آزادانہ ماحول میں اپنے ووٹ کاحق استعمال کرسکیں۔

جیل کے قیدی بھی عام انتخابات کے حوالے سے جوش و خروش

ایک نوجوان قیدی نے کہا کہ جیل کے باہر ہونے والی انتخابی سرگرمیوں کے بارے میں جب علم ہوتا ہے ،تو اس کی بھی بڑی خواہش ہوتی ہے کہ وہ بھی اس میں بڑھ چڑھ کر حصہ لے ،بعض ایسے قیدی بھی تھے جن کا کہنا تھا کہ ہمارے زیادہ تر سیاسی رہنما بدعنوان ہیںجو لوٹ مار کرنے کے لیے اقتدار میں آتے ہیں اور ملکی دولت سے آف شور کمپنیاں بنانے اور فارن اکاؤنٹ بھرنے کے بعد دوسری مرتبہ بھی اقتدار پر قابض ہونے کے لیے انتخابی میدان میں سرگرم ہوتے ہیں۔ ایسے امیدواروں پر ملکی قوانین کے مطابق پابندی عائد ہونا چاہیے۔

محمد اقبال شیخ کا کہنا تھا کے محض چہرے بدلنے سے ملک میں کوئی بڑی تبدیلی نہیں آسکتی ہے اس لئے نظام کو بدلنے کی ضرورت ہے ،قیدیوں کی حق رائے دہی استعمال کرنے کے حوالے سے ہم نے جیل سپرنٹنڈنٹ خالد پرویز شیخ سے جب قیدیوں کے حق رائے دہی کے بارے میں بات کی تو انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان کی جانب سے قیدیوں کو عام انتخابات میں ووٹ دینے سے متعلق جو طریقہ کار ہوگا،اس پر عمل کیا جائے گا، قیدیوں کو پوسٹل بیلٹ پیپر کے ذریعے حق رائے دہی استعمال کرنے کی سہولت دی جاتی ہے اس مرتبہ بھی الیکشن کمیشن آف پاکستان کی جانب سے قیدیوں کوپوسٹل بیلٹ استعمال کرنے کی سہولت فراہم کی جائے گی۔

تازہ ترین
تازہ ترین