• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

جرمنی کی حکومتی اتحادی جماعتوں کے درمیان پناہ گزینوں پر معاہدہ

جرمنی کی حکومتی اتحادی جماعتوں کے درمیان پناہ گزینوں پر معاہدہ

گے شازان اور رالف آٹکنز

آسٹریا نے اپنی جنوبی سرحدوں کی حفاظت کے لئے اقدامات کی دھمکی دی ہے اگر جرمنی کی اتحادی حکومت میں جنگجو جماعتوں کے درمیان ایک معاہدہ مؤثر ہوتا ہے،ایک علامت ہے کہ یہ معاہدہ یورپی یونین کے شینجن پاسپورٹ فری سفری زون کو کمزور کرسکتا ہے۔

اینگلا مرکل کی چی ڈی یو اور اس کی بویریا کی سسٹر پارٹی سی ایس یو پیر کوپناہ گزین پالیسی پر تنازع کے حل کے لئے ایک معاہدے پر پہنچے ہیں کہ ایک پوائنٹ سے ان کا ستر سالہ اتحاد کو تباہی کا خطرہ اور ان کے عہدہ سنبھالنے کے چار ماہ سے بھی کم کے عرصے میں اتحادی حکومت کو ناکام بنارہا ہے۔

معاہدے نے ایسے پناہ کی تلاش کرنے والوں کے لئے جو دیگر یورپی یونین کے ممالک میں پہلے سے رجسٹرڈ ہیں کے لئے جرمن آسٹریا سرحد پر ٹرانزٹ سینٹر بنانے کے لئے درخواست کی ہے۔اس کے بعد وہ وہاں سے براہ راست انہیں ان ممالک میں بھیج سکتے ہیں جو ان کے ذمہ دار ہیں۔

لیکن منگل کو آسٹریا کے ردعمل سے ظاہر ہوا کہ یہ تصور جرمنی کے یورپی یونین کے چند پارٹنرز کے لئے قبول کرنا مشکل ثابت ہوسکتا ہے۔ یہ بھی واضح کرتا ہے کہ یورپی یونین کی رکن ممالک پانہ گزینوں کا مسئلہ کتنا متنازع بن گیا ہے۔

آسٹریا کی حکومت نے کہا کہ جرمنی پناہ گزینوں کے بہاؤ سے لڑنے کے لئے قومی سطح کے اقدامات لے رہا ہے۔ آسٹریا کے چانس؛ر سیبسٹین کرز اور ان کی کابینہ کے دو ارکان نے مشترکہ بیان میں کہا کہ اگر یہ معاہدہ جرمن حکومت کی پوزیشن بن جائے گا تو ہم آسٹریا اور اس کی آبادی کے لئے نقصانات کو روکنے کے لئے کارروائی کرنے کی حوصلہ افزائی کریں گے۔

اس نے آسٹریا اور اٹلی کی مشترکہ سرحد پر برینر پاس کے ذریعے پانہ زینوں کے ملک میں داخلے کیلئے رسائی کی ویانا پابندیوں کے امکانات کو ابھارا ہے۔آسٹریا نے بارہا خبردار کیا ہے کہ یہ اپنی سرحدوں جیسا کہ جو سلوینیا اور اٹلی کے ساتھ جو ملتی ہیں ان پر جرمنی کے یکطرفہ اقدامات کا مقابلہ کرے گا۔ بیان میں کہا گیا کہ ویانا برلن سے جرمن پوزیشن کی فوری وضاحت چاہ رہا تھا۔

سی ڈی یو اور سی ایس یو کے درمیان تنازع گزشتہ ماہ اس وقت پھوٹ پڑا جب ہارسٹ سیہورف نے تجویز دی کہ ایسے پناہ گزین جو پہلے دیگر یورپی یونین کے ممالک میں رجسٹرڈ ہیں کو واپس بھیجنے کے لئے جرمن کی سرحدی پولیس کو اختیارات دئے جائیں۔

اینگلا مرکل نے تجویز کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ یکطرفہ اقدامات کے نتیجے میں ردعمل میں دیگر یورپی یونین کے ممالک سرحدوں کے بند کرنے کے ساتھ ڈومینو اثرات کا باعث بن جائیں گے۔معاہدہ پر آسٹریا کے ردعمل سے ظاہر ہوا کہ ان کا نکتہ نظر درست تھا۔

ہناگمی اجلاسوں جو اتوار کی ارت تک طویل ہوگئے، کے دوران سی ایس یو پارٹی کے ایگزیکٹوہارسٹ سیہورف تنازع پر استعفیٰ کی دھمکی دی۔لیکن انہوں نے پیر کو کہا کہ یہ معاہدہ انہیں حکومت میں رہنے کی اجازت دے گا۔

معاہدہ کہتا ہے کہ جرمنی ایسے ممالک جہاں دراصل پناہ گزین پہلے سے رجسٹرڈ تھے انہیں وہاں واپس بھیجنے کی اجازت دینے کے لئے ان کے ساتھ تیزی سے معاہدے کرے گا۔لیکن معاہدہ میں یہ بی کہا گیا ہے کہ ایسے معاملات میں جہاں ممالک ایسے کرنے سے انکار کرتے ہیں، آسٹریا کے ساتھ معاہدہ کے مطابق جرمن پولیس اس طرح کے پہلے سے رجسٹرڈ شدہ پناہ گزینوں کو واپس بھیج دے گی۔

جرمنی کے لیفٹ آف سینٹر ڈیموکریٹس جو اینگلا مرکل کی اتحادی حکومت کا حصہ ہیں، نے کہا کہ اس پر اتفاق سے پہلے انہیں پناہ گزینوں کے معاہدے کی جانچ پڑتال کی ضرورت ہے۔

تاہم ایس پی ڈی کی چند شخصیات نے معاہدہ کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا تھا،ایس پی ڈی کے نائب رہنما رالف اسٹیجنر نے ٹوئیٹ کیا کہ الٹی میٹم، دھمکیوں،قسموں،استعفوں،استعفیٰ کی واپسی کے ساتھ کئی ہفتوں کی لڑائی کے بعد کنزرویٹیوز نے آخری کوشش کی ہے۔اس کا کیا نتیجہ نکلے گا؟ اس سے کیا بنتا ہے؟ ہم اس کا بغور جائزہ لیں گے۔

اس کے باوجود یہ ممکن نہیں کہ ایس پی ڈی، جو انتخابات میں پیچھے ہے، معاہدہ کو مسترد کرے گی۔ اس طرح کا اقدام ایک نیا بحران پیدا کردے گا اور نئے انتخابات کی قیادت کرے گا،جس سے پارٹی ہر قیمت پر بچنا چاہتی ہے۔

اینگلا مرکل اور ہارسٹ سیہورف کے درمیان تنازع کی جڑیں دوہزار پندرہ میں پناہ گزینوں کے بحران کے عروج پر جرمنی کی سرحدیں کھلی رکھنے کے فیصلے میں ہے، اس وقت ہارسٹ سیہورف نے اس اقدام کی مخلافت کی تھی اور اب بھی مسلسل اسے سنگین غلطی پر مصر ہیں۔

اکتوبر میں بویریا میں ریاستی انتخابات سے قبل اس مسئلے کو دوبارہ سے اٹھایا گیا ہے،جس میں جرمنی کے لئے دائیں بازو آلٹرنیٹو سی ایس یو کی مکمل اکثریت سے انکار کرسکتا ہے۔

تازہ ترین