• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سپریم کورٹ نے شاہد خاقان کو الیکشن لڑنے کی اجازت دے دی

سپریم کورٹ نے شاہد خاقان کو الیکشن لڑنے کی اجازت دے دی

سپریم کورٹ نے سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کو قومی اسمبلی کے حلقے این اے 57 راولپنڈی ون سے الیکشن لڑنے کی اجازت دے دی۔

چیف جسٹس ثاقب نثار اور جسٹس اعجاز الاحسن پر مبنی سپریم کورٹ کے بینچ نے آج شاہد خاقان عباسی کے کاغذات نامزدگی کی منظوری کے خلاف درخواست پر سماعت کی۔

یاد رہے کہ گزشتہ روز این اے 57 راولپنڈی ون سے شاہد خاقان عباسی کے کاغذات نامزدگی کی منظوری کو درخواست گزار مسعود احمد عباسی کی جانب سے سپریم کورٹ میں چیلنج کیا گیا تھا۔

درخواست گزار نے مؤقف اختیار کیا تھا کہ شاہد خاقان عباسی نے بیان حلفی اور کاغذات نامزدگی میں غلط بیانی کی اس لیے انہیں الیکشن لڑنے کا لاہور ہائی کورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دے کر ان کے نامزدگی فارم مسترد کیے جائيں۔

دوران سماعت جسٹس اعجاز الاحسن نے استفسار کیا کہ کیا یہ کیس پراپرٹی کی مارکیٹ ویلیو کم بتانے سے متعلق ہے؟ اگر شاہد خاقان نے حقائق چھپائے ہیں تو شواہد کہاں ہیں؟

اس پر درخواست گزار کے وکیل نے کہا کہ شاہد خاقان عباسی نے ریکارڈ میں ٹیمپرنگ کی ہے۔اس بات پر جسٹس اعجازالاحسن نے ریمارکس دیئے کہ اگر ریکارڈ ٹیمپر ہوا ہے تو شہادت ریکارڈ ہونی ہے؟

جسٹس اعجازالاحسن نے درخواست گزار کے وکیل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ آپ جو کہہ رہے ہیں، یہ معاملہ سمری پروسیڈنگ میں نہیں آتا، اس معاملے کا باقاعدہ پروسیجر ہے۔

اس موقع پر چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ ہمیں بتائیں شاہد خاقان عباسی نے کیا مس ڈکلیئریشن کی؟ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ جتنی پراپرٹی انکم ٹیکس ریٹرن میں لکھی ہو وہی کاغذات نامزدگی میں لکھتے ہیں۔

جسٹس ثاقب نثار نے وکیل درخواست گزار سے سوال کیا کہ آپ کا کیس سے کیا تعلق ہے؟کیا آپ مخالف امیدوار ہیں؟ اس پر وکیل نے جواب دیا کہ 'میں اس حلقے کا ووٹر ہوں۔چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ 'آپ کا اس کیس سے نہ تعلق ہے اور نہ واسطہ، لہذا عدالت کا وقت ضائع نہ کریں۔

اس ریمارکس کے ساتھ ہی سپریم کورٹ نےسابق وزیراعظم کے خلاف شہری مسعود عباسی کی درخواست مسترد کرتے ہوئے شاہد خاقان عباسی کو این اے 57 راولپنڈی ون سے الیکشن لڑنے کی اجازت دے دی۔

تازہ ترین