• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

امریکی ٹیرف کی مخالفت کیلئے چین یورپ سے اتحاد چاہتا ہے

جنگ نیوز

بیجنگ: لوسی ہورنبے

برسلز : جم برنسڈن

ڈونلڈ ٹرمپ کی تجارتی پالیسیوں کے خلاف متحدہ فرنٹ بنانے کے لئے چین نے بین الاقوامی تجارت کی خراب صورتحال کے خلاف ترجیحی علاج اور سرمایہ کاری کے مذاکرات کو تیز کرنے کی پیشکش کرتے ہوئے یورپ کا رخ کرلیا۔

چین یورپی یونین کے رہنماؤں یورپی کمیشن کونسل کے صدر ڈونلڈ ٹسک اور یورپی کمیشن کے صدر جین کلاڈ جنکر کی رہنمائی میں دورہ کرنے والے وفد کے ساتھ 16-17 جولائی کو بیجنگ میں اجلاس میں واشنگٹن کے خلاف اتحاد بنانے اور یورپی یونین کی احتیاط پر قابو پانی کی کوشش کررہا ہے۔

اس اجلاس سے پہلے چینی نائب صدر لی کیکانگ یورپی یونین کے وفد کی میزبانی کیلئے بیجنگ واپسی سے قبل برلن میں جرمن چانسلر اینگلا مرکل سے ملاقات کی ہے۔اس ہفتے بلغاریہ میں یورپی یونین کے مرکزی اور مشرقی رہنماؤں کے ساتھ اجلاس میں مسٹر لی نے کہا کہ چین غری ملکی سرمایہ کاروں کے لئے رسائی کو وسیع کرنے کا سلسلہ جاری رکھے گا۔انہوں نے مزید کہا کہ یہ ایک دو طرفہ راستہ ہے۔

امریکا نے جمعہ کو چین کے 34 بلین ڈالر کے سامان پر ٹیرف عائد کیا،ا یک اقدام جس سے چین نے فوری طور پر اپنے ٹیرف کو ملایا۔ڈونلڈ ٹرمپ نے چین سے امریکا درآمد کئے جانے والے تمام سامان کے مساوی 5 سو بلین ڈالر تجارت پر ٹیرف کی دھمکی سے خطرے کو بڑھایا ہے، جیسا کہ وہ امریکی سرحدوں کے اندر تمام مینوفیکچرنگ لانے کی کوشش کررہے ہیں۔

اس کے برعکس کئی سال کے بعد جن میں یورپ نے دو طرفہ معاہدے کی کوشش کی جو واشنگٹن کے ساتھ بیجنگ کی بات چیت میں پس پشت چلا گیا تھا، چین اور یورپی یونین اجلاس کی ملاقاتوں میں غیر ملکی سرمایہ کاری پر مارکیٹ تک رسائی کے تبادلے کی پیشکشوں کا امکان ہے۔

یورپ کی جانب سے اکثر شکایات کے ساتھ کہ چین مذاکرات کو گھسیٹ رہا تھا اور اپنی مارکیٹ کھولنے کیلئے سنجیدگی کا مظہارہر نہیں کررہا، برسلز اور بیجنگ نے 2013 میں سرمایہ کاری کے معاہدے پر بات چیت شروع کردی تھی۔یورپ میں چینیوں کی سرمایہ کاری کے سیلاب کے باوجود پیشرفت میں کمی گزشتہ سال یورپی یونین کی تجاویز کے پیچھے ایک عنصر تھا جس میں غیرملکی سرمایہ کاری کی جانچ پڑتاہل کیلئے زیادہ سخت نظام کے ساتھ بلاک خود کو لیس کرے۔

اس سال اصلاحات سے پہلے فائدہ اٹھانے والوں کے طور پر یورپ کی کمپنیوں کو اب بیجنگ کی جانب سے تیار کیا جارہا ہے، حفاظتی گروپوں اور دیگر مالی خدمات کے کاروباری اداروں پر ملکیت کی رکاوٹ کو کم یا ختم کرکے اقدامات شامل ہیں۔

شنگھائی میں الین اینڈ اووری میں وکیل جیک وانگ نے کہا کہ اس آزاد بنانے کے عمل کے پس منظر میں امریکا بمقابلہ یورپ کشیدگی ہے۔ چینی حکومت اس آزاد بنانے کی اصلاحات کو امریکا کو پیغام پہنچانے کے طور پر لے رہی ہے۔

واشنگٹن اور اس کے بڑے تجارتی شراکت داروں کے درمیان تجارتی کشیدگی بڑھ رہی ہے، جیسا کہ ڈونلڈ ٹرمپ اہم قومی مینوفیکچرنگ شعبہ کو تحفظ فراہم کرنے کے لئے منتقل ہوئے ہیں جسے وہ غیر منصفانہ غیر ملکی مقابلے کے طور پر دیکھتے تھے۔ڈونلڈ ٹرمپ کی اسٹیل اور ایلومینیم پر پابندیوں کے جواب میں یورپی یونین نے پہلے ہی انتقامی ٹیرف کے ساتھ 2.8 بلین یورو کی امریکی مصنوعات کو متاثر کیا ہے، اور آٹو سیکٹر کو ہدف بنانے کے لئے امریکی صدر کی دھمکی کے جواب میں 18 بلین یورو کی ہٹ لسٹ تیار کررہا ہے۔

تاہم یورپی یونین کے حکام نے کہا ہے کہ برسلز نے اس بات کا عہد کیا ہوا ہے کہ ایسی کسی صورتحال میں داخل نہیں ہونا جس سے یہ لگ سکے کہ امریکی تجارتی پالیسی کے خلاف چین کے ساتھ مل کر کام کررہے ہیں۔انہوں نے نشاندہی کی کہ بیجنگ غیر ملکی کمپنیوں پر جو دباؤ اور پابندیاں عائد کرتا ہے بالخصوص جب یہ ٹیکنالوجی کی منتقلی پر مجبور کرتا ہے،ساتھ ہی ساتھ چین کے ریاستی کاروباری سرگرمیوں کے بارے میں واشنگٹن کی بے چینی کے بارے میں یورپی حکومتوں اور ٹرمپ انتظامیہ کئے خدشات مشترکہ ہیں۔

برسلز میں مذاکرات نے نمایاں کیا کہ حالیہ پیشرفت کے باوجود وہ سرمایہ کاری کے کسی معاہدے پر کسی ڈیل سے ابھی بہت دور ہیں۔

چین میں کے اپنے چند تجارتی طریقوں میں قابو پانے کے مقصد کیلئے کم از کم صنعتی امداد پر قواعد و ضوابط کے ساتھ لیس ہونا نہیں، سربراہی مذاکرات کے لئے یورپی یونین کی ترجیحات عالمی تجارتی تنظیم میں اصلاحات کی کوششوں کے لئے چین کی حمایت حاصل کرنا شامل ہیں۔ چین کی اسٹیل کی بڑھتی ہوئی پیداوار جو اب عالمی پیداوار کا نصف ہے، پر برسلز اور جاپان کے واشنگٹن کے خدشات مشترکہ تھے۔

سربرہای اجلاس میں رہنما دنا کے بڑے کار برآمدکنندگان کے درمیان پلوری لیٹرل ٹاک کہ برسلز کو ماید ہے کہ وہ ڈونلڈ ٹرمپ کو ٹیرف کی دھمکی چھوڑنے کیلئے قائل کرسکیں گے، کیلئے یورپی یونین کے منصوبوں کو بھی چھو سکتے ہیں۔

اینگلا مرکل نے ستمبر تک اس کی کار کی برآمدات کے خلاف انتقامی ڈیوٹیاں عائد کرسکتا ہے کے خدشات پر مبنی آئیڈیا کو عوامی حمایت دی ہے۔ چین نے اس کے حصے کے لئے درآمد شدہ کاروں پر ٹیرف کم کردیا ہے، حالیہ ٹیرف کے دور کے حصے کے طور پرامریکی کاروں پران کو بڑھانے سے پہلے لبرلائزیشن اصلاحات کے سلسلے کے طور پر اس اس موسم بہار میں تجارتی جنگ کے بڑھنے کے امکان کو مسترد کردیا،

یورپی یونین کی جغرافیائی شناخت کے چینی اعتراف کیلئے بھی یورپی یونین نے زور دیا ہے ، یہ مقامی خصوصیات جیسے روقو فورٹ پنیر اور شیمپیئن کی جعل سازی سے حفاظت کرتے ہیں۔

بیجنگ میں یونیورسٹی آف انٹرنیشنل اینڈ اکنامکس میں تجارت کے ماہر توژنکوان نے کہا کہ اختلافات کے باوجود سربراہی اجلسا میں اور آنے والے دنوں میں یورپی یونین اور چین کی ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ مشترکہ پریشانی ظاہر ہونی چاہئے۔

مجھے نہیں لگتا کہ وہ مشترکہ بیان میں واضح طور پر بیان دیں گے، لیکن اگر یورپی یونین نے امریکا پر ٹیرف عائد کیا،تو یہ بھی ایک طرح کا تعاون ہی ہوگا۔ صرف ان کے الفاظ نہیں دیکھیں بلکہ ان کے عمل پر بھی غور کریں۔

تازہ ترین