• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

امریکا کے جوہری ہتھیاروں کے خاتمے کے مطالبات پر شمالی کوریا کا سخت ردعمل

امریکا کے جوہری ہتھیاروں کے خاتمے  کے مطالبات پر شمالی کوریا کا سخت ردعمل

واشنگٹن: دیمتری سواستو پولو،مترینہ مینسن

سیؤل : برائن ہیرس

شمالی کوریا نے الزام لگایا ہے کہ تخفیف جوہری اسلحہ کی بات چیت میں امریکا لٹیروں جیسے مطالبات کررہا ہے، جو سنگاپور میں ڈونلڈ ٹرمپ اور کم جونگ ان کی ملاقات کے بعد سے سنگین اختلاف کی پہلی عوامی علامت ہے۔

ہفتہ کو امریکا کے وزیر خارجہ مائیک پومیو کے پفتہ کو پیانگ یانگ سے جانے کے بعد شمالی کوریا کے ریاستی میڈیا نے کہا کہ امریکا نے یکطرفہ مطالبات کئے جو سنگاپور کی سربراہی ملاقات کے مفہوم کی خلاف ورزی ہے۔

شمالی کوریا کی ریاستی میڈیا ایجنسی کے سی این اے نے وزارت خارجہ کے ایک بیان کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ہمیں امید تھی کہ امریکا کی جانب سے شمالی کوریا اور امریکا کی سربراہی اجلاس کی روح کے ساتھ اعتماد کی تعمیر کے لئے سازگار اقدامات کئے جائیں گے اور ہم کطھ فراہم کرنے پر غور کیا جو ان کے ہم آہنگ ہوگا۔

مائیک پومیو کا پیانگ یانگ کا تیسرا اور سربراہی اجلاس کے بعد سے پہلا دورہ تھا۔ انہوں نے بات چیت کو بہت سودمند بیان کیا۔ لیکن یہ پہلی بار ہوا کہ پیانگ یانگ کے دورہ کے دوران انہوں نے کم جونگ ان سے ملاقات نہیں کی جو ایک اور علامت ہے کہ بات چیت ہموار نہیں ہوئی تھیں۔

مائی پومیو نے کہا کہ شمالی کوریا اب بھی جزیرے میں مکمل تخفیف جوہری ہتھیاروں کے لئے پر عزم تھا۔ لیکن کے سی این اے نے بعد ازاں تنقید کی کہ امریکا کو مکمل، قابل تصدیق اور ناقابل تنسیخ جوہری ہتھیاروں کے خاتمے کے لئے زور دیا ۔

سنگاپور کی سربراہی ملاقات تک سی وی آئی ڈی امریکا کی پالیسی تھی، لیکن اسے مشترکہ بیان میں شامل نہیں کیا گیا تھا،جس پر اس وقت تنقید کا اظہار کیا گیا کہ پیانگ یانگ پر ڈونلڈ ٹرمپ نے نرمی کی تھی۔

سنگاپور کی سربراہی ملاقات کے بعد مائیک پومیو نے تجاویز کو بیان کیا کہ سی وی آئی ڈی کو بطور مضحکہ خیز جملے کے شامل نہ کرکے ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک نعم مؤقف اپنایا تھا۔ ہفتے کے روز شمالی کوریا کے بیان نے تجویز کیا کہ امریکا نے پس پردہ سی وی آئی ڈی کے لئے زور دیا تھا، امریکا کے ہتھیاروں کے انسپکٹر ملک بھر میں گھومنے کیلئے امکانات کی وجہ سے شمالی کوریا نے مزاحمت کی ۔

کے سی این اے نے کہا کہ امریکا نے پہلے یکطرفہ اور لٹیروں کی طرح سی وی آئی ڈی اعلان اور توثیق جیسے تخفیف جوہری اسلحہ کے مطالبات سامنے رکھے جو شمالی کوریا اور امریکا کی سربراہی ملاقات کی روح کے منافی ہیں۔مزید کہا کہ تخفیف جوہری اسلحہ کا مختصر ترین راستہ یہ ہوگا کہ ماضی کے ناکامیوں سے بھرپور طریقہ کار سے جرآت کے ساتھ الگ ہونا ہوگا۔

دورے کے دوران ایک تبادلے میں شمالی کوریا کے دوسرے سب سے طاقتور ترین شخص کم یونگ چول جو جوہری مذاکرات کی سربراہی کررہے ہیں ،نے بالواسطہ طور پر حوالہ دیتے ہوئے ان کے دوسرے دن کی شروعات میں مائیک پومیو سے کہا کہ پہلے دن کی بحث کے بارے میں سوچنے کی وجہ سے گزشتہ رات آپ اچھی طعح سے سو نہیں سکے ہیں۔

مائیک پومیو نے جواب دیا کہ وہ اچھی طرح سے سوئے تھےتاہم دونوں افراد نے کہا کہ وہاں کسھ چیزیں ایسی تھیں جنہیں انہیں اپنے رہنماؤں سے وضاحت کی ضرورت تھی۔

اختلاف کی ایک اور علامت میں شمالی کوریا نے نئے نکتہ نظر کا مطالبہ کیا کہ ایک مرحلے اور ہم آہنگ اصول شامل کیا جائے۔ امریکا نے پہلے اصرار کیا تھا کہ وہ مرحلہ وار طریقہ کار پر متفق نہیں ہوگا جو شمالی کوریا کو تخفیف جوہری اسلحہ کے ساتھ مختلف مقامات پر فائدہ پہنچائے گا، اور زور دیا کہ شمالی کوریا جب تک مکمل طور پر جوہری ہتھیاروں کا خاتمہ نہیں کردیتا اقتصادی پابندیاں عائد رہیں گی۔

سنگاپور کی ملاقات کے بعد سے یہ پہلی سنگین شورش کی علامت ڈونلڈ ٹرمپ کے لئے ناقدین کا جواب دینے کو مشکل بنائے گی، جوکہتے ہیں کہ وہ کم جونگ سے دھوکہ کھاگئے۔ سنگاپور کی ملاقات کے بعد امریکا واپسی پرڈونلڈ ٹرمپ نے یہ مضحکہ خیز اعلان کرکے کہ پیانگ یانگ سے اب مزید کوئی ایٹمی خطرہ نہیں رہا ، وسیع پیمانے پراشتعال پیدا کیا۔

میسا چوسٹس انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی کے ایک جوہری ماہر وین نارگ نے ٹوئیٹ کیا کہ آیا ہم میں سے کچھ لوگ پاگل پن کا علاج کروارہے ہیں اور امریکا اور شمالی کوریا کے درمیان خلیج کے بارے میں فریب میں مبتلا تھے یا یہ جوشیلا رقص جلد ہی کسی نہ کسی طرح سے ختم ہوجائے گا۔جنہوں نے کہا تھا کہ امریکا یا تو شمالی کوریا کے جوہری ہتھیاروں کے بارے میں یا مبینہ طور پر دھوکہ دہی اور کم جونگ ان کی منافقت کے بارے میں انکار کی حالت میں ہیں۔

جبکہ شمالی کوریا کا بیان دوسرے ممالک کے ساتھ کئی دہائیوں ےک کوئک تعلقات نہ ہونے کے بعد ایک مہادے تک پہنچنے میں دشواریوں کو نمایاں کرتا ہے۔ ایسوسی ایٹڈ پریس نے کہا کہ شمالی کوریا نے یہ بھی کہا تھا کہ یہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ پر اپنا اعتماد مکمل طور پر برقرار رکھے گا۔

تازہ ترین